Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

59 - 102
ایک قابلِ توجہ مسئلہ
میں گھر کی خواتین کوقریبی رشتہ داروں سے ملانے لے جارہاتھا۔جی ٹی روڈپر ٹریفک رواں دواں تھی۔ میں نے گھڑی میں وقت دیکھا ۔تین بج رہے تھے۔ میرا خیال تھاکہ عصر ہم اپنے رشتہ داروں کے ہاں جاکرپڑھ لیں گے چاہے ذرادیرہی سے سہی۔ مگرایک دوجگہ شدید ٹریفک جام ملا۔شاہراہ کی مرمت کاکام جاری تھا۔ 
ترنول کے قریب عصر کی اذانیں سنائی دینے لگیں۔جیسے جیسے گاڑی آگے بڑھ رہی تھی میں بار بار گھڑی کی طرف دیکھ رہاتھا۔نماز دین کاستون ہے۔ نماز مومن کی معراج ہے۔ آدمی اورکفر کے درمیان فقط ترکِ نمازکافرق ہے۔ جو جان بوجھ کرنماز چھوڑے اس نے کفر کیا۔اس قسم کی احادیث باربارذہن میں آرہی تھیں۔ دین کے باقی کاموں میں توہم کمزورہیں ہی ،مگر نماز بھی آگے پیچھے کردی جائے اور وہ بھی اس سہولیات سے بھر ے پُرے دورمیں تو بڑی محرومی ہوگی۔اگرخواتین ساتھ نہ ہوتیں تو میںکسی بھی مسجد یاکسی بھی پٹرول پمپ پر گاڑ ی رکوا کر نماز اداکرسکتاتھا۔مگر نمازمجھے بھی اداکرنا تھی اورخواتین کو بھی ۔ کوئی ایسی مسجد یاکوئی ایساپٹرول پمپ،سی این جی اسٹیشن ایسا نہ ملا جہاں خواتین کے لیے کوئی الگ جگہ بنی ہو۔
اب ساڑھے چاربج چکے تھے، پانچ بج کربیس منٹ پر غروب ِ آفتاب تھا۔میں سوچ رہاتھایقینا اس وقت مساجد میں باجماعت نماز اداہوچکی ہوگی اورمساجد میں اکادکانمازی ہی ہوں گے مگر پھر بھی عام وضوخانے میں خواتین کاوضو کرنا پردے کی حدودکوتوڑدیتا۔اورظاہر ہے کسی مسجد میں خواتین کے لیے الگ وضو خانے نہیں ہوتے۔ مجھے رہ رہ کرخیال آرہاتھاکہ کاش ہم سب گھر سے باوضوچلے ہوتے اورگاڑی کسی غیر آباد مقام پر روک لیتے،درختوں کی اوٹ میں کپڑابچھانماز اداکرلی جاتی۔ مجھے کوئی پریشانی ہوتی نہ خواتین کو۔
ڈرائیور جگہ جگہ گاڑی رکواکربارباریہ سوال کرکے کہ ’’کیایہاں مستورات کے لیے علیحدہ وضو اورنما ز کاانتظام ہے؟‘‘ تنگ آچکاتھا اوراب مجھے بھی کوئی امید نہیں رہی تھی کہ اس پوچھ تاچھ کاکوئی فائدہ ہے۔ آخر میں نے ڈرائیو رکوکہا’’ زیادہ سے زیادہ تیز رفتار سے گاڑی دوڑاکر منزل پر پہنچانے کی کوشش کرو۔وہیں نما زاداکی جائے گی۔‘‘
ڈرائیور نے گاڑی پوری اسپیڈ پر چھوڑدی ،خوش قسمتی سے آگے راستہ صاف ملا اورہم اپنی منزل کے قریب پہنچ گئے مگر اب وقت میں فقط اتنی گنجائش تھی کہ مزیدپندرہ منٹ سفرکرکے ہم منزل پر توپہنچ جاتے مگر وضو کرنے اورنماز پڑھنے میں مغرب کی اذان یقینا ہوجاتی۔یعنی عصر قضا ہوجاتی جسے بچاناہم پر فرض تھااورجس کی ادائیگی رہ جانے کے خدشے سے ہم بے چین تھے۔ 
دوسری صورت یہ تھی کہ اب سب کچھ بالائے طاق رکھ کر کہیں بھی گاڑی کنار ے پر لگائی جائے اورنماز اداکرلی جائے۔ شرعاً بھی اب یہی واجب تھا۔
آخرایک مسجد دیکھ کر ہم نے گاڑی کنارے پر لگائی،خواتین کو وضو خانے میں بٹھایا جو عین فٹ پاتھ پر واقع تھا۔ سردی کاموسم تھا،میں نے اپنی چادر اتاری ،ایک طرف سے میں نے پکڑی دوسری طرف سے ڈرائیور نے۔اس طرح آڑکرکے انہیں وضو کرایا۔ پھر اسی طرح انہیں نماز پڑھوائی۔ پھرانہیں گاڑی میں بٹھاکر خود جلدی جلدی وضو کرکے نماز اداکی۔ 
غروبِ آفتاب سے کوئی دس منٹ پہلے ہم نمازِ عصر سے فارغ ہوئے اورجب اپنے رشتہ داروںکے گھر میں داخل ہوئے تومغرب کی اذانیں ہورہی تھیں۔
اس دن مجھے بڑی شدت سے خیال آیاکہ میری طرح اوربھی لاکھوں مسلمان مردوزن اسی طرح ان شاہراہوں پر سفر کرتے ہیں۔ درمیان میں نماز کے اوقات بھی آتے ہیں۔ا ن میں سے ہزاروں لوگ پکے نمازی ہوں گے،نما زا داکرناچاہتے ہوںگے مگرخواتین کے ساتھ کی وجہ سے انہیں بڑی دشواری پیش آتی ہوگی۔ یقینا ہر مسلمان یہ چاہے گا کہ ان بڑی سڑکوں پر جو چاہے دوشہروں کوملاتی ہوں یاشہر کے اندر واقع ہو،خواتین کے لیے نماز کاانتظام ہوناچاہیے۔ 
اس دن تودوسرے لوگوں کے حوالے سے اس ضرورت کااحساس فقط غالب گمان کی حد تک تھامگربعدمیں اورلوگوں سے بات چیت ہوئی تو معلوم ہواکہ ضرورت اکثر مسافر محسوس کرتے ہیں مگر کرنے والاکوئی نہیں۔ 
چند دن پہلے ایک عالم دین کافون آیا۔وہ یہی فرمارہے تھے کہ خواتین کے ساتھ ایک شہر سے دوسرے شہر جانے میں ان بے چاریوں کی نمازوں کامسئلہ بہت پریشان کن ہوتاہے۔     
نماز جس طرح مردوں پر فرض ہے ،اسی طرح خواتین پر بھی فرض ہے۔ مردوں میں سے جوچاہے ، جب چاہے جہاں چاہے گاڑی روک کریارُکواکر نماز اداکرسکتاہے مگر خواتین جن کی بڑی تعداد الحمدللہ مردوں سے زیادہ متقی اورپابندِ صوم وصلوٰۃ ہے ، کہاں جائیں ۔مسجدیں سب مردانہ ہیں اورمردانہ حصے میں خواتین کے وضواورعبادت سے پردے کامسئلہ متاثر ہوتاہے۔ نمازی خواتین بھلااسے کہاں برداشت کرسکتی ہیں۔ایساسفر جوضروری بھی ہومگراس میں نماز کاوقت درمیان میں آتاہو،اورانہیں نماز پڑھنے کی جگہ کہیں نہ ملتی ہو،ان کے لیے کسی قدر اعصاب شکن ہوتاہوگا، میراخیال ہے اس کااندازہ انہی سے پوچھ کرلگایاجاسکتاہے۔
اس مسئلے کی اصل وجہ ہم مردوں کی بے توجہی کے سواکچھ نہیں۔ ہم اپنی نماز کونماز سمجھتے ہیں مگر خواتین کی نماز کی ہمیں کوئی پروانہیں ہوتی۔ جب گھروں تک میں اس کااہتمام کرانے کی ہم زحمت نہیں کرتے توسفر میں اس کاخیال ہمیں کیسے آئے گا؟اورجب ہم مرد ہی خواتین کے حوالے سے اس فرض سے غافل ہیں توان مساجدمیں جو ہم مردحضرات کے زیرِ انتظام ہوتی ہیں، خواتین کے لیے الگ جگہ کاخیال بھی بھلا کیسے آسکتاہے؟
میرامدعاہرگزیہ نہیں کہ محلے کی مساجد میں خواتین کی جگہ بنائی جائے اوروہ وہاں باجماعت نما ز اداکریں ۔ میرامقصد صرف یہ ہے مین روڈ پر واقع مساجد کے منتظمین اس مسئلے پر غورکریں اوراپنی مساجد میں تھوڑی سی تبدیلی کرالیں۔وضو کے لیے دونشستیں اورایک واش روم بنوادیں۔خواتین کی نماز گاہ کے طورپر صرف چار پانچفٹ چوڑ ی اورچھ سات فٹ لمبی جگہ لکڑی کی پارٹیشن دے کرالگ کردیں۔اس جائے وضو اورجائے نماز کاراستہ بھی مردوں سے الگ کردیں۔ اوپر ’’حمام برائے خواتین ‘‘ اور  ’’جائے نماز برائے خواتین ‘‘ کابورڈ لگادیں ۔نیز اپنی مسجد کے سامنے اس طرح کاسائن بورڈنمایاں طورپر آویزاں کردیں ’’ خواتین کے لیے الگ جائے نمازکی سہولت موجود ہے۔‘‘یہ بورڈ ایساہوکہ ضرورت مند مسافرمردوزن اسے آسانی سے دیکھ سکیں۔ اس طرز کی مساجد سعودی عرب اورمتعدد مسلم ممالک میں موجودہیں۔ہمارے ہاں موٹر وے پر قائم مساجد میں بھی مرد اورخواتین کے لیے یہ الگ الگ انتظام ہے ۔
  ہماری دیگر شاہراہوں میں اس ضرورت کی طرف توجہ نہیں دی گئی۔مگر اب وقت ہے کہ اس ضرورت کومحسوس کیاجائے اوراس کی تکمیل کے کام کی ابتداء کردی جائے۔ یہ بہت بڑی خیر کی بات ہوگی ۔ ایک صدقہ جاریہ ہوگا۔ میری گزارش ہے کہ یہ کالم پڑھنے والا ہر شخص اس پیغام کو آگے پہنچائے۔جو حضرات سڑکوں پر واقع مساجد کے انتظام میں اثر ورسوخ رکھتے ہیں ،وہ اس کے لیے عملی قدم اٹھائیں۔جو حضرات مالی تعاون کرسکتے ہیں،وہ مساجد میں اس قسم کی ترمیم کے لیے دل کھول کرخرچ کریں ۔ میراخیال ہے کہ پچاس ساٹھ ہزارروپے خرچ کرکے ہر مسجد میں ضروری حدتک یہ انتظام کیا جاسکتاہے ۔ اللہ توفیقِ عمل عطا کرے ۔میرے اپنے زیرِا نتظام کوئی مسجد نہیں کہ میں اس کے لیے اپیل کررہاہوں۔ہر شخص خوداپنے علاقے میں اس کی فکر کرے۔ البتہ جو صاحب کہیں پر اس خیر کی دعوت کوعملی شکل دینے میں کامیاب ہوجائیں توراقم کو ان کی کارگزاری سے آگاہ ہوکر دلی مسرت ہوگی۔
(rehanbhai@gmail.com
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter