Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

37 - 102
فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے
30جنوری کی شام راقم ،قاری محبو ب الٰہی اورملک ریاض صاحب فیصل آباد رواں دواں تھے۔ گاڑی موٹر وے پر دوڑ رہی تھی اوریادوں کے نقوش میرے دل ودماغ  میںابھررہے تھے۔
جب میںچھ سال کاتھا،تو کراچی سے اپنے گاؤں آیاہواتھا۔ہماری منجھلی خالہ اس وقت،تیسری کلاس میں پڑھتی تھیں۔ان کی اردوکی کتاب میں بڑی پیاری پیاری کہانیاں اوربڑے اچھے اچھے مضامین تھے۔ میںنے اسکول میں قدم رکھنے سے پہلے ،چھ سال کی عمر میںوالدہ محترمہ کی توجہ کے باعث گھرمیں ہی پڑھناسیکھ لیاتھا۔ خالہ کی کتاب بھی بڑی دلچسپی سے پڑھتارہا۔ اس میں ایک مضمون تھا’’لائل پور کی سیر‘‘ اس پرگھنٹاگھراور چمنیوں کی تصویر بنی ہوئی تھی۔
پتاہی نہ چلاکہ لائل پور کب فیصل آبادبن گیا۔اس شہر کودیکھنے کی آرزوپہلی باراس وقت  پیدا ہوئی جب میں دارالعلوم کراچی نانکواڑہ میںحفظ کرتاتھا۔ حافظ نوید نامی ایک طالب علم نے کچھ عرصے فیصل آباد میں پڑھاتھا ،،وہ شہر کی خوبصورتی کی بڑی تعریف کرتاتھا۔ پھر فیصل آباد کے ایک طالب علم حافظ محمداحمد ہمارے درجے میں گردان کے لیے داخل ہوئے ۔وہ اس سے پہلے جامعہ امدادیہ فیصل آباد میں پڑھ رہے تھے۔ان کی زبانی اس ادارے کی اورشیخ صاحب کی اتنی تعریفیں سنی کہ حیرت ہوتی تھی۔یہ ادارہ جو 1983ء میں شیخ الحدیث حضرت مولانا نذیراحمد صاحب رحمہ اللہ نے قائم کیاتھااورپہلے ایک کرائے کی عمارت میں تھا ،کچھ عرصے بعد ستیانہ روڈ پرمنتقل ہوگیا۔وہاں تعمیرات کاسلسلہ شروع ہوگیا۔حافظ محمد احمد سے یہ باتیں معلوم ہوتی رہتی تھیں۔ 
مزید یہ کہ ہمارے استاذگرامی حضرت قاری محمد یاسین پانی پتی نوراللہ مرقدہ کے بڑے صاحبزادے مولانامحمد زاہدصاحب بھی اس وقت جامعہ امدادیہ میں موقوف علیہ میں پڑھ رہے تھے۔ پھرانہوںنے دورہ بھی وہیں سے کیا۔ ان سے بھی اس ادارے کاذکرِ خیر سنا۔
1992ء میں ماہِ رمضان کے بعد بندہ اپنی علالت کی وجہ سے کراچی چھوڑکراسلام آبادآگیا۔درجہ رابعہ میںکہیں داخلہ لینے کی کوشش جاری رہی مگر کسی جگہ اطمینان نہ ہوا۔اس وقت ادارہ علوم اسلامی میں ایک استاد مولانامسعود صاحب پڑھاتے تھے۔ انہوںنے مشورہ دیتے ہوئے کہا:
’’تم جامعہ امدادیہ چلے جاؤ۔وہاں کاتعلیمی نظام ،تربیتی اندازاورنظم ونسق بہت عمدہ ہے ۔ مجھے حسرت ہے کہ کاش میں نے وہاں پڑھاہوتا۔‘‘
مجھے آمادہ پاکر انہوںنے شیخ الحدیث حضرت مولانا نذیر احمد صاحب کے فرزند حضرت مفتی زاہد صاحب کو فون بھی کردیا،کیونکہ وہاں پڑھائی شروع ہوچکی تھی اورعام ضابطے کے تحت داخلہ آسان نہ تھا۔ اپریل کی ایک گرم شام کو میںنے حسن ابدال سے اپنا بستر باندھا۔عشاء پڑھ کررات ۹ بجے بس میں بیٹھا،اورصبح ۷بجے فیصل آبادبس اڈے پر اتر گیا۔ رکشے والے کو جامعہ امدادیہ ستیانہ روڈ کا پتا بتایااور تقریباً۸بجے مدرسے پہنچ گیا ۔ حضرت مفتی زاہد صاحب نے بڑے پیار سے استقبال کیا اور مجھے اپنے چھوٹے بھائی حضرت مفتی مجاہد صاحب شہیدکے سپرد کردیا۔ داخلہ کی کارروائی منٹوں میں پوری ہوگئی ۔ مجھے دورہ ٔ حدیث والوں کے کمرے میں جگہ دے دی گئی ۔اسی کمرے میں حضرت مولاناالیاس گھمن صاحب مدظلہ کابھی قیام تھا ،جو اس سال دورہ کررہے تھے۔
جامعہ میں حضرت مفتی طیب صاحب مدظلہ سے شرحِ جامی ،حضرت مفتی زاہد صاحب سے معلم الانشاء اور حضرت مفتی مجاہد صاحب سے نورالانوار پڑھناشروع کی۔حضرت مولانا شبیر احمد صاحب مدظلہ ہمیں شرحِ وقایہ پڑھاتے تھے۔ہماری کلاس (درجہ رابعہ) بہت بڑی تھی ۔تقریباً ۱۲۰ طالب علم تھے۔ اس وقت جامعہ میں اتنے طلبہ کسی اورکلاس میں نہیں تھے۔ کمرہ چھوٹاپڑگیاتھا۔ پھرفیصل آباد کی گرمی وہ کہ الامان والحفیظ۔ طلبہ کی تکلیف دیکھتے ہوئے جگہ تبدیل کرنے کافیصلہ ہوگیا۔اس وقت جامعہ میں ایک بہت بڑاچھپر تھا،جس میں نماز یں بھی اداکی جاتی تھیں اورکھانابھی وہیں لگتاتھا۔ہمارے اسباق اس چھپر تلے ہونے لگے۔لاؤڈاسپیکرپر سبق  ہوتا۔ایک جلسے جیسامنظر دکھائی دیتا تھا۔
اس چھپر کی جگہ اب ایک بہت بڑاتہہ خانہ ہے ،کھانا اب بھی وہیں لگتاہے۔ اس تہہ خانے کے اوپر بہت بڑاباورچی خانہ ہے جس میں طلبہ کے لیے روٹیوں اورڈبل روٹیوں کا پلانٹ لگاہواہے۔ جامعہ میں کم وبیش دوہزارطالب علم زیرِ تعلیم ہیں ،ان کے لیے ناشتے اورکھانے کی تیاری کوئی معمولی بات نہیں ۔ نظم کاعملہ اس کے لیے مستعد رہتاہے۔
جامعہ میں دفتراہتمام اوردارالافتاء اب بھی اس پرانی عمارت میں اسی جگہ ہیں جہاں پہلے تھے۔اسی طرح کتابوں کی درسگاہیں بھی تقریباً وہی ہیں ۔طلبہ کی کثرت کی وجہ سے سادسہ تک فریق بنادیے گئے ہیں ۔شیخ الحدیث حضرت مولانا نذیراحمد صاحب رحمہ اللہ کوجنہیںجامعہ امدادیہ میں ’’شیخ صاحب‘‘ کہا جاتاتھا،اللہ تعالیٰ نے بہت اعلیٰ قسم کی انتظامی صلاحیت سے نوازاتھا۔ان کی فکر کاہدف یہ تھاکہ طلبہ کے تعلیمی اورتربیتی نظام کو کس طرح بہتر سے بہتر بنایاجائے۔جامعہ کے طلبہ میں ان کی اس محنت کارنگ دکھائی دیتاتھا۔ یہ فکر شیخ صاحب اوراپنے شیخ حضرت مولانا محمد یحییٰ مدنی رحمہ اللہ کی سیرت میں بہت نمایاں دیکھی ۔
ان دونوں اکابر کی محبت کے حوالے سے ایک بات اوریاد آگئی۔ جامعہ امدادیہ میںاعلان ہواکہ عیدالاضحیٰ کی چھٹیاں فلاں سے فلاں تاریخ تک ہوں گی۔ کوئی سات آٹھ دن تھے۔میں نے دل میں سوچا ،اتنی دورکراچی جاؤں گااوروہ بھی صرف سا ت آٹھ دن کے لیے ۔والدین سے دوری بہت شاق گزررہی تھی ،اس لیے سوچاکہ دوچاردن پہلے کراچی چلا جاؤں۔ مجھے بتایاگیاکہ اس کے لیے شیخ صاحب سے اجازت لیناپڑ ے گی۔ شیخ صاحب سے طلبہ کوئی انفرادی بات کرناچاہتے تو نماز کے بعد اس کا موقع مل جاتاتھا۔ میں نمازِعصر کے بعد ان کے پاس حاضر ہوا۔
اس سے پہلے کبھی ان سے روبروبات نہیںکی تھی ۔دل کوتھام کر بمشکل مدعاعرض کیا تو انہوںنے مجھے غور سے دیکھا اورفر مایا:’’بیٹا!آپ کن سے بیعت ہیں۔‘‘
عرض کیا:’’حضرت مولانایحییٰ مدنی صاحب سے‘‘
فرمایا:’’میں انہیں اچھی طرح جانتاہوں۔ بہت بزرگ آدمی ہیں ۔وہ آپ کے ا س طرح پڑھائی کانقصان کرنے اور چھٹیوں سے پہلے چلے آنے کو پسندنہیں کریں گے۔‘‘
پھر فرمایاـ:’’اب سوچ لواورمجھے مغرب کی نماز کے بعد بتاؤ کیاکرناہے۔‘‘
میںعصرتامغرب سوچتارہا۔ فیصلہ یہی ہواکہ بڑوں کی بات ماننے ہی میں خیر ہے ۔
مغرب کے بعد پھر حاضر ہوا۔شیخ صاحب دیکھ کر مسکرائے اوربولے:’’ہاں بیٹا!کیا طے کیا؟‘‘
میںنے عرض کیا:’’ چھٹیوںپر ہی جاؤں گا ان شاء اللہ ‘‘
شیخ صاحب بہت خوش ہوئے ،سرپر ہاتھ پھیرااوردعائیں دیں جن کامزاکبھی نہیں بھولے گا۔
شیخ صاحب نے مجھے ایک پھول دار چادربھی دی ۔یہ چادر میںنے بہت سنبھال کررکھی ہے۔ اس سے اپنے ان بزرگوں کی یادیں مہکتی محسوس ہوتی ہیں۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter