Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

71 - 102
مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳)
اتحادوترقی کے ایسے بہت سے قائدین نہ تو اسلام کے منکر تھے اور نہ ہی خلافت کو ختم کرناان کا ہدف تھا ،بلکہ وہ خلافت کوترکوں کی آن بان تصورکرتے تھے۔ مغربی دنیاسے ان کا تعلق کاسہ لیسی ، ملت فروشی یااندھے اعتماد کانہ تھابلکہ یہ روابط ان سیاسی مصلحتوں کی خاطر تھے جوان کے خیال میں ملک و ملت کے لیے ضروری تھیں ۔
 یہی وجہ تھی کہ مغربی طاقتیں بھی انہیں اپنا قابلِ اعتماد آلہ کارنہیں سمجھتی تھیں اور یہ جانتی تھیں کہ ترکی کے معاملات میں وہ حسبِ منشاء کھل کر مداخلت نہیں کرسکتیں۔ہاں ان کی یہ کوشش ضرورتھی کہ سیاسی مکر و فریب ،اندرورنی شورشوں اور جنگوں کے ذریعے ترکی کواتنا کمزورکردیاجائے کہ اس سے ہر مطالبہ منوایا جاسکے۔ان مطالبات کے ذریعے وہ نہ صرف ترکی کے سیاسی اثرورسوخ اور عسکری قوت کاخاتمہ چاہتی تھیں بلکہ وہاں سے اسلام کانام ونشان تک مٹادیناان کاہدف تھا۔لہٰذا ان کی پوری کوشش تھی کہ ترکی کواتنا کمزورکردیاجائے کہ اس پراپنی ہر ضد مسلط کرناممکن ہو۔وہ یہ بھی چاہتی تھیں کہ ترکی میں انہیں ایسا آلۂ کارمیسر آجائے جوہر طرح سے ان کے ایجنڈے کے مطابق چلے۔
جب تک ترکی میں دم خم تھا،تب تک جمعیت اتحادووترقی کے جدت پسند لوگوں کے برسرِ اقتدارہوتے ہوئے بھی عالمی طاقتیں ،اپنے ہدف کو نہیں پاسکتی تھیں۔عالمی جنگ کے ذریعے انہوںنے سلطنتِ عثمانیہ کی عسکریت ختم کرکے اسے بے بس اور لاچارکردیا تھا۔یوں ان کاپہلا ہدف پورا ہوگیاتھا۔اس کے بعدانہیں اصل ہدف کی طرف جاناتھا ،یعنی ترکی کے اسلامی تشخص کاخاتمہ کرنا۔
جمعیت اتحادوترقی کی دوسری اورتیسری صف میں ایسے لوگ موجود تھے جو صرف جدت پسند اورقوم پرست ہی نہیں تھے بلکہ اسلام کو ایک فرسودہ نظام اورخلافت کوترقی کی راہ میں رکاوٹ شمار کرتے تھے۔ عالمی طاقتیں ان میں سے ایسے فرد کو تلاش کررہی تھیں جوان کی مقصد برآری کرسکے۔
ایسے فرد میں انہیں درجِ ذیل صفات مطلوب تھیں:
٭جوسیاسی اورعسکری اثر ورسوخ رکھتاہو۔
٭جومسلمانوں کے موجودہ سیاسی نظام اورتہذیب وثقافت کاسخت ناقد اورمخالف ہو۔
٭اسلامی احکام کا باغی ہو،حلال وحرام سے بے پروا اور آزاد خیال ہو۔
٭جوطبعاً بے باک،متشددمزاج اوردلیر ہو،نتائج کی پرواکیے بغیر ، اپنے ہدف کی طرف بڑھ جاتاہو۔
مغربی طاقتوں کویہ تمام چیزیںمصطفی کمال پاشا میں یکجامل گئیں۔یہی وہ شخص تھا،جو پورے عالم اسلام کی مخالفت کی پروانہ کرتے ہوئے مغربی ایجنڈے کی تکمیل کرکے دکھاسکتاتھا۔
ٹرائی اینگل کی معزولی اورفرار کے بعدجمعیت اتحادوترقی کی دوسری صف کے لیڈر وں کوآگے جگہ مل گئی جن میں مصطفی کمال پاشا اپنے دوچار جنگی کارناموں اورمغربی خبررساں ایجنسیوں کے ذریعے ان کی غیرمعمولی تشہیر کی وجہ سے خاصی مقبولیت حاصل کرچکا تھا۔
مزید بدقسمتی یہ کہ خلیفہ وحیدالدین کو بھی اس پر اس وقت سے اعتماد تھاجب وہ ولی عہد تھااور مصطفی کمال کو ساتھ لے کر برلن کے دورے پر گیاتھا۔ کمال نے وحیدالدین سے اس پرانے تعلق کافائدہ اٹھاتے ہوئے وزیرِ دفاع بننے کی کوشش کی مگر کامیاب نہ ہوسکا۔پھر اس نے خلیفہ وحید الدین کی بیٹی صبیحہ خاتون سے نکاح کرکے اپنی وجاہت میں اضافہ کرنے کی کوشش کی مگر یہ رشتہ قبول نہ کیاگیا۔اس نے حزبِ اختلاف’’جمعیت الحریۃ‘‘ کو ساتھ ملاکر بھی اپناسیاسی قداونچاکرنے کی سعی کی مگریہ کوشش بھی  بے سودرہی۔ 
البتہ برطانوی جنرل لیبنی کی سفارش کو خلیفہ نظر انداز نہ کرسکاجس نے استنبول پہنچ کر ترک حکومت سے گفتگو کے دوران مصطفی کمال پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیاکہ موصل میںجسے برطانیہ حساس علاقہ تصورکرتاہے،چھٹی آرمی کورکی کمان مصطفی کمال کودے د ی جائے۔
یہی وہ موقع تھاجب خلیفہ نے اسے اناطولیہ بھیج کراس کے ذریعے ایک فرضی بغاوت کرانے منصوبہ بنایا تاکہ عالمی طاقتوں کے معاہدوںسے جان چھڑائی جاسکے۔ خلیفہ کی اس منصوبہ بندی نے یورپی طاقتوں کاکام مزید آسان کردیااوراس نے مصطفی کمال  کے ذریعے اناطولیہ میں جونمائشی باغیانہ حکومت قائم کرائی ، وہ حقیقت میں باغیانہ اور خلیفہ کی جگہ یورپی طاقتوں کی آلہ کارتھی۔اسی حکومت نے پھیل کر استنبول کی خلافت کواپناماتحت بنالیا۔خلیفہ وحیدالدین کومعزول ہوناپڑااورعبدالمجید ثانی کواس شرط پر مسندِ خلافت پرلایاگیاکہ وہ بالکل بے اختیار ہوگا۔ پھر یہ رسمی خلافت بھی ختم کردی گئی اورترکی میں لادینی حکومت کے قیام کااعلان کردیاگیا۔ 
ایک مدت تک ترک عوام مصطفی کمال اوراس کے افکار کے متعلق دوبڑے حصوں میں بٹے رہے۔ ا سلام پسندوں کی نگاہ میں اس سے بڑاقومی مجرم کوئی نہ تھامگر سیکولر ترک اسے نجات دہندہ سمجھتے رہے ۔تاہم ڈاکٹر رضا نور کی یادداشتیں سامنے آنے کے بعد مصطفی کمال کے چہرے سے نقاب اتر گیا۔ ترکوں کواپنی غلطی کااحساس ہوا۔ اسلام پسند قائدین کی حمایت میں اضافہ ہونے لگا۔وہاں خانقاہوں کی آبادی بڑھنے لگی۔حکومتی سطح پر سیکولرازم کی گرفت کچھ نرم ہوئی تو اسلامی اسکول اورمکاتب قائم ہونے لگے جن سے نجم الدین اربکان،عبداللہ گل اورطیب اردگان جیسے لیڈر سامنے آئے۔ آج کا ترکی سیکولر ازم کومستر دکرچکاہے۔ اسلام ان کے لیے سب کچھ ہے۔ترک اب عثمانی خلفاء پر فخر کرتے ہیں اوردوبارہ اس اسلامی آن بان کی طرف جارہے ہیں جو مصطفی کمال جیسے مکاروں نے ان سے چھین لی تھی۔ ترک قیادت مسلمانوں کے اتحادواتفاق کی اس تحریک کوزندہ کررہی ہے جوخلیفہ عبدالحمید ثانی نے’’پان اسلامک ازم ‘‘کے عنوان سے شروع کی تھی اورجس نے دورِ زوال میں مسلمانوں کوایک نقطۂ وحد ت پر جمع کرنے کی سرتوڑکوشش کی تھی۔(اس تحریک پر ان شاء اللہ پھر کسی وقت بات کریں گے۔) حال ہی میں طیب اردگان نے پاکستان کادور ہ کرکے دونوں ملکوں کے اسلامی رشتے کو، مزیدمضبوط  کیا ہے۔ آئیڈیاز ۲۰۱۶ء کی حربی نمائش میں پاکستان اورترکی کے مابین دفاعی نوعیت کے معاہدے بھی ہوئے ہیں۔ اللہ کرے کہ اتحادواتفاق کے ساتھ ترقی واستحکام کایہ سفرجاری رہے اوراُمت دوبارہ کبھی بھی مصطفی کمال جیسے مصنوعی لیڈروں کے جال میں نہ پھنسے۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter