Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

14 - 102
اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳)
اورنگ زیب عالم گیر جنوبی ہندوستان کی فتوحات کی تکمیل کے بعد بھی وہاں کے انتظامات مستحکم کرنے کی فکر میں رہے۔ اپنے دارالحکومت سے سینکڑوں میل دوروہ احمد نگر میں ڈیرے ڈال کروہ اہم ملکی امور پر غور وخوض کرکے احکام جاری کرتے رہے۔ ان کی عمر ۹۱سال ہوچکی تھی ،عمررسیدگی ، امراض اورمحنت نے انہیں تھکادیاتھا ۔
آخر کارذی قعدہ ۱۱۱۸ھ(1707ء) میں انہیں سخت بخار چڑھا۔بخار کی شدت کے باوجود چار دن تک پنج وقتہ نمازیں باجماعت اداکیںمگر مرض علاج کے باوجود بڑھتاگیا۔جمعہ ۲۸ذوالقعدہ کو عالمگیر نے نمازِ فجراداکرکے کلمہ طیبہ کاوردشروع کیا اورسورج بلند ہونے کے کچھ دیر بعد جانِ فانی خالقِ حقیقی کے سپردکردی۔ 
یہ نیک دل بادشاہ قرآن مجید کی کتابت اورٹوپیاں سلائی کرکے رزقِ حلال کماتاتھا ۔ وصیت میں لکھاتھاکہ میرے ترکے میں سے ساڑھے چار روپے ٹوپیوں کی سلائی سے بچے ہوئے ہیں ۔انہی سے تجہیز وتکفین کی جائے۔ ۸۰۵روپے کتابتِ کلام اللہ کی کمائی سے بچے ہوئے ہیں ،وہ فقراء پر صدقہ کردیے جائیں۔ 
غورفرمائیں کہ یہ احوال ،یہ صفات اوریہ ورع وتقویٰ اورنگ زیب کومحض ایک بادشاہ ثابت کرتے ہیں یا ایک نہایت متقی پرہیز گار عالم اورولی اللہ۔
 اب قارئین کو بخوبی سمجھ آگیا ہوگا کہ ہندو مؤرخین،سیکولر لابی اوراکثرمستشرقین نے اورنگ زیب عالمگیر کے بارے میں منفی پروپیگنڈے کواپنا وظیفہ کیوں بنا رکھاہے۔دراصل وہ اورنگ زیب کوایک ’’مولوی‘‘ کے طورپر دیکھتے ہیں ۔اگر اورنگ زیب کی جگہ کوئی ظالم اورفاسق بادشاہ بھی ہوتا تب بھی اس طبقے کوکوئی شکایت نہ ہوتی ۔ ضد صرف یہ ہے کہ ایک مولوی کوحکومت کیوں ملی۔اسی لیے وہ عالمگیر کوایک ضدی،ظالم ،انتہاپسند، بنیاد پرست اور متعصب شخص کے طورپر متعارف کراتے ہیں۔ سیکولر لابی کو ہر پختہ فکر مسلمان متعصب اورضدی اس لیے نظر آتاہے کیونکہ اس کی زندگی اس طبقے کی آزاد خیالی کاساتھ نہیں دیتی۔
ہندؤوں کی اورنگ زیب سے ناراضی کی ایک خاص وجہ یہ ہے کہ اس مردِ مجاہد نے مرہٹہ راج پر کاری ضرب لگائی تھی اورہندوؤں کے برصغیر پر تسلط کاخواب پورانہیں ہونے دیاتھا۔
مستشرقین کویہ جلن ہے کہ عالمگیر کے دورمیں نظریاتی محاذ پر اسلام کوفتح ہوئی اورغیراسلامی نظریات اورخلافِ شر ع افعال کی ہر جگہ حوصلہ شکنی اوربیخ کنی کی گئی۔
 اورنگ زیب عالمگیر کی فوجی ترتیبات کابھی جواب نہ تھا۔ مولانامحمد حسین آزادمرحوم نے ان کی منظر کشی جس طرح کی ہے ، اس کاجواب نہیں ۔قارئین کی دلچسپی کے لیے مولانامرحوم کی تحریر پیشِ خدمت ہے۔ پرانی اردوسے واقف بزرگ اس کااصل مزالیں گے۔باقی احباب کو بھی کچھ نہ کچھ لطف ضرورآئے گامگر اردواورفارسی لغات ساتھ رکھیں کہ ان کی مدد کی باربار ضرورت پڑے گی۔
مولانالکھتے ہیں:’’غرض لشکر شاہی نے نشان چڑھایااوردکن کوروانہ ہوا۔سب سے پہلے ایک ہاتھی پر علم اژدھاپیکر ۔ پیچھے اس کے ہاتھیوںپرہندوستان کاماہی مراتب ، اپنی ولایت کے طوغ وعلم ، برنجی اورفولاد ی نقارے اوردمامے ۔بعد ان کے ہزاروں ہاتھی ، ہودج عماری سے سجے۔سونڈوں میں فولادی زنجیریںلیے۔ گلے میں ہیکلیں۔ پیشیانیاں شام ِ شفق کی طرح رنگین۔اس پر سنہری روپہلی ڈھالیں۔ زربفت کی جھولیں پاؤں تک لٹکتی ۔کسی پر ہودج ، کسی پر عماری ۔ریشمی اورکلابتونی رسیوں سے کسی ۔گردنوں پر مہاوت ، جن کے گلے میں زربفت کی کرتیاں،سرپر جوڑے دار پگڑیاں،کمرمیں کٹار، ایک ہاتھ میں گجباگ ، ایک میں آنکس ۔ جھومتے جھماتے چلے جاتے تھے۔
آگے پیچھے چرکٹے سانٹے مار،بھالے دار،برچھیت،باندارفتیلے سلگاتے چلے جاتے تھے۔
پھر ہزاری سواروں کے پَرے۔سرسے پاؤں تک لوہے میں ڈوبے بہادرجوان ۔ ترک بچے، افغان ، حبشی ،راجپوت، دو دو تلواریں باندھے ،فولادی خود سروں پر دھرے ،کمر میں قرولی اور کٹار، پشت پر گینڈے کی ڈھال، چار آئینہ میں سجے ،کہنیوں تک دستانے چڑھے،ہاتھ میں سات گز کا برچھا، نگاہوں سے خون ٹپکتا،مونچھوں کو تاؤ دیتے ، گھوڑے اڑاتے چلے جاتے۔پھر ہزاروں سانڈنیاں خوش رفتار کہ جن کے سوسوکوس کے قدم ،ان پر بانکے راجپوت ،لال پگڑیاں باندھے ،زرد انگرکھے پہنے ،آبی بانات کے پاجامے چڑھائے ،ہتھیار لگائے،مہاریں اٹھائے ۔
جب یہ گزر گئے توسواری کے خاص خاصے نظر آئے۔عربی ،ترکی ،عراقی ،یمنی ،کاٹھیاواڑکے دکھنی ۔چاندی سونے کے بھاری بھاری ساز۔کسی پرجڑاؤ زین دھرا ،کسی پر چار جامہ کسا،قجریاں اور پاکھیں پٹھوں پر پڑیں ،جن میں قاقم اور سمور کی جھالر ،کلابتوں کے پھندے ،گلے میں سراگائے کی چوڑیاں لٹکیں ،سرپر کلغیاں ،طلائی اورنقرئی۔ریشمی باگ ڈوریں ، سائیسوں کے ہاتھوں میں اُلیل کرتے ،چوکڑیاں بھرتے چلے جاتے۔
ان کے بعد عربی، رومی، تاتاری، فرنگی، ہندی باجے۔ نقیبوں اور چوبداروں کے آوازے۔ دمامے کی چوٹ کے ساتھ کڑکتیری کے کڑکوں کاوہ خیال بندھاکہ بزدلوں کے دلوں میں بھی لہو جوش مارنے لگے۔ان کے بعد احدیوں اورخواصوں کاانبوہ ۔کندھوں پربندوقیں ،جن پر بانات کے غلاف۔پھر خاص برداروں کاغول۔ سروں پر کشمیری شالیں بندھی ،کم خواب کے انگرکھے ،زربفت کی نیم آستین پہنے ، گجراتی مشروع گھٹنے چڑھائے ،اصفہانی تلواریں سونتے ،مرصع قبضے ہاتھ میں لیے ، سنہری روپہلی کمان کمر میں ۔ ان کے بعدسقوں کاغول آیا کہ چھڑکاؤ سے روئے زمین کوتروتازہ کردیا۔غلام اورخواجہ سراانگیٹھیاں اورعودسوز لیے خوشبوؤں سے دماغ معطر کرتے چلے گئے۔
پھر ارکانِ دربار کے جمگھٹ ،بیچ میں شاہِ خورشید کلاہ،سفید ڈاڑھی ، بڑھاپے کانور منہ پر۔ہوادار میں سوار۔ساتھ ایک خاصے کاگھوڑا۔پیچھے ایک سونے کی عماری ہاتھی پر دھری ۔جروب کاپیمانہ اورکوس کاپیالہ پڑتاچلاجاتا۔
سواری سے کوس بھر پیچھے سینکڑوں ہاتھی ،مست جنگی دیوزادکی مورت۔ مستکوں پر فولادی ڈھالیں ، ایک کالی گھٹا چلی آرہی تھی کہ جس سے پانی کی بجائے مستی ٹپکتی تھی۔
پیچھے چیتوں کے چھکڑے ،آنکھوں پر زردوزی ،دیدہ بند،کمر میں کلابتونی اورریشمی حلقے پڑے۔ ساتھ ہی شکاری کتے ،تازی،ولائتی بودار ،بل ڈوگ کہ شیر کاسامنا کریں اورپلنگ سے منہ نہ پھریں۔ پیچھے کوسوں تک شہزادوں اورارکانِ دولت کے لشکر ۔راجوں مہاراجوں کی فوجیں ۔پیادوں کے غول اور سواروں کے رسالے ،رنگار نگ کے ،نشانی جداجدا،پھریرے اڑاتے چلے جاتے تھے۔
بہیر بنگاہ کاتانتالگاتھا کہ جس کاصبح سے شام تک خاتمہ نہ تھا۔  ‘‘
  یہ تھی مولانا محمد حسین آزاد مرحوم کے الفاظ میں اورنگ زیب عالمگیر کی فوج کشی کی ایک جھلک…جسے پڑھ کرماضی کی عظمتِ رفتہ کاایک عجیب تاثر دل پرنقش ہوجاتاہے ۔ساتھ ہی اپنے  حالات پر نگاہ جاتی ہے تو بے ساختہ اقبال کے یہ اشعار زباں پر آجاتے ہیں:
ہوگئی رُسوا زمانے میں کلاہِ لالہ رنگ 
جو سراپا نا زتھے ،ہیں آج مجبورِ نیاز
حکمتِ مغرب سے ملت کی یہ کیفیت ہوئی 
ٹکڑے ٹکڑے جس طرح سونے کوکردیتاہے گاز
ہوگیا ہے مانندِ آب  ارزاں مسلماں کالہو
مضطرب ہے تو کہ تیرا دل نہیں دانائے راز
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter