Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

86 - 102
تہذیب حجاز ی کامزار (4)
تیونس،اپنی مکمل تسخیر کے صرف سات برس بعد اہلِ سنت کے ہاتھ سے نکل کراسماعیلیحکومت میں شامل ہوگیا ۔اس کایاپلٹ میں علی بن محمد ابوالفوارس کی غداری کابڑاہاتھ تھا،لہٰذااِ س کی درخواست پر اسی کو صقلیہ کاپہلا اسماعیلی گورنر مقرر کیا گیا۔مگرکچھ عرصے بعد اسے معزول کرکے ، اپنے خاص گماشتے ابن ابی خنزیر کاتقررکیاگیاجس نے اسماعیلیت کوصقلیہ کاسرکاری مذہب بنادیا۔
صقلیہ میں بنواغلب کے دورمیں مالکی اورحنفی علماء وفقہاء کاغلبہ تھا،جبکہ بنوعبید اوربنوکلب کے عہد میں اسماعیلیوں کی اجارہ داری تھی۔تاہم عوام وخواص کی اکثریت شرو ع سے آخرتک ،اہلِ سنت رہی ۔ کچھ لوگ یقینا اسماعیلیوں کی دعوت سے متاثر ہوئے ،اورکچھ نے تبدیلیٔ مذہب پرمراعات ،ترقی اورتحفظ کی توقع میںسنت کاراستہ چھوڑدیا تاہم اس کے باوجوداسماعیلیتایوانِ اقتدار، اعلیٰ عہدوں ، عدالتوں اور سرکاری شعبوں تک محدودرہی۔حکام نے پوری کوشش کی کہ یہ ملک  ان کے رنگ میں رنگ جائے۔ انہوںنے قلعوں ،مسجدوں اوردیگر عظیم الشان عمارتوں سے ان کے بانیوں کے نام مٹاکر اسماعیلی خلفاء کے نام کندہ کرائے، اپنے داعی جگہ جگہ پھیلائے۔ حق گوعلماء کو اظہارِ صداقت کی پاداش میں بدترین سزائیں دی گئیں، علامہ ابن بذیل اورشیخ ابراہیم بن بردوم کوسزائے موت دی گئی ۔ علامہ ابوالقاسم طرزی اورشیخ ابوالعباس بن بطریقہ کو کوڑے لگوائے گئے۔ اس کے باوجود شہریوں میں نئے عقائدکو زیادہ مقبولیت حاصل نہ ہوسکی۔ وجہ یہ تھی کہ علماء ومشائخِ اہلِ سنت خصوصاً مالکی فقہاء ،لوگوں کے دلوں پر حکومت کرتے تھے۔ان کااثرورسوخ ختم کرنا ممکن نہیں تھا۔
ابن ابی خنزیر کی زیادتیوں کو صقلیہ مسلم عوام نے سخت نفرت کی نگاہ سے دیکھااورصر ف دوسال بعد298ھ میں وہ اس کے خلاف اٹھ کھڑ ے ہوئے۔ ابن ابی خنزیریہاں سنی شیعہ تفرقہ بازی کی جو آگ لگاچکاتھا،وہ کسی طرح ٹھنڈی نہ ہوسکی۔نتیجہ یہ نکلا کہ مسلمانانِ صقلیہ نے سماعیلی عملے کوصقلیہ سے بھگادیااوراغلبی خاندان کے ایک شہزادے احمد بن زیادۃ اللہ کوجو’’ابن قرہب‘‘ کی کنیت سے مشہور تھا،والی مان کراپنی حکومت بنالی،جس نے خلیفہ مقتدر عباسی کانام خطبے میں شامل کرکے اس سے صقلیہ کا پروانۂ حکومت حاصل کرلیا۔
ابن قرہب نے ، طاقت پکڑ کر صقلیہ کے خاصے حصے پرتسلط حاصل کرلیااور اٹلی پر بھی کامیاب تاخت وتاراج کی۔ایسالگتاتھاکہ حالات کارُ خ اب پلٹ جائے گا اورصقلیہ پر دوبارہ اسلامی حکومت قائم ہوجائے گی۔ ابن قرہب بہت جلد جعلی مہدی کوتیونس سے بے دخل کرنے کے لیے کوشاں ہوگیا۔مگر یہ کوشش قبل ازوقت تھی ۔اس کیبحری فوج کو اسماعیلیوں نے شکست دے دی ۔
اس کے باوجودصقلیہ کے امراء متحد رہتے اور عوام اگر ابن قرہب کاساتھ دیتے تو ممکن تھاکہ اہلِ سنت کی یہ حکومت مستحکم ہوتی چلی جاتی مگرامراء کی اغراض پرستی پھر آڑے آئی۔ ابوالغفار نامی ایک امیر نے عوام کو ابن قرہب سے منتفر کردیا اورانہوںنے بغاوت کرکے ابوالغفار کواپنا حکمران بنالیا ۔ ابن قرہب کوگرفتارکرکے  اسماعیلی پایۂ تخت پاس بھیج دیا گیا جہاں اسے ہاتھ پیرکٹواکر قتل کردیا گیا۔ یوں تین سال گیارہ ماہ تک صقلیہ پر قابض اس آخری اغلبی امیر کاانجام بہت دردناک ہوا۔
صقلیہ کے مسلمان سمجھتے تھے کہ وہ ابوالغفار کی قیادت میں اب ایک آزاد ریاست کے طورپر رہیںگے اوراسماعیلی حکومت ابن قرہب کو انتقام کانشانہ بنانے کے بعدمطمئن ہوچکی ہوگی اوران پر دوبارہ فوج کشی نہیں کرے گی۔
مگر اسماعیلوں کے پیشواعبیداللہ نے ان کی امید پر پانی پھیر دیا۔ اس نے ایک لشکرِ جراردے کر صقلیہ بھیج دیا۔ اس فوج کشی کے نتیجے میں ابوالغفار کی حکومت ختم ہوگئی اورصقلیہ پرایک بارپھر اسماعیلیوں کاتسلط ہوگیا۔ان ظالموںنے مسلمانوں پر سخت ترین مظالم ڈھائے ،معصوموںکے قتلِ عام اورعورتوں کی عصمت دری سے بھی دریغ نہ کیا۔ہزاروں مسلمان قیدیوں کو افریقہ بھیجنے کے بہانے بحری جہازوں میں سوارکیاگیااورپھر ان جہازوں کو بیچ سمندرمیں غرق کردیاگیا۔کئی برسوں تک صقلیہ کے مسلمانوں کی مزاحمت جاری رہی لیکن آخربُری طرح پامال ہونے کے بعد وہ حالات سے سمجھوتہ کرنے پر مجبورہوگئے۔
اسماعیلیوں کی حکومت کچھ مستحکم ہوئی توصقلیہ کے گورنر خلیل اور سابق گورنرسالم کے مابین کشیدگی بڑھنے لگی۔ خانہ جنگی نے صقلیہ کے عوام کا جینا دوبھر کردیا۔اس زرخیز ملک میں بدانتظامی کی وجہ سے ایسا قحط پڑاکہ لوگ بھوکوں مرنے لگے۔ان حالات میں مسلمانوںنے ہر طرف سے مایوس ہوکر قسطنطینیہ کے قیصر سے مددمانگی۔قیصر نے غلے سے بھرے ہوئے بحری جہازسپاہیوں سمیت صقلیہ روانہ کیے مگر گورنر خلیل نے مقابلہ کرکے انہیں  بندرگاہ پرنہ اترنے دیا۔اس کے بعد وہ بیرونی مدد طلب کرنے والے  امراء اورعوام کی طرف متوجہ ہوا۔چارسال تک یہ ظالمانہ کارروائیاں جاری رہیں جس میں  بے شمار لوگ مارے گئے۔آخرکارافریقی پایۂ تخت سے خلیل کی برطرفی اورواپسی کاحکم آگیا۔ جاتے جاتے بھی اس ظالم نے یہ حرکت کی کہ ہزاروں باغی مسلمانوں کو جہازوں میں بھر کرساتھ لے چلا۔مگریہ قیدی کبھی افریقہ نہ پہنچ سکے کیونکہ خلیل نے ان جہازوں کو گہرے سمندرمیں غرق کرادیاتھا۔
صقلیہ کے مسلمان چارعشروںتک اسماعیلیوں کے ہاتھوں پامال ہوتے رہے۔ یہ ملک بالکل تباہ ہوگیا۔ 334ھ میںاسماعیلیوں کانیاسربراہ المنصورافریقہ میں تخت نشین ہوا۔اس نے دیکھاکہ قحط زدہ صقلیہ اب ایک بوجھ بن گیاہے۔ لہٰذا اس نے ایک معتمد امیر حسن بن علی کلبی کو وہاں کانیم خودمختارامیر بنادیااورطے کردیاکہ اب صقلیہ میں امارت اسی خاندان میں رہے گی۔مرکز وہاں کوئی مداخلت نہیں کرے گا۔اسے صرف سالانہ خراج چاہیے ہوگا۔
حسن بن علی کلبی نے سیاسی جوڑتوڑ اورحکمتِ عملی سے کام لے کر مقامی امراء کو اپناہمنوابنالیا۔ انصاف پسند ی کے ذریعے اس نے مقامی باشندوں کااعتماد بھی حاصل کرلیا۔حسنِ تدبیر کے باعث اس نے 336ھ سے354ھ تک آرام سے حکومت کی ۔
 حسن کلبی کے بعد اس کابیٹا ابوالقاسم ،یہاں کافرمانروابنااوربارہ سال حکومت کی۔وہ  بھی  مذہبی تعصب سے بالاتر اورعوام دوست تھا۔اس نے یہ حقیقت سمجھ لی تھی کہ عوام کو اصل غرض اپنے حقوق سے ہوتی ہے ۔ اگر انہیں پورے پورے حقوق دیے جائیں تووہ کسی غیر کی حکومت بھی قبول کرلیتے ہیں لیکن اگر ان کی حق تلفی کی جاتی رہے تو وہ اپنے ہم مذہب سے بھی بغاو ت کردیتے ہیں۔ اس حقیقت کوسامنے رکھ کر اس نے پوری توجہ ،خود کوایک عادل واورعوام پرور حکمران کی شکل دینے پر مرکوزکیے رکھی ۔مؤرخین اسے صقلیہ کے بہترین حکمرانوں میں شمار کرتے ہیں اوربتاتے ہیں کہ اس نے پس ماندگان کے لیے کوئی نقدی نہیں چھوڑی تھی ۔تمام دراہم ودینارزندگی ہی میں وہ صدقہ وخیرات کرچکاتھا۔اسی لیے اہلِ صقلیہ کواس کی موت کاسخت دکھ ہوا۔
ابوالقاسم کے یہ حالات سنی مؤرخین نے نقل کیے ہیں ۔یہ اس بات کاثبوت ہے کہ ہمارے اسلاف تعصب سے بالاترتھے ۔خوبی دشمن میں ہوتی توبھی اسے چھپاتے نہیں تھے۔اس کااعتراف کرتے تھے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter