Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

83 - 102
تہذیب حجاز ی کامزار(1)
بخار کی وجہ سے کئی دنوں سے بستر پرہوں۔ مدرسے جانا،کالم لکھنا ،مطالعہ ،دماغی کام ،سب چھوٹ گیا ہے۔پرسوں طبیعت کچھ سنبھلی تو شعر وشاعری کی ایک کتاب پڑھنے لگا ۔’’العمدۃ فی محاسن الشعر وآدابہ‘‘…چند صفحات پڑھ کر ہی انداز ہ ہوگیا کہ مصنف( ابن رشیق قیروانی) صر ف شعر و ادب ہی نہیں بلکہ حدیث وفقہ سے بھی خوف واقف ہیں۔ پہلے میں نے مصنف کے نام پر سرسری سی نگاہ ڈالی تھی ۔اب کتاب کے مقدمے میں ان کے حالات دیکھنے لگا۔پتاچلاکہ وہ تو’’صقلیہ ‘‘ کی اس اسلامی تہذیب کے  امین تھے جو پانچویں صدی ہجری میں بحیرۂ روم کی موجوں میں گم کردی گئی۔
ابن رُشیق(م 463ھ) کاتعلق قیروان(شمالی افریقہ) سے تعلق تھامگر زیادہ عمرصقلیہ کے شہر مازر میں گزاری ۔فقہ تاریخ،لغت ،ادب اورفنِ شعر کے ماہر تھے۔’’ شرح مؤطا مالک‘‘ اور’’الشذوذ فی اللغۃ‘‘ ان کے علمی شاہکار ہیں۔’ ’’العمدۃ فی محاسن الشعر وآدابہ‘‘ میں شعر گوئی کے اصول ،آداب اورگُرسمجھائے گئے ہیں۔’’ میزان العمل فی تاریخ الدول‘‘ کے عنوان سے انہوںنے مختلف ممالک اورشاہی خانوادوں کے حالات بھی جمع کیے۔
مگرایک ابن رشیق کیا،اسلامی صقلیہ کی تاریخ اٹھائیں توعلماء وفقہاء اوراہل فنون کی طویل  فہرست  دیکھ کر آدمی ششدر رہ جاتاہے۔ ان علماء میں ابن کحالہ(م 281ھ) بھی تھے جوفقہی مالکی کے ائمہ میں شمار ہوتے تھے۔امام مالک بن انس کے شاگردِ رشید قاضی سحنون ؒ کے مایہ ناز شاگرد تھے۔ ان میں میمون بن عمر المغربی:(م 310ھ) بھی تھے جوپہلے قیروان اورپھر صقلیہ کے قاضی بنے۔ بلند پایہ مالکی فقیہ تھے۔ یہ بھی قاضی سحنون کے اوّلین تلامذہ میں سے ایک تھے۔
ان میں ابن ظفر(م 554ھ)بھی تھے جنہیں حجۃ الدین کہاجاتاتھا۔تفسیر میں ’’الینبوع‘‘ لکھی جو ایک ضخیم مجموعہ تھا۔ مقاماتِ حریری کی دو شروح بھی لکھیں،ایک مختصر ،دوسری مفصل۔ 
اس دورمیں صقلیہ علمی وتحقیقی کام کرنے والوں کے لیے ایک بہترین اورپرسکون مقام تھا۔ صاعدا لربعی(م417ھ)اندلس کے نامور ادیب اورشاعر تھے۔ اندلس میں خانہ جنگی شروع ہوئی تویہ صقلیہ آگئے اورباقی عمر یہیں علمی خدمات میں مشغول رہے۔
ان میں ابوسعید البراذعی جیسے  نامور محقق اورمصنف بھی تھے جنہیںیوانِ اقتدارمیںبڑی اہمیت حاصل تھی۔ انہوںنے مؤطا کی شرح’’ المدونۃ‘‘ کااختصارمرتب کیا جو’’التہذیب ‘‘ کے نام سے مشہورہوا۔ان میںمحمد بن علی ابوعبداللہ تمیمی (م536ھ)بھی تھے جنہوں نے صحیح مسلم کی قدیم ترین شرح ’’المُعْلِم بفوائدشرح مسلم ‘‘ کے عنوان سے لکھی ۔ قاضی عیاض ؒ جیسے بزرگ علماء ان کے شاگرد تھے جنہوںنے اپنے استاد کی شرحِ مسلم کی تکمیل ’’اکمال المعلم بشرح صحیح مسلم ‘‘ کے نام سے لکھی ۔
یہ شیخ تمیمی ایک یہودی طبیب سے علاج کراتے تھے۔ا یک بار سخت بیمار پڑے ، اسی یہودی کے علاج سے افاقہ ہوا۔یہودی نے کہہ دیا:’’اگرمیںنے یہ مہارت حاصل نہ کی ہوتی تومسلمان آپ جیسے شخص سے محروم ہوجاتے۔‘‘یہ سن کرشیخ تمیمی کے دل پر چوٹ لگی کہ مسلمانوں میں کوئی ایسا طبیب کیوںنہیں۔اس ضرورت کو محسوس کرکے وہ خود طب سیکھنے بیٹھ گئے۔ کچھ مدت میں وہ اتنے بڑے طبیب بن گئے کہ دوردراز کے معالج ان سے طبی مسائل پوچھنے حاضرہونے لگے۔
ان میںابن قطاع الصقلی:(م515ھ) بھی تھے ،جنہوںنے لغت ،علم عروض اورشاعروں کے حالات پر  بڑاتحقیقیکام کیا۔ صقلیہ پر نصرانیوں کے قبضے کے بعد وہاں سے ہجر ت کرنے والے علماء میں یہ بھی شامل تھے۔ جب یہ مصر پہنچے تو وہاں کے علما ء نے،جوان کی شہرت سے متاثرتھے،ایک تقریب منعقد کرکے ان کااستقبال کیا۔حالانکہ اس وقت ان کی عمر 27سال تھی۔
یہ تھی اس صقلیہ کے اہلِ علم وفن کی ایک جھلک …جس کے متعلق آج اکثر مسلمان یہ بھی نہیں جانتے کہ اس نام کاکبھی کوئی ملک تھا۔ ہم اپنی تاریخ کو بھلاچکے ہیں مگر ،اس سے حقائق تو نہیں بدل جاتے ۔صقلیہ وہی جزیرہ ہے جسے دنیا ’’سسلی ‘‘کے نام سے جانتی ہے…یہ وہی عبرت کدہ ہے جس پر نگاہ ڈال کراقبال مرحوم گویا ہوئے تھے
رولے اب دل کھول کر اے دیدۂ خوں نابہ بار
وہ نظر آتاہے تہذیبِ حجازی کامزار
تھایہاں ہنگامہ ان صحرانشینوں کاکبھی 
بحر بازی گاہ تھا جن کے سفینوں کاکبھی 
زلزلے جن سے شہنشاہوں کے درباروں میں تھے
بجلیوں کے آشیانے جن کی تلواروں میں تھے
کون تھے وہ لوگ جن کی تلواروں میں بجلیاں اورتکبیروں میں زلزلے تھے۔تاریخ دیکھنا پڑے گی۔ ایک وقت تھا جب مجھے صقلیہ کی تاریخ دیکھنے کے لیے مختلف قدیم مآخذچھاننا پڑے تھے۔ کوئی کتاب اتنی کام نہ آئی جتنی علامہ نویری کی’’ نہایۃ الارب‘‘۔ستائیس جلدوں کے اس ’انسائیکلو پیڈیا ‘ کی  چوبیسویں جلد میں اسلامی صقلیہ کے متعلق دستیاب ساری معلومات جمع کردی گئی ہیں۔
یہ کتاب بتاتی ہے کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے زمانے میں شام کے گورنرحضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ نے ۳۳ھ میںیہاں پہلاحملہ کیا۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے تو ۴۶ھ میں یہاں عبداللہ بن قیس کی سرکردگی میں دوسری بار فوج بھیجی جس میں دوسوجنگی جہازوںنے حصہ لیا۔اس کے بعد مختلف اموی خلفاء کے دورمیں یہاں حملے ہوئے ۔ عبدالملک بن مروان نے ۸۶ھ میں موسیٰ بن نصیر (فاتحِ اسپین ) کویہاں بھیجا۔ موسیٰ نے ساحل پر فوج اتار کر پہلی بار ایک شہر ’’اولویہ‘‘ فتح کیا۔ اس کے چھ سال بعد موسیٰ نے اپنے سالارطارق بن زیادکے ساتھ اسپین فتح کرلیا۔ مگر صقلیہ اپنے محلِ وقوع کی وجہ سے اتنا محفوظ تھا کہ اگلی سواصدی میں بھی فتح نہ ہوسکا۔  
صقلیہ کی فتح درحقیقت بنواغلب کاکارنامہ ہے ۔اس خاندان کا بانی ابراہیم بن اغلب ،خلفائے بنوعباس کی طرف سے شمالی افریقہ کاگورنرتھا۔ ۴۸۱ھ میں اس نے خلیفہ ہارون الرشید سے خودمختاری کا پروانہ لے لیا۔ خلفائے بنوعباس کی سرپرستی باقی رہی اورانہیں اختیارتھاکہ ضرورت پڑنے پر اپنا فیصلہ نافذ کرسکیں۔اس  طرزِ سیاست کے ساتھ ایک سوبارہ سال تک شمالی افریقہ میں بنواغلب کی حکومت رہی۔اس خاندان نے بحیرۂ روم میں مسلمانوں کی بحری طاقت کوعروج تک پہنچادیا۔انہی بحری مہمات کے نتیجے میں سسلی پرحملے شروع کیے گئے۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter