Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

55 - 102
پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3)
چونکہ اسلامی جذبۂ جہاد کے بغیر اتنی بڑی لڑائی جیتنا مشکل بلکہ ناممکن تھا۔اس لیے پوری سلطنت میں جہاد کی منادی کرادی گئی ۔
 خلیفہ اوراکابرعلماء کی جانب سے درج ذیل فتویٰ مشتہرکیاگیاتھا:’’یہ جنگ جس میں دولتِ عثمانیہ شریک ہورہی ہے،بلاشبہ ایک دینی لڑائی ہے جس کا مقصد مسلمانوں کے غلام ملکوں کوآزادی دلانا نیزاسلام،سلطنتِ عثمانیہ اورمقاماتِ مقدسہ ،مکہ مدینہ اور القدس کادفاع کرناہے۔ اس جنگ میں شرکت جہاد ہے جودینی لحاظ سے ہربالغ اورصاحبِ استطاعت مسلمان پر فرض عین ہے۔‘‘
ترک حکومت کو امیدتھی کہ روسی ترکستان سے مصر اورلیبیا تک تمام مسلمان ترکی کا ساتھ دیں گے اور قابض مغربی طاقتوںکے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے۔ مگرنفیرِ جہادپر عالم اسلام کاردِّعمل مایوس کن رہا۔ کیونکہ مسلمان ضعف و انحطاط کے انتہائی درجے پر تھے، اس لیے کسی انقلاب کی ہمت نہیں رکھتے تھے۔ نیزرائے عامہ یہ بن چکی تھی کہ یہ جہادنہیں عالمی طاقتوں کی لڑائی ہے جس میں ترکی کو استعمال کیاجارہاہے ۔مسلمانوں کی بڑی تعداد عالمی حالات سے ناواقف اور صحیح یاغلط کافیـصلہ کرنے سے قاصرتھی۔ کوئی واضح سمت سامنے نہ ہونے کی وجہ سے انہوںنے سکوت اورجمود ہی کوبہتر سمجھا۔
البتہ عالم اسلام میں ہندوستان واحد خطہ تھا جہاں کے مسلمان برطانوی استعمار کی غلامی میں بھی ترکی کے حق میں آواز بلند کرتے رہے۔ہمارے اکابرنے ببانگِ دہل فتویٰ دیا کہ برطانوی فوج میں شامل ہوکر ترکوں سے لڑنے جانا حرام ہے۔انہی ایام میں شیخ الہندحضرت مولانامحمود حسن رحمہ اللہ اورحضرت مولاناخلیل احمد سہارنپوری رحمہ اللہ نے جان خطر ے میں ڈال کر اپنے رفقاء کے ساتھ حجاز کا سفر کیا۔ انہوںنے ترک جرنیلوں سے مل کرانہیں اپنی طرف سے ہر قربانی دینے کایقین دلایا۔ ان سے معاملات طے کرنے کے بعداکابر نے ریشمی رومال تحریک چلائی جس کا مقصدخلافت عثمانیہ کو قائم ودائم رکھنااورمسلمانوں کواستعماری طاقتوں کی غلامی سے آزاد کراناتھا۔ منصوبہ یہ تھاکہ ترک افواج ،ایران و افغانستان کے راستے ہندوستان کی شمال مغربی سرحدوں سے یلغار کریں اوراسی وقت ہندوستان کے عوام اندرونی طور پر انگریزوں کے خلاف اٹھ کھڑ ے ہوں۔ مگربعض غداروں نے یہ رازفاش کردیا جس کی بنا ء پر شیخ الہندنوراللہ مرقدہٗ ، حضرت مولانا حسین احمدمدنی رحمہ اللہ ،حضرت مولاناعزیرگل رحمہ اللہ اور ان کے متعددساتھیوں کوگرفتار کر کے مالٹا کے جزیرے میں قید رکھاگیا۔ عالمی جنگ کے خاتمے کے بعدا ن حضرت کو رہائی ملی تب بھی یہ چین سے نہیں بیٹھے بلکہ خلافت کے تحفظ کے لیے ہندوستان میں تحریکِ خلافت کا پرچم لے کرکھڑے ہوگئے۔
نفیرِ جہاد سے چاہے عالمی پیمانے پر کوئی ہل چل نہ مچی ہومگر خود ترک مسلمانوں میں جو ولولہ اور شوقِ شہادت بیدار ہوا، اس کااثرساری دنیانے دیکھا۔ جنگ کے پہلے سالوں میں ترکی اورجرمنی کا پلہ بھاری تھا۔اکثر محاذوں پر اتحادی ان کازورتوڑنے میں بالکل ناکام رہے۔
ترکی نے ایک نئے مستقبل کے خواب دیکھتے ہوئے اپنی ساری طاقت اس جنگ میں جھونک دی۔ لاکھوں سپاہی فراہم کیے گئے جن میں سے دولاکھ استنبول اوردرۂ دانیال جبکہ ایک لاکھ ایشیائے کوچک کی چھاؤنی ارض روم میں روسی سرحد کے قریب تعینات کیے گئے ۔ایک لاکھ سپاہی مختلف بٹالینوں کی شکل میں شام اورقفقازکی سرحدوں پر لگادیے گئے۔ چالیس ہزارکوفلسطین بھیجاگیا۔نیز اڑھائی لاکھ نوجوانوں کی عسکری تربیت شروع کردی گئی۔
ترکی تین براعظموں کے سنگم پر واقع ہونے کی وجہ سے کئی محاذوں پر اتحادیوں کے لیے مشکلات پیداکرسکتاتھا۔غازی انورپاشا کی فہم وفراست کوچاہے حالات نے غلط ثابت کردیاہو،مگراس کی جرأت وہمت اورسخت کوشی کی دادنہ دینا بے انصافی ہوگی ۔ وہ خود ایک لاکھ سپاہیوں کو لے کر سخت برفباری کے دوران روسی سرحدوں پرحملے کے لیے نکلااورقفقاز کے برف پوش پہاڑوں تک جا پہنچا۔ مگر روسیوںکی سخت مزاحمت اورموسم کی قہرانگیزی نے حملہ کامیا ب نہ ہونے دیا۔ 90ہزارسپاہی جاں بحق ہوگئے اورباقی دس ہزار سخت ابتر حالت میںپسپاہوکر واپس آگئے۔ 
 انورپاشا،روس سے لڑنے کے لیے آرمینیا سے گزرکر قفقازپہنچاتھا مگراس کی تباہ حال پسپائی کے بعد آرمینیا کاعلاقہ ،ترک سپاہیوں سے خالی ہوگیا۔سلطنتِ عثمانیہ کے اس صوبے میں تیرہ لاکھ ارمن نصرانی آبادتھے۔ روس کی شہ پر یہاں کے ان نصرانیوں نے متعددنیم عسکری گروہ بنالیے اورمسلمانوں کی آبادیوں کوبُری طرح تاراج کرنا شروع کردیا۔ ان کی پوری کوشش تھی کہ آرمینیامسلمانوں سے خالی ہوجائے تاکہ اسے ایک نصرانی مملکت بنانے کاخواب پوراکیاجاسکے۔ 19مئی 1915ء کو جب روسی فوج آرمینیا کے شہر ’وان‘ میں داخل ہوئی تویہ دیکھ کرحیران رہ گئی کہ وہاں ایک بھی مسلمان زندہ نہیں بچاتھا۔ا س قتل عام کے باعث لاکھوں مسلمان جو صدیوں سے اس خطے میں مقیم تھے ،ہجرت کرکے مشرقی اناطولیہ اور دیگر علاقو ں میں پناہ لینے پر مجبورہوگئے۔ترکی اگر جنگ جیت جاتاتوان مہاجرین کی آرمینیا میں دوبارہ بحالی ممکن تھی مگر افسوس کہ ترکی کی شکست سے آرمینیا بھی عالم اسلام سے جدا ہوکر ایک عیسائی ریاست میں تبدیل ہوگیا۔
عراق کاکلیدی شہر بصرہ جنگ کے شروع ہی میں برطانیہ کے قبضے میں آگیاتھا۔عراق کے باقی شہروں میں کئی محاذوں پر جنگ ہوئی۔ لیکن منظرنامے کے ساتھ ساتھ عراق کا دفاع بھی کمزور پڑتا گیا۔ 9 دسمبر 1917ء کو بغدادپر انگریزوں کے قبضے کے بعد پورا عراق ترکوں کے ہاتھ سے نکل گیا۔ 
ترکی کادرۂ دانیال اس جنگ میں بے حد اہمیت رکھتاتھاجو روس اوریورپ کے درمیان واحد بحری راستہ تھا۔اسے کھلوانے کے لیے 1915ء کے آغاز میں روس ،فرانس اوربرطانیہ نے مل کر حملہ کیا۔ ترکوں نے نہایت جانبازی سے درۂ دانیال کادفاع کیااوراتحادیوں سرتوڑکوشش کرکے بھی خلیجِ باسفورس میں داخل نہ ہوسکے۔دوسال تک یہاں اس قدر سخت جنگ ہوئی کہ خود یورپ حیرت زدہ رہ گیا۔اس محاذ پر اڑھائی لاکھ ترک سپاہی شہید ہوئے جبکہ اتحادیوں کے بھی لگ بھگ اسی قدرافراد قتل ہوئے۔زخمیوں ، مریضوں اورلاپتاہونے والوں کی تعداد بیش ازبیش تھی۔حقیقت یہ ہے کہ درۂ دانیا ل اوراستنبول پر قبضہ کرکے ترکی کوپوری طرح زیرکرنا،برطانیہ اور یہودی زعماء کی ضدتھی جس کی وجہ سے عالمی جنگ نے مزید دوسال طول کھینچا۔ برطانوی وزیراعظم لائلڈ جارج جو اسلام اورسلطنتِ عثمانیہ کا بدترین دشمن اور یہودی سرمایہ داروں کاشریکِ کار تھا، اس پر مصر تھا کہ جب تک ترکی گھٹنے نہ ٹیک دے جنگ جاری رہے گی۔اس کا کہنا تھا کہ ہم ترکی کو مذاکرات کی میزپرلاکر اس کااحتسا ب کریں گے۔
اس دوران ترکی نے نہرِ سوئز پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جہاں سے گزرکر برطانوی بحری جہاز ہندوستان پہنچتے تھے۔ ترکی کامنصوبہ تھاکہ نہرِ سوئز پر قبضے کے بعد ترک افواج مصر میں داخل ہوجائیں گی اورانگریزوں کووہاں سے نکال باہر کریں گی۔ترک حکام کو پوری توقع تھی کہ اس جنگ میں شام اورمصر کے مسلمان ان کابھرپورساتھ دیں گے ۔ ا س لیے اس محاذ پر زیادہ بڑی اورمضبوط فوج بھیجنے کی ضرورت نہ سمجھی گئی۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter