Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

77 - 102
تبدیلی کی کوشش(۱)
نامق کمال نامورترک شاعر وادیب تھا۔1840ء میں پیداہواتھا۔سلطان سلیم،بارقۃ الظفراور محاضرات ِ ساستراہ اس کی مشہور تصانیف ہیں۔ جلال الدین خوارزم شاہ کے نام سے اس نے ایک اسٹیج ڈرامہ بھی لکھاتھا جس کا اُردو ترجمہ برصغیر کے مشہورافسانہ نگار سجادحیدریلدرم نے کیا تھا۔ نامق سیاست میں مغربی طرزِ فکر کا نمائندہ ہونے کے ساتھ ساتھ ترک قومیت کا علم بردار اور مشرقی ومغربی اقدار کے امتزاج کاقائل تھا۔ انقلابی سوچ کے باعث نامق کمال کو ترکی چھوڑکرلندن جانا پڑا جہاں 1868ء میں اس نے رسالہ ’’ حریت‘‘جاری کیا۔ 1870ء میں اسے وطن واپسی کی اجازت مل گئی۔ اس نے ترکی میں’’الوطن ‘‘ اور ’’عبرت‘‘ نامی رسالے نکالے۔انقلابی خیالات کاحامل ہونے کے باوجود وہ سلطان عبدالحمید کا حامی تھا ۔سلطان نے بھی اسے قریب کرلیااور1888ء میں اسے اپنے اور صدرِ اعظم کے مابین مکاتبت کی ذمہ داری سونپ دی۔اسی سال نامق کی وفا ت ہوگئی۔
نامق  نے جو تحریری مواد چھوڑا،اس نے مصطفی کمال پاشا کوشعلہ جوالابنادیا۔ وہ اوراس کے کئی ساتھی جو فوج میں تھے ،نامق کی تحریروں کوپڑھتے ،ان پر سردھنتے اورپھر ملک وملت کوکسی انقلاب سے آشناکرنے کے منصوبے بناتے۔ مصطفیٰ کمال نے نامق سے آنچ لی اور پرجوش تقریروں اورآتش بجاں شاعری کے ذریعے فوج میں آگ لگادی۔ اس کاحلقہ مضبوط ہوتاگیااورپھرایک دن اسی کے ہاتھوں خلافت کاسقوط ہوا۔ یہ سب کچھ یقینا اچانک نہیں ہواتھا۔ گزشتہ تین قسطی کالم ’’یہود الدونمہ ۔ ایک خفیہ تباہ کن تحریک‘‘میں راقم نے اختصاراً ماضی قریب کی سب سے بڑ ی اسلامی مملکت ،خلافتِ عثمانیہ کی تباہی کے پسِ پردہ اسی قسم کے عوامل کی طرف توجہ دلانے کی کوشش کی تھی ۔اس کایاپلٹ میں 
یہودی گماشتوں کی سازشیں بھی تھیںاوراپنوں کی بے اعتنایاں بھی۔ 
میراخیال ہے کہ ہم اس دور کے حالات کو مزید گہرائی اورتفصیل کے ساتھ دیکھ کر آج کل کے حالات کو بہتر طورپر سمجھ سکتے ہیں۔ اگر بغوردیکھاجائے تویہ حقیقت پوشیدہ نہیں رہتی کہ اسلام دشمن طاقتوںنے مسلمانوں کوقابو میں کرنے کے لیے مسلم افواج کو بطورِ خاص اپناہدف بنایاہے۔جیشِ عثمانی  کودنیا کی بہترین فوج ماناجاتاتھا۔ اٹھارہویں صدی عیسوی تک اس میں اسلامی جوش وجذبے کی بھی کمی نہیں تھی ،مگر اسلام دشمن عناصر نے جن میں یہو د کاکردارسب سے زیادہ تھا،اسی فوج کی غلط ذہن سازی شروع کی۔ یہ کام رفتہ رفتہ ہوتارہا۔ذرائعِ ابلاغ اورصحافت کااس میں بہت بڑاحصہ تھا۔
عام طورپر یہ سمجھاجاتاہے کہ اہلِ سخن یعنی مصنف ،شاعر،مؤرخ اورصحافی وغیرہ محض وقت ضایع کرتے ہیں،اپنابھی اوردوسروںکا بھی ۔مگر تاریخ یہ بتاتی ہے کہ ایسے لوگ ہی پسِ پردہ رہ کر قوموں کاذہن تبدیل کررہے ہوتے ہیں۔لوگ انہیں چہر ے سے چاہے نہ جانتے ہوں ،ان کی زندگی میں انہیں گلی محلے والے بھی نہ پہچانتے ہوں مگر قوم کے سنجیدہ اورپڑھے لکھے طبقے کے دل ودماغ پریہی لوگ حکومت کرتے ہیں اوران کی سوچ کے اثرات نسل درنسل صدیوںتک چلتے رہتے ہیں۔
سلطنتِ عثمانیہ میں یہی ہوا۔ لبرل اورسیکولر ادباء، شعراء اورصحافیوںنے میدان کوسنبھال لیا۔ان کی بظاہر بے ضرر کاوشوں کے اثرات اعلیٰ طبقے پر پڑتے رہے۔ سب سے اہم شعبہ یعنی فوج ان سے غیرمعمولی طورپرمتاثر ہوا۔ایک صدی تک جاری اس پورے عمل میں کہیں بھی جبرسے کام نہیں لیاگیا۔ ظاہر ہے ایسی کوئی کوشش ہوتی بھی تو اس وقت بے فائدہ تھی۔اس کاالٹااثر ہوتا۔ عثمانی خلفاء اس وقت طاقت ورتھے۔ وہ ہوشیارہوجاتے اورایسے لوگوں کوکچل کر رکھ دیتے۔بڑی حکمتِ عملی کے ساتھ آہستہ آہستہ سیکولر اورلبرل ذہن کوعام کیاگیا۔اسلام کی جگہ وطنی اورلسانی ذہنیت کو راسخ کردیاگیا۔ جب زمین تیار ہوگئی اورخاص کر فوجی جرنیلوں میں سے ایک بہت بڑے طبقے کی سوچ بدل گئی اوروہ اسلام کی جگہ مغرب کی تقلید میں ملک وقوم کی کامیابی دیکھنے لگے،تواس کے بعد مزید کسی کام کی ضرورت نہیں تھی۔ باقی خود فوج نے کرناتھااوراس نے کردکھایا۔ ۱۹۰۸ء میں جب خلیفہ کے بہت سے اختیارات سلب کیے گئے تو پورے ملک میں کوئی شورش نہ اٹھی ۔ پھر ۱۹۲۴ء میں جب مصطفی کمال نے خلافت کاادارہ ہی ختم کردیا تب بھی اس کے خلاف ترکی میں کوئی  تحریک برپانہ ہوسکی۔ کیونکہ اس وقت تک  حالات پرراسخ العقیدہ طبقے کی گرفت ختم ہوچکی تھی۔
اس وقت فوج کے حوالے سے وطنِ عزیز کی صورتحال بھی قابلِ غور ہے۔ ہماری فوج الحمدللہ دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک ہے۔اگریہ کہاجائے کہ پاکستان اپنی تمام کمزوریوں کے باوجود اپنی مضبوط افواج اور ایٹمی طاقت کے ساتھ اس وقت دنیا میں ایک حدتک سلطنتِ عثمانیہ کانعم البدل ہے توغلط نہ ہوگا۔ دشمنوں کو کبھی توقع نہ تھی کہ مسلم نوآبادیات کی راکھ سے ایسی مملکت ابھرے گی جو معاشی واقتصادی اورسیاسی بحرانوں کے تسلسل کے باوجود ،اسلامی آئین کی حامل ہوگی اورجس کی فوج نہ صرف اپنی زمین کادفاع کرنے میں کامیاب رہے گی بلکہ حرمین شریفین کے تحفظ سے لے کر سمیت دنیا کے ہر اسلامی قضیے کے حل میں اس کا ایک خاص وزن ہوگا۔ ایمان ،تقویٰ اورجہاد اب بھی اس فوج کاشعار ہے۔ اب بھی اس کے جوان اللہ اکبر کانعرہ لگاتے ہیں ۔ فوج کی ہر چھاؤنی میں مساجد ہیں ،جن میں علماء کواچھے مشاہرے اورمراعات کے ساتھ مقررکیاجاتاہے۔ افواجِ پاکستان کے افسران اورسپاہیوں میں ایک بڑی تعداد نماز روزے کی پابند ہے۔ فوجی افسران میں تاریخ وادب کے مطالعے کابھی اچھا رجحان ہے اور وہ ماضی وحال سے واقفیت اوردشمنوں کی سازشوں سے آگاہی کو بہت ضروری سمجھتے ہیں۔
مگر حالات کادوسرارُخ یہ بھی ہے کہ افواجِ پاکستان کو ایک منظم انداز میں میڈیائی جنگ کاہدف بنایا جارہا ہے۔سیکولر سوچ جو پاکستان کی بنیادیعنی دوقومی نظریے کے بالکل خلاف ہے،فوج میں عام کی جارہی ہے۔ بھارت اوراسرائیل کوقابلِ قبول بنانے ،مسئلہ کشمیر کوسرد خانے میں ڈالنے ،ملک کے دینی طبقات کوکچلنے اورمصطفی کمال کی طرح ایک لادینی انقلاب لانے سمیت کئی اہداف ہیں جنہیں اسلام دشمن طاقتیں صرف اورصرف فوج کے ذریعے پوری کرسکتی ہیں ۔جب تک فوج کاذہن نہیں بھٹکتا ، کوئی بھی طاقت حکومت کوایسی غلطیوں پر مجبورنہیں کرسکتی۔ لیکن خدانخواستہ اگر افواجِ پاکستان کے خلاف یہ سازش کامیاب ہوگئی ،جو درحقیقت اسلام اورپاکستان کے خلاف ایک خطرنا ک جال ہے،توپھربہت مشکل ہوگاکہ پاکستان میں اسلامی اہداف کے دفاع کے لیے کچھ کیاجاسکے۔
اس سازش کادوسراپہلویہ ہے کہ افواج پاکستان کو دین دارطبقوں سے بری طرح متنفر کیاجائے ۔اسی لیے خودکش حملوں ،بم دھماکوں اورتخریب کاری کی دیگر سرگرمیوںمیں ایسے لوگوں کو ملوث کیاجارہاہے جوکسی نہ کسی طرح اسلام پسندی کی طرف منسوب ہیں ۔کوئی جیشِ اسلام ہے ،کوئی لشکرِ جہاد ہے ۔کوئی داعش ہے اورکوئی ٹی ٹی پی۔ہر بار ایسی کارروائیوں کے بعد ملک کے اصل اسلام پسند طبقے اورفوج میں خلیج گہری ہونے لگتی ہے اورشکوک وشبہات کی فضا مزید بڑھ جاتی ہے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter