Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

5 - 102
صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 
باطل فرقے جعلی روایات سازی کے بل بوتے پرپھلنے پھولنے کی کوشش کرتے آئے ہیں۔ اس کے مقابلے میں علمائے اسلام نے قابلِ قبول روایات کوالگ کرنے میں بڑی دقتِ نظری اورعرق ریزی سے کام کیاہے ۔اسی محنت کے نتیجے میںکتاب الآثار،مؤطا مالک،صحیح بخاری ،صحیح مسلم ،جامع ترمذی،سنن ابوداؤد، سنن نسائی ،سنن ابن ماجہ اورمسنداحمد جیسی عظیم الشان کتب اُمت کے ہاتھوں میں پہنچیں۔ جعل ساز راویوں کی دسیسہ کاریوں کی روک تھام کے لیے علم اسمائے رجال اورجرح و تعدیل کافن ایجاد ہوا۔
تیسری صدی ہجری کے اواخر اورچوتھی صدی ہجر ی کے اوائل میں عالم اسلام ایک بہت بڑی سیاسی تبدیلی سے دوچار ہوا۔ عالم اسلام کے مرکز بغداد میں مسندِ نشین عباسی خلفاء کاسیاسی اختیارعملاً سلب ہوگیا۔مشرقی ایران کے علاقے دیلم کے ایک قبیلے بنوبویہ کے امراء ،عسکری قوت کے ساتھ ان پرمسلط ہوگئے جو سخت بدعقیدہ تھے۔اس طرح عالم اسلام انارکی اورانتشار کاشکار ہوگیا،جگہ جگہ چھوٹی چھوٹی حکومتیں قائم ہوگئیں اورغیرمسلم ممالک عالم اسلام کی سرحدوں پر تابڑ توڑ حملے کرنے لگے۔ ادھربنوبویہ نے حکومت ہاتھ میں آتے ہی فکری اورنظریاتی محاذپراپنے کارندوں کو متحر ک کردیااور وہ زبانی اورتحریری طورپر ضعیف اورمن گھڑت روایات پھیلانے میں جٹ گئے ،اس طرح  نئی نسل سنتِ ثابتہ صحیحہ سے دوراوربدعات سے قریب ہونے لگی۔یوں جغرافیائی سرحدوں کے ساتھ ساتھ اسلام کی نظریاتی سرحدیں بھی خطرے کی زد میں آگئیں۔ اس موقع پر اسلام کے دفاع کے لیے علمی وفکر ی محاذپر جن علما ء نے نہایت تندہی سے کام کیاان میں سے ایک نمایاں نام جنوبی افغانستان کے ایک عالم محمد ابن حِبّان کاہے۔
ابن حبان کانسلی تعلق عرب کے مشہور قبیلے بنوتمیم سے تھا۔۲۷۵ھ میںسجستان کے قصبے بست میں پیداہوئے۔(سجستان ،اب جنوبی افغانستان کے ددصوبوں فراہ اورنیمروز میں تقسیم ہے۔)ابن حبان نے علم کے حصول طویل طویل سفر کیے،وسطِ ایشیا،خراسان،عراق،نیشاپور،فلسطین،شام اورحجازمیں بڑے بڑے محدثین اور فقہائسے استفادہ کیا۔امام دارمی ،امام زکریاساجی اورامام نسائی بھی ان کے استاد تھے۔ ابن حبان کاہدف یہ تھاکہ مسلمانوں کے پاس جس قدرروایات کاذخیرہ ہے ،وہ یکجا ہوجائے اور اس میں سے صحیح اورضعیف کوایک خاص معیار کے تحت الگ کرلیاجائے۔اگر چہ گزشتہ علماء اپنے طورپر یہ کام کرچکے تھے مگرابن حبان اس میںبہتری کی مزید گنجائش سمجھتے تھے۔ اس لیے لگ بھگ ساٹھ سال کی عمر تک ان کے علمی اسفار جاری رہے۔بڑھاپااس میں رکاوٹ نہ بن سکا۔وہ خودفرماتے ہیں کہ میں نے تقریباً دوہزارمشائخ سے روایات لی ہیں۔ حافظ ذہبی ان کی ان تھک محنت کی داددیتے ہوئے فرماتے ہیں:’’ہمت ہوتوایسی ہو۔حالانکہ اس کے ساتھ انہوں نے فقہ اورعربیت پر بھی کام کیاہے، ان کے اوربھی فضائل مشہور ہیں ،تصانیف بھی کثرت سے ہیں۔‘‘ 
عالم اسلام کے طویل علمی اسفار کے بعد ۳۴۰ھ میں وہ اپنے وطن واپس آگئے ۔چودہ سال بعد ’’بست‘‘میںان کی وفات ہوئی۔(یہ علاقہ قندھار کے قریب ہے)
ابنِ حبان ان شخصیات میں سے ایک تھے جنہیں جامع الکمالات کہاجاسکتاہے۔جس فن کی طرف جاتے ،اس کے امام بن جاتے ۔فقہ میں ان کی مہارت کے ثبوت کے لیے اتنا جان لیناکافی ہے کہ وہ سمرقنداورنساء میں قاضی رہے۔فقہ کادرس بھی دیتے رہے۔اس کے علاوہ وہ ایک بہترین طبیب اورماہرِ فلکیات بھی تھے۔
مگرابن حبان،جس حیثیت سے بطورِ خاص مشہور ہیں ،وہ ہے جرح وتعدیل پر ان کاکام۔ وہ مایہ ناز محدث اورنقادتھے۔کھرے اورکھوٹے راویوں کی پہچان کے لیے انہوںنے بڑا ٹھوس اورمضبوط کام کیا۔اس مقصدکے لیے دوکتابیں لکھی۔ایک ’’الثقات‘‘۔دوسری ’’المجروحین‘‘’’الثقات‘‘ میں معتبر راویوں اور’’المجروحین ‘‘میں کمزور راویوں کے حالات قلم بند کیے۔
اس کے علاوہ انہوںنے اسلامی تاریخ پر بھی قابلِ قدرکام کیا ۔’’السیرۃ النبویہ واخبارالخلفاء‘‘لگ بھگ بارہ سو صفحات (دوجلدوں)پر مشتمل ان کابہترین کام ہے۔اس کے مقدمے میںانہوںنے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث حجۃ الوداع کے حوالے سے تاریخ کی اہمیت اورگزشتہ لوگوں کے احوال کومحفوظ کرنے کی ضرورت کوثابت کیاہے۔
اس تاریخی مجموعے میں انہوںنے دوباتوں کا بطورِ خاص خیال رکھا ہے۔ ایک اختصارکا۔دوسرے سنداً بہتر روایات سے موادلینے کا۔خودفرماتے ہیں :
’’میں اس کتاب میں انہی لوگوں سے روایات لوں گاجن کی خبر پر اعتماد کرنا جائز ہے۔‘‘
راقم نے سیرت اورخلفائے راشدین کے حالات سے متعلق کئی مقالات اورمضامین میں سیرتِ ابن حبان سے استفادہ کیا۔قدم قدم پر مؤلف رحمہ اللہ کی وسعتِ نظر اورکمالِ علم کاقائل ہوناپڑا.
ابن حبان کے یہ تمام کارنامے ایک طرف ،مگر سب سے بڑاعلمی شاہ کار جس نے انہیں زندہ وجاوید بنایا ،ان کی صحیح ابن حبان ہے۔اگرچہ اس سے پہلے صحیح روایا ت کے کئی مجموعے مشہورومقبول تھے مثلاً کتاب الآثار،مؤطامالک ،صحیح بخاری اورصحیح مسلم۔مگر ان میں مندرج روایات سے ہر علمی میدان کی ضرورت پوری نہیں ہوتی تھی۔ کتاب الآثاراورمؤطا مالک میں روایات کاذخیرہ محدودہے۔مؤطا مالک کی روایات ساڑھے تین ہزارسے کچھ زائد ہیں،کتاب الآثار میں اس سے بھی کم ہیں۔پھر یہ تقریباً ساری روایات سنن اوراحکام سے متعلق ہیں۔ جن موضوعات اورمسائل پراس وقت مباحثے ہورہے تھے، ان میں یہ دونوں کتب دلائل مہیانہیں کرتی تھیں۔صحیح بخاری کے عنوانات کی روایات  کے ساتھ مطابقت اس قدردقیق ہے کہ حسبِ ضرورت کسی روایت کوتلاش کرناآج بھی مشکل ہے۔
صحیح مسلم میں عنوانات تھے ہی نہیں (موجودنسخوں میں دکھائی دینے والے عنوانات امام نووی کی کاوش ہیں جوساتویں صدی ہجری کے بزرگ ہیں۔)یہی مسئلہ مسندِ احمدسمیت تمام مسانید اورمعاجم میں تھاکیونکہ روایات عنوانات کے تحت نہیں،راویوں کے ناموں کے حساب سے جمع کی گئی ہیں۔  ابوداؤد،ترمذی ،نسائی اورابن ماجہ میں عنوانات کی ترتیب یقیناعمدہ ہے مگر ان میں صحیح کے درجے سے کم کی روایات بھی جمع ہیں۔
غرض ابن حبان کے دور میں سخت ضرورت تھی کہ علماء اورطلبہ کے لیے صحیح الاسناد روایات کاپوراذخیرہ الگ کردیاجائے اوراس کی تقسیم وتبویب اس طرح ہوکہ استفادہ بالکل آسان ہوجائے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter