Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

41 - 102
صحبتِ یا رآخر شد
گاڑی پھر اسی نگری کی طرف رواں دواں ہے۔جھنگ جب بھی جاناہوا، دارِ اشتیاق میں ٹھکانا ہوا مگر آج یہ جاناکیساجاناہے کہ وہاں وہ نہیں جس کے لیے قدم اٹھاکرتے تھے اورگاڑی کاپہیہ گھوماکرتاتھا۔ اسی کی ملاقات کا قصدجھنگ کے ہر سفرکو پُرلطف اور دلفریب بناتاتھا۔ہرملاقات ایسی ہوتی کہ اسے یاد کرکے یارانِ محفل،صحبتِ باہم کا مزادوآتشہ کرتے۔ مگر یہ کیساسفر ہے کہ سب اپنے آپ میں گم ہیں۔ میرے ہم سفر ملک محمد ریاض اور قاری محبوب الٰہی کبھی کبھار کوئی موضوع چھیڑتے ہیںمگر چند منٹ بعد دوبارہ وہی خاموشی…ایک گھمبیر سکوت۔
گاڑی کلہر کہار کے پہاڑوں سے گزررہی ہے اور،وہ لمحات جیسے دوبارہ سامنے آکھڑے ہوئے ہیں جب فون کال آتی تھی اورپوچھا جاتاتھا:’’ ہاں جناب !کہاں تک پہنچے؟‘‘
 اور وہ پہلا سفر ،اپنے بھتیجے اسامہ کے ساتھ جب یہ کہہ کر رہنمائی کی گئی تھی :
’’ایوب چوک پر اتر کے رکشہ پکڑلیں،جھنگ صدر نوید ہومیو کلینک کا کہہ دیں۔‘‘
ایوب چوک اب بھی ویساہی ہے اورجھنگ صدر بھی مگر کیا اشتیاق احمد بھی وہاں ہوں گے ؟کیا فون پر اب بھی وہ میٹھی آواز سنائی دے گی؟کیا اب بھی لمبی سفید ڈاڑھی ،روشن چہرے اور سرمہ آلود آنکھوں والے وہ بزرگ ہمارے استقبال کے لیے کھڑے ہوں گے؟
جواب ایک کسک کے سواکچھ نہیں۔
میری ان سے آخری ملاقات اس سال ۲۳مئی کوہوئی تھی۔جامعہ محمودیہ جھنگ کے منتظمین کی طرف سے ایک پروگرام میں شرکت کی دعو ت تھی ۔رات قیام جامعہ محمودیہ میں ہی طے تھااورپروگرام مولانا الیاس بالاکوٹی صاحب کے ادارے میں اگلی صبح نو بجے تھا۔ہم رات سوا۱۰بجے جھنگ پہنچے توپہلے سیدھا اشتیا ق صاحب کے ہاں گئے ،ان سے صبح بات ہوچکی تھی ،ہماری کوشش تھی کہ ہم عشاء سے پہلے پہنچ جائیں،میں جانتاتھا کہ وہ عشاء کے فوراً بعد سوجاتے ہیں ،اس قدر مصروف آدمی کوایسے وقت میں زحمت دینا مناسب نہ تھا اس لیے ہم نے طے کیاتھاکہ مختصرسی ملاقات کرکے جامعہ محمودیہ چلے جائیں  تاکہ  اشتیا ق صاحب کے آرام میں بالکل خلل نہ ہو۔ مگر تقدیر کی بات کہ جھنگ کے قریب پہنچ کر ہم راستہ بھول گئے ۔آخر اشتیاق صاحب سے فون پررابطہ کیا۔وہ مسلسل ہمیں بتاتے رہے کہ ہم کس طرف مڑیں اورکہاں سے ہوکر ان کے گھر کی طرف آئیں۔
پھر وہ ہمیں لینے لیلیٰ مجنوں گیٹ تک آئے۔  میں نے محسوس کیا کہ اشتیاق صاحب پہلے کی بہ نسبت کچھ کمزور لگ رہے ہیں۔بہرحال انہوں نے پرتپاک استقبال کیااورہمیں اپنے گھر لے گئے۔ میرے ساتھ میرے سسر رمضان صاحب، ملک ریاض(پرنسپل لب میل اسکول)،سید موسیٰ رضا (سینئر آفیسر محکمہ تعلیم ضلع اٹک)اوران کے بیٹے عثمان تھے۔اس پانچ افراد کے قافلے کے لیے اشتیاق صاحب نے کھانے میں انواع واقسام کی چیزیں تیار کی تھیں۔اس دوران گپ شپ بھی ہوتی رہی۔
رات سواگیارہ بجے ہم اشتیاق صاحب سے رخصت ہوئے ،وہ حسبِ معمول گلی تک رخصت کرنے آئے۔ کیا معلوم تھا یہ آخری دیدار ہے۔
ان کی مجھ سے محبت کی ایک خاص ادا یہ تھی کہ میں جب بھی حاضر ہوتا ، وہ سارے کام چھوڑدیتے اور گھر سے باہرکہیںآگے آکر استقبال کرتے ۔کبھی ڈائیو اڈے پر ،کبھی براق شاہ پر۔ حالانکہ ان کی مصروفیات اس کی اجازت نہیں دیتی تھیں۔حقیقت یہ ہے کہ چند افراد کو مستثنیٰ کرکے ،وہ ملاقاتیوں سے بہت گھبراتے تھے۔ ان سے ملاقات لاکھوں لوگوں کی خواہش تھی ، ان کی تحریریں پڑھنے والا ہر شخص ان سے ملناچاہتاتھا ،لیکن ان کے اوقات میں ایک منٹ بھی فارغ نہیں تھا۔ ملاقاتیوں کے لیے الگ سے کوئی وقت نہ تھا۔ اس لیے جب بھی کوئی مہمان آتا ،انہیں اپنے کام کوہی آگے پیچھے کرکے اس کے ساتھ بیٹھنا پڑتا۔وہ دوباتیں میں کئی بار یہ ذکرکرچکے تھے کہ ملاقاتی وقت طے کرکے آیا کریں ۔مگر اس کے باوجود اچانک آجانے والے مہمانوں کاسلسلہ کبھی ختم نہ ہوا۔ اگرچہ وہ آنے والوں کااکرام واحترام ضرورکرتے مگر اپنے کام کے حرج سے انہیں تکلیف بھی ہوتی تھی ۔
میں ان پابندیوں سے مستثنیٰ تھا مگر جب بھی جاناہوتا،تو کوشش یہ ہوتی کہ انہیں ہفتے پہلے اپنا ارادہ بتادوں اورپھرسفر سے ایک دن پہلے روانگی کی اطلاع دے دوں۔ اس طرح وہ بھی تیار ہوجاتے۔ مجھے پوری ذہنی فراغت کے ساتھ وقت دیتے ۔میں  پورادن رات بھی گزارلیتا مگران کے کاموں میںکوئی خاص خلل نہیں آتاتھا۔ لیکن کئی بارایسا بھی ہواکہ میںکراچی سے راولپنڈی جاتے ہوئے جھنگ سے گزرا۔ڈائیوبس ٹرمینل پر وہاں پندرہ منٹ کا اسٹاپ ہوتاہے ،اس دوران اطلاع پاکر اشتیاق صاحب بڑی سرعت سے ،بس اڈے تشریف لے آتے ۔ دس بارہ منٹ کی ملاقات یادگار بن جاتی۔
ایک بار میں والدہ صاحبہ کے ساتھ کراچی سے اسی طرح راول پنڈ ی جارہاتھا۔ صبح۶ بجے میں نے اشتیاق صاحب کو فون کردیا کہ ہم ۷ بجے جھنگ رکیں گے۔ اِدھر ہم ٹرمینل پر اترے ،اُدھر دیکھاکہ اشتیاق صاحب ایک سائیکل سوارکے پیچھے بیٹھے آرہے ہیں۔ مجھے دیکھ کر حسبِ معمول گلے سے لگالیا۔ میں نے کہا:’’عثمان (اشتیاق صاحب کاداماد)کے ساتھ موٹرسائیکل پرکیوں نہ آگئے۔‘‘
کہنے لگے:بھئی ان سے رابطہ نہ ہوسکا،تومیں نے رکشہ تلاش کیا ،وہ بھی نہ ملاتو پیدل ہی چل پڑا۔ راستے میں اس سائکل والے سے لفٹ مل گئی ۔‘‘
کیسی محبت اورکیسااکرام تھا؟
حیف کہ در چشم زدن صحبتِ یار آخر شد
ایک دو بارایسابھی ہواکہ میں بغیر بتائے جھنگ سے گزرگیاتواشتیا ق صاحب  نے محبت آمیز ناراضی ظاہر کی ،اس کے بعد یہ معمول بن گیاکہ انہیں اطلاع ضروردے دیتااورساتھ ہی یہ بھی کہہ دیتاکہ آپ اڈے پر آنے کی تکلیف نہ کریں ،ان شاء اللہ میں کچھ دنوں بعد مستقل وقت نکال کر جھنگ آپ کے گھر آجاؤں گا۔۔مگر اس کے باوجود ، وہ کسی تکلیف کو خاطر میں نہ لاتے۔ جب میں اڈے پر پہنچتا تووہ موجودہوتے۔ کبھی بس لیٹ ہوجانے سے ، ان کا زیادہ حرج بھی ہوا،مگر انہوں نے شکایت نہ کی۔
علماء اورطلبہ سے ان کی محبت کے میں ایک واقعہ سناناچاہوں گا۔ایک باراسی طرح جھنگ اڈے پراتراتواشتیاق صاحب ایک خوبصورت باریش نوجوان کے ساتھ موجودتھے۔
میں نے پوچھا:’’یہ صاحبزادے کون؟‘‘
کہنے لگے:’’میراداماد ہے ،مولوی عثمان ۔‘‘
عثمان کوکسی اورطرف متوجہ پاکر مجھے چپکے سے کہنے لگے:’’لڑکااچھاہے ناں۔‘‘
میں نے کہا:’’ہاں بالکل‘‘
انہوںنے یکدم ہاتھ آگے کردیا۔ یہ ان کی بڑی معصومانہ عادت تھی مطلب یہ ہوتاتھاکہ اگر بات مزے کی ہے تو ہاتھ پر ہاتھ مارو۔ہم ہاتھ پر ہاتھ مار کرہنس دیے۔ 
پھر وہ بولے :’’میں ان مولوی صاحب کو بالکل نہیں جانتاتھا، ایک دن اسے مسجد میںدیکھا تو دل چاہاکہ ایک عالم تومیرا داماد ہوناچاہیے،اسی وقت اللہ سے دعا کی کہ اس سے ہمارارشتہ جوڑدے۔بس اللہ نے ایسا انتظام کیا کہ رشتہ ہوگیا۔ میں سوچتاہوں کہ چلو کوئی بیٹاعالم نہ سہی،داما دتوعالم مل گیا۔‘‘
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter