Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

57 - 102
کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت
کشمیر میں ایک بارپھر کرفیونافذہے۔تیرہ جولائی کو یوم شہداء کے موقع پر غاصب بھارتی فورسز کو اہلِ کشمیر کی جانب سے شدید ترین احتجاج کاسامنارہا۔ اس  وقت کشمیر کامسئلہ ایک بارپھر سرخیوں کی زینت بن رہاہے۔ بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خلاف کشمیری نوجوانوں کے احتجاج کی آواز پوری دنیاتک پہنچ رہی ہے۔احتجاج کی اس تازہ لہر کے دوران بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید کیے جانے والوں چالیس کے لگ بھگ ہوچکی ہے۔زخمی سینکڑوں میں ہیں جن کے لیے ہسپتال کم پڑ گئے ہیں۔ بھارتی وزیراعظم مودی نے بھی اس صورتحال پر سخت تشویش ظاہر کی ہے ۔ادھرہمارے آرمی چیف نے بھی کشمیر میں قیام امن کی ضرورت پر زور دیا ہے اور عالمی برادری سے اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔
تقسیم برصغیر سے لے کراب سات دہائیاں مکمل ہونے کوہیں۔مسئلہ کشمیر دونوں ملکوں کے درمیان بارود کے ڈھیر کی طرح سلگ رہاہے۔اس قضیے پردونوں ملکوں کے درمیان تین جنگیں ہوچکی ہیں۔ ۱۹۴۷ء،۱۹۴۸ء کی جنگ میں کشمیر کاجو حصہ کشمیری مجاہدین اور پاکستانی فوج نے فتح کیا تھا، وہ آزاد کشمیر کی حیثیت سے پاکستان کے ساتھ ملحق ہے۔کشمیر کاباقی علاقہ بھارت کے قبضے میں ہے۔کشمیرکی تحریکِ آزادی بے پناہ مصائب اورمظالم برداشت کرنے کے باوجود ختم ہونے میں نہیں آرہی۔
مگر درحقیقت کشمیری مسلمانوں کی داستانِ الم قیام پاکستان سے بہت پہلے کی ہے۔صدیوں پہلے یہاں مغلوں کی حکومت تھی۔پھر درّانی افغانوں کی حکومت رہی۔اس دوران اہلِ کشمیر کی اکثریت مسلمان تھی۔یہ علاقہ ایک مسلم ریاست کے طورپر مشہور تھا۔
انگریزی استعمار نے کشمیر سے مسلم اقتدار کی بیخ کنی کے لیے یہاں بیرونِ کشمیر کے ایک ہندوقبیلے ڈوگرہ کے سرداروں کی اجارہ داری قائم کرادی۔ ۱۸۴۶ء کے معاہدہ امرتسر نے ڈوگرہ راج کو قانونی حیثیت دلوادی۔ڈوگروں نے کشمیر کی پرامن سرزمین کو ماتم کدہ بنادیا۔۹۴فیصد مسلمانوں کو ہر لحاظ سے دباکرتمام سرکاری عہدوں پر چند فیصد ہندؤوں کو فائز کردیا۔جب برصغیر میں آزادی کی تحریکیں شروع ہوئیں تو کشمیر ی نوجوانوںنے بھی اپنے حقوق کے لیے جدوجہد شروع کی ۔ان کے ابتدائی قائدین میں شیخ عبداللہ اورچوہدری غلام عباس نمایاں تھے۔ انہوںنے ہندؤوں کے ہاتھوں مسلمانوں کے استحصال کے خلاف آوازبلند کی توکشمیر ی نوجوان جوق درجوق ان کے ساتھ ہوگئے۔
۱۹۳۱ء میں مسلمانانِ کشمیر اس وقت آپے سے باہر ہوگئے جب ہندوؤں کی طرف سے قرآن مجید کی توہین کی گئی۔ کشمیری راجہ نے۱۳جولائی کو مسلمانوں کے ہجوم پر گولی چلواکر ۲۲مسلمان شہید اور سینکڑوں زخمی کرادیے۔یہ دن اہلِ کشمیر نے یوم شہداء کے طورپر مناناشروع کیااوراس ظلم وستم کے خلاف  خودکومنظم کرنے لگے ۔۱۹۳۲ء میں چودھری غلام عباس نے مسلمانانِ کشمیر کی پہلی سیاسی جماعت مسلم کانفرنس کی بنیاد رکھی جس نے ۱۹۳۴ء اور۱۹۳۶ء کے انتخابات میں اکثر نشستیں جیت لیں۔شیخ عبداللہ بھی اس جماعت کے مرکزی قائدین میں سے تھے مگر ۱۹۳۹ء میں انہوںنے کانگریس کے طرزِ سیاست سے متاثرہوکر نیشنل کانفرنس کے نام سے الگ جماعت بنالی۔۱۹۴۶ء میں،جب برطانوی اقتدار سمٹنے کے آثار پوری طرح ظاہرہوئے توشیخ عبداللہ کالگوایاہوانعرہ’’ کشمیر چھوڑدو‘‘وادی کے ہر گلی کوچے میں گونج رہاتھا۔شیخ عبداللہ کوباغی قراردے کر جیل میں ڈال دیاگیا۔چودھری غلام عباس نے مسلم کانفرنس کے اسٹیج سے مسلمانوں کی قیادت کی توان کابھی یہی انجام ہوا۔
اس دوران ۱۹۴۷ء کے انتخابات میں ایک بارپھرمسلم کانفرنس کے مسلمان نمائندوںنے اکثریتی کامیابی حاصل کرلی۔اس کے فوراً بعد تقسیم برصغیر کامرحلہ شروع ہوگیا۔۳جون ۱۹۴۷ء کووائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے تقسیم کے فارمولے میں تمام والیانِ ریاست کواختیار دیاکہ وہ اپنے جغرافیے اور عوام کی خواہشات کومدنظر رکھتے ہوئے پاکستان یابھارت میں سے جس کے ساتھ چاہیں الحاق کرلیں۔ اس کے جواب میں مسلم کانفرنس نے اعلان کیاکہ کشمیری مسلمان صرف پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں جس کی وجوہ درجِ ذیل ہیں:
٭کشمیر مسلم اکثریتی ریاست ہے۔
٭نسلی ،ثقافتی اورمعاشرتی لحاظ سے بھی وہ مسلمانانِ پاکستان سے متصل ہے۔
٭جغرافیائی طورپر وہ پاکستان سے لگتا ہے۔
٭پاکستان کے اہم دریا کشمیر سے پنجاب میں آتے ہیں۔
 ۱۴اگست کوپاکستان اوربھارت دوالگ ممالک کی حیثیت سے معرضِ وجودمیں آئے توکشمیری راجہ نے فوری طورپردونوں ملکوں کی حکومتوں سے رابطہ کرکے معاہدہ قائمہ کرنے کی دعوت دی۔ بھارت نے کوئی جواب نہ دیاجبکہ پاکستان نے اسے قبول کرلیا۔چنانچہ کشمیری کے ڈاک خانوںکانظام پاکستان کے حوالے کردیاگیامگر اس سے پہلے کہ پاکستان کے ساتھ مکمل الحاق کیاجاتا،بعض ہندو راجاؤں نے مہاراجہ کشمیر کی نیت بگاڑ دی اوراسے آمادہ کیاکہ کشمیر پرمسلمانوں کوکسی صورت میں حکومت نہ کرنے دی جائے۔ اس وقت کشمیری مسلمانوں کے دونوں لیڈر چودھری غلام عباس اورشیخ عبداللہ جیل میں تھے،اس لیے ہندونیتاؤں کو کھلی چھوٹ مل گئی۔اس فیصلے کے فوراً بعد کشمیر میں حالات تبدیل ہوگئے۔ مسلمان ملازمین کو فارغ کردیاگیا،پولیس میں شامل مسلمانوںسے اسلحہ واپس لے لیاگیا۔ اب ایک گھناونی سازش کے تحت اہلِ کشمیر کوزیرکرنے کے لیے بھارت سے راشٹریہ سیوک سنگھ جیسی سفاک تنظیموںکوکشمیر بلالیاگیا۔ستمبر میںان ہندوؤں کے مسلح جتھوں نے جگہ جگہ مسلمانوں کا قتل عام شروع کردیا جس کی وجہ سے بے شمار کشمیری اپنے گھربارچھوڑکرپاکستان کی طرف ہجرت پر مجبورہوگئے۔ پاکستانی مسلمان اس صورتحال کوخاموشی سے برداشت نہیں کرسکتے تھے۔چنانچہ اکتوبر میں سرحدی قبائل کے غیورمجاہدین کشمیر میں داخل ہوگئے اورانہوںنے سری نگر کے نواح تک کاعلاقہ اپنے قبضے میں لے لیا۔۲۴اکتوبر کو آزاد کشمیر کی حکومت قائم کردی گئی اورابراہیم خان اس کے پہلے صدر مقرر ہوئے ۔مہارا جہ اس صورتحال کی تاب نہ لاکر۲۵اکتوبرکو کشمیر سے نکل بھاگااورآخری حربے کے طورپر اس نے لارڈ ماؤنٹ بیٹن سے کشمیر کاالحاق بھارت سے کرنے کی درخواست کی۔ حالانکہ اس درخواست کے وقت وہ عملاً کشمیر سے بے دخل ہوچکاتھا۔ ماؤنٹ بیٹن نے مسلمانانِ کشمیر کی تمناؤں کاخون کرتے ہوئے اس درخواست کوچوبیس گھنٹے کے اندراندرقبول کرلیا اور۲۷اکتوبرکی صبح بھارتی افواج طیاروں کے ذریعے سری نگر ایرپورٹ پراتر گئی۔اس سے قبل سرحدات کی تقسیم کے دوران سخت ناانصافی برت کر گورداسپورکاعلاقہ بھی بھارت کودے دیاگیا تھااس لیے بھارتی افواج کوکشمیر کا زمینی راستہ بھی مہیاتھا۔ بھارت کی اس فوجی مداخلت کوپوری دنیا حیرت اورتشویش کی نگاہ سے دیکھ رہی تھی مگر اس موقع پر بھارتی وزیراعظم جواہر لال نہروکودور کی سوجھی۔انہوںنے شیخ عبداللہ کو رہا کرکے انہیں کشمیر کی وزارتِ عظمیٰ کی پیش کش کردی۔ شیخ عبداللہ نے اس پیش کش کو قبول کرلیا۔ اس طرح بھارت کودنیا کے سامنے یہ کہنے کاموقع مل گیاکہ کشمیرکی حکومت مسلمانوں ہی کود ی گئی ہے اورپاکستان بلاوجہ وہاں اپنا حق جتارہاہے۔
کشمیر میں بھارتی افواج کے داخلے کے بعد بانی ٔ پاکستان محمد علی جناح نے ملک کے پہلے گورنرجنرل کی حیثیت سے پاکستان کی مسلح افواج کے پہلے سربراہ جنرل گلینسی کو حکم دیاکہ وہ کشمیر میں پیش قدمی کرے مگر اس وقت تک پاکستان اوربھارت کی افواج کی مشترکہ کمان انگریزوں ہی کے پاس تھی ۔ اس لیے جنرل نے حکم ماننے سے انکار کردیا۔دوسری طرف اسی مشترکہ کمان کے تحت بھارتی فوج کشمیر میں اترچکی تھی۔کشمیر کے متعلق انگریزوں اورہندؤوں کی یکجائی اورایک مشترکہ سازش کی پلاننگ کااس سے بڑاثبوت اور کیا ہوسکتا ہے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter