Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

74 - 102
بانی ٔ  رُہتاس (۳)
راجہ نے جواب میں اس بات کوبالکل جھوٹ قراردیاکہ اس کے ہاں مسلمان عورتیں یا بچے قید ہیں۔اس نے ایسی چاپلوسی،منافقانہ سفارت کاری اورچرب زبانی سے کام لیاکہ شیرشاہ کواس پر یقین آگیااوراس نے راجاکے ساتھ صلح کامعاہدہ کرکے واپسی کافیصلہ کرلیا۔
مگر اس سے پہلے کہ اس کی فوج واپس روانہ ہوتی ،ایک دن کچھ عورتیں لشکرگاہ میں پہنچیں۔ انہوںنے شیرشاہ کی سواری کوراہ چلتے گھیر لیااورکہنے لگیں:’’شیرشاہ !کیاتم نہیں جانتے کہ اس کافر بدبخت نے ہمارے ساتھ کیاسلوک کیاہے۔اس نے ہمارے خاوندوں کے گلے کاٹے،ہمیں لونڈیاں بنایا۔ہم سے سب مال ودولت چھین لیا۔ہم دن رات یہ دعاکرتی رہتی ہیں کہ اللہ کسی نیک حکمران کو پیداکرے جواس ظلم وستم کامداواکرے۔ہماری دعاقبول ہوئی اوراللہ نے تم جیسے دین دارکوبادشاہ بنادیا۔ آج اگر تم ہمیں انصاف نہیں دلواؤگے توکل اللہ کوکیامنہ دکھاؤگے ۔ قیامت کے دن ہماراہاتھ ہوگااورتمہاراگریبان۔ ‘‘شیرشاہ یہ فریاد سن کرروپڑا۔پھر بولا:’’دین دارہوں اسی لیے لاچارہوں۔ دشمن سے عہد وپیمان ہوچکاہے۔‘‘خواتین نے کہاــ:’’تم اپنے علماء سے پوچھ لوکہ ایسے عہد کاباقی رکھنا ضروری ہے یااسے توڑناواجب ہے۔‘‘
شیرشاہ نے علماء سے پوچھاتومشہورعالم مرزارفیع الدین نے راجہ پورن مل کے قتل کافتویٰ دے دیا۔ شیرشاہ فوج لے کرتیزی سے راجا کے سرپرجاپہنچا۔ایک ہولناک جنگ کے بعد ہندوؤں کو شکست ہوئی، راجاکے چارہزار سپاہی مارے گئے۔وہ خود گرفتارہوگیا۔ شیرشاہ نے اسے اسلام کی دعوت دی مگر اس کے نصیب میںیہ سعادت نہ تھی۔ آخرشیرشاہ نے اسے قتل کرادیااورجنگ میں ہاتھ آنے والی راجپوت عورتوں کوباندیاں بناکر لشکر کے باورچیوں اور قصابوں میں تقسیم کردیا،تاکہ سادات کی توہین کابدلہ لیاجاسکے۔
1545ء میں شیرشاہ کو کالنجر کے راجہ کڑت سنگھ سے جہاد کے لیے نکلناپڑا۔کیونکہ اس نے شیرشاہ کے ایک باغی کو پناہ دے رکھی تھی ۔ قلعہ کالنجر ہندوستان کے مستحکم ترین شہروں میں سے ایک تھا۔شیرشاہ نے اسے فتح کرنے کے لیے فصیلِ قلعہ کے اردگرداتنے اونچے مینار بنوائے جن پر چڑھ کرشہر کی آبادی اورسڑکیں صاف دکھائی دیتی تھیں۔
شیرشاہ کامعمول تھاکہ علماء ومشائخ کے ساتھ کھاناکھاتاتھا۔ایک دن اس کے پیرومرشد شیخ خلیل اورایک بزرگ شیخ نظام ساتھ شریک تھے۔ وہ فرمارہے تھے:’’جہاد کے برابرکوئی عبادت نہیں۔اگرمارے جائیں تو شہید ۔فتح پائیں توغازی۔‘‘   
اُدھر قلعے پر حملہ شرو ع ہونے والا تھا۔شیرشاہ نے کھانے سے فارغ ہوکرآتشیں اسلحے کے افسر دریاخان کوحکم دیا کہ قلعے پر پھینکنے کے لیے آتش گیراسلحہ لایا جائے ۔یہ کہہ کروہ خودمینارنما مورچے پرچڑھااور حریف پر تیرچلاتا رہا۔اسے آتشیں اسلحے کاانتظارتھا۔
منہ سے نکلاـ:ـ’’دریاخان نے بہت دیرلگادی۔‘‘
اتنے میں اطلاع ملی کہ آتشی اسلحہ تیارہے۔ شیرشاہ نے مورچے سے نیچے اترکرآتش زنی کاحکم دیا۔افغان سپاہی قلعے پرگولہ باری کرنے لگے۔اچانک ایک گولہ قلعے کی دیوار سے ٹکراکر ،واپس مسلمانوں کے آتشی ذخیرے پر آن گرا۔ایک زبردست دھماکہ ہوا، شیر شاہ سوری،ا س کے مرشد شیخ خلیل اوربعض امراء بری طرح جھلس گئے۔شیرشاہ کا دم لبوںپر تھا مگر اسی حالت میںامراء کوحکم دیاکہ قلعہ فتح کرکے دکھاؤ۔
ظہرکے وقت قلعے پر چاروں سمت سے حملہ ہوا۔شیرشاہ پَل پَل کی خبرلیتااورہدایات دیتا رہا۔ شام کے وقت جان کنی کی حالت میں قلعہ فتح ہونے کی خبر ملی تو مسکراکر، الحمدُلِلّٰہ کہا اور جان جاںآفرین کے سپرد کردی۔ یہ بارہ ربیع الاول۹۵۲ھ( 22 مئی 1445ء) کا واقعہ ہے۔
برصغیر کے اس بے مثل سیاست دان نے پندرہ سال امارت اورپانچ سال بادشاہت کی ۔ بہارکے ضلع سسرام کے ایک خوبصورت تالاب کے درمیان اس کا شاندار مقبرہ آج بھی لوگوں کو دعوتِ فکر و عمل دے رہا ہے ۔ 
شیرشاہ سوری کی وفات پر اس کے دشمنوں کو بھی صدمہ ہوا۔جب یہ خبر ہمایوں کے حلقے میں پہنچی تومغل امراء نے مبارک سلامت کی آوازیں لگانا شروع کردیں۔ ہمایوںنے کہا: ’’ دوستو! مبارک باد کس بات کی! بادشاہوں کا استاد فوت ہوگیا ہے۔‘‘
ہمایوںکے یہ الفاظ شیرشاہ کے لیے بہت بڑاخراجِ تحسین اوراس حقیقت کااعتراف تھے کہ شیرشاہ بعدوالوں کو بادشاہت کاایک بہترین نمونہ دے گیاتھا۔
رُہتاس کے برجوں کے پس منظر میں شیرشاہ کاپُرجلال چہر ہ نمایاںتھااوراس کی داستانِ حیات کے ورق ایک ایک کرکے سامنے آرہے تھے…کہ ایسے میں اذان کی آواز نے سوچوں کاتسلسل توڑدیا۔ہمیں شام سے پہلے واپس جاناتھا۔رُہتاس کی ایک مسجد میں نمازِ عصر اداکرکے ہم واپس ہونے لگے ۔رانی محل کے پاس سے گزرتے ہوئے بھائی رشیداحمد نے پوچھاـ:’’اتنے بڑے بادشاہ کی سلطنت اتنی جلدکیسے بکھر گئی ۔ شکست خوردہ ہمایوںدوبارہ ہندوستان پر کیسے قابض ہوگیا۔
میں نے بات ٹال دی مگر گاڑی میں بیٹھنے کے کچھ دیر بعد ملک ریاض صاحب نے یہی سوال دوبارہ دہرایا۔’’ریحان صاحب !سوریوں کی حکومت ختم کیسے ہوئی؟‘‘
مجھے کہناپڑا:’’وہی اصولِ موروثیت ۔وہی طاقت کے بل پر اقتدارحاصل کرنے کی رسم۔جس میںاہل اورنااہل ہر قسم کے لوگوں کے لیے اقتدارکادروازہ کھلاہوتاہے ۔شیرشاہ کابیٹاسلیم شاہ قابل اورلائق تھا۔اس نے اچھی طرح حکومت کی۔مگر اس کے بعد اس کا بارہ سالہ لڑکا حکمران ہوا۔ اتنی بڑی سلطنت وہ کیسے سنبھالتا۔ اس کے ماموں عادل شاہ نے جو بڑاستم پیشہ انسان تھا،اسے قتل کرکے تخت پر قبضہ جمالیا۔اس کے ظلم وستم سے عوام تنگ آگئے اور بغاوتیں پھوٹ پڑیں ۔ ہمایوں نے اسے موقع سے فائدہ اٹھاکرلشکر کشی کی اورتاج وتخت دوبارہ حاصل کرلیا۔‘‘
کچھ دیر کے لیے فضا میں گھمبیر خاموشی چھاگئی۔شاید ہم سوچ رہے تھے کہ ہم مسلمانوںنے اپنی تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔تاریخ کاسب سے بڑاسبق یہ ہے کہ اسلام کی ان عظیم الشان آفاقی تعلیمات سے سرِ مو انحراف نہ کیا جائے ،جو خلافتِ راشدہ کاطرۂ امتیا زتھیں اورجن کے اصول قرآن وسنت نے طے کیے ہیں۔ہم نے ان تعلیمات کو جب جب اپنایا اورجس قدر اپنایا،اسی قدر ہمیںکامیابیاں نصیب ہوئیں۔ ہم جہاں جہاں اورجس جس حدتک ان سے منحرف ہوئے ،اسی حدتک ہمارے قدم پھسلے اورہم زوال وادبار کاشکارہوئے۔ پوری تاریخ پڑھ لیں ۔ہرجگہ اسی سبق کااعادہ دکھائی دے گا۔ مگر تاریخ سے یہ سبق کون حاصل کرے گا۔ کیونکہ ستم یہ ہے کہ ہمیں اسلام کی ان تعلیمات سے ہی آشنائی نہیں ہے جو فرد کی زندگی سے لے کرقوموں کی قیادت تک میں مشعلِ راہ ہے۔کاش کہ ہماراعلمی وفکری انحطاط دورہواورہم صحیح معنوں میں قرآن وسنت آشنا بن پائیں۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter