Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

63 - 102
لاہور اور قصور میں یادگار لمحے
ہمارے دوست مولاناشفیع الرحمن(شبان ختم نبوت) کااصرارتھاکہ بندہ ان کے ہاں لاہور حاضری دے اورشبانِ ختم نبوت کے تحت بعض پرگرواموںمیں شرکت کرے۔ راقم نے حامی بھرلی اورمولانانے دوپروگرام،ایک ۲۱ اگست بروزاتوارلاہور میں اوردوسرا۲۲اگست کو قصور میں طے کردیا۔
طے یہ تھاکہ میں ہفتے کی شب مولاناعبدالحنان صاحب(شبانِ ختم نبوت راول پنڈی) کی معیت میں براستہ موٹروے لاہورپہنچوں گا۔مگر مولانا کو بعض اعذار نے گھیرلیا۔انہوںنے اپنے احباب بھائی طیب خلیل ،بھائی رحمت اللہ اوربھائی نعمت اللہ کو بھیج دیا۔ ان کے ساتھ سہ پہر تین بجے سفر شروع ہوا۔ راستے میںان ساتھیوںنے اسلامی تاریخ سے متعلق سوالات شروع کیے ۔ان کے جوابات میں گفتگوکاجو سلسلہ چلا تولاہور پہنچ کرہی ختم ہوا۔سفرکاپتاہی نہ چلا۔
لاہور میں مولاناشفیع الرحمن صاحب منتظر تھے۔وہ ہمیں بھائی عرفان کے گھر لے گئے جہاں رات کا قیام تھا۔اسی گھر میں تین دن قیام رہا۔بھائی عرفان نے بہت خیال رکھا۔ صبح ناشتہ خود اپنے ہاتھ سے تیارکرکے لاتے تھے۔اسی گھر میں مدرسہ سراج العلوم لاہور کے طالب علم محب اللہ نے بھی بڑی خدمت کی،ایک بارگھر کی ٹینکی میں پانی ختم ہوگیاتووہ پڑوس سے پانی بھر بھر کرلاتے رہے۔ اللہ ان سب خدمت گاروںکوبہترین جزائے خیر عطافرمائے۔
پہلے د ن یعنی اتوارکو ناشتے کے بعد یہاں مولاناعبدالکبیر بخاری ملاقات کے لیے آئے۔ مولانا جامعہ معہدالخلیل الاسلامی کے فاضل ہیں ۔وہاں مدرس بھی رہے۔اچھی علمی استعداد رکھنے والے بہت مخلص اورمحنتی نوجوان ہیں۔ کراچی کے حالات زیادہ خراب ہوئے تو ۲۰۱۳ء کے وسط میں پہلے سیالکوٹ اورپھر لاہور آگئے ۔معاشی مسائل کی وجہ سے اب یہاں ہارڈ ویئر کاکام کرتے ہیں۔کئی آزمائشوں اورنقصانات سے گزرکراب بحمداللہ ان کاکام اچھا چل نکلاہے۔
اس دن دوپہر کے وقت ہم جامعہ مدنیہ (جدیدکیمپس)پہنچے ۔وہاں حضرت مولانامفتی محمد حسن صاحب مدظلہ سے ملاقات ہوئی۔حضرت اپنے علم ،تقویٰ اورتزکیہ وسلوک میں نمایاں خدمات کی وجہ سے پورے ملک میں جانے جاتے ہیں۔اللہ نے انہیں بڑی محبوبیت اورمقبولیت سے نوازاہے۔
حضرت کے آرام کاوقت ہوچکاتھامگر پھر بھی ملاقات کاوقت دیااوربڑی شفقت کااظہار فرمایا۔دورانِ گفتگو اکابرکے حوالے سے بعض قیمتی باتیں بتائیں۔اپنی تصانیف بھی ہدیہ دیں۔
مولانا شفیع الرحمن ہمیں پورے لاہور کی سیرکراتے کراتے ماڈل ٹاؤن لے گئے جہاں مولاناعبداللہ جان صاحب کے گھر طعام بھی تھااورساتھ ہی ختم نبوت اورناموسِ رسالت کے حوالے سے گفتگو کی ریکارڈنگ بھی ۔ یہاں سے فارغ ہوکر ہم عرفان بھائی کے گھر (اپنی رہائش گاہ)پر آگئے اورکچھ دیر آرام کیا۔ 
اس شام اقراء روضۃ الاطفال میں شبانِ ختم نبوت کے تحت ’’آگہی ‘‘ کے عنوان سے ماہانہ پروگرام تھاجس میں حاضرین سے خطاب کے لیے مجھے مدعوکیاگیاتھا۔ پروگرام نمازِ مغرب کے بعد شروع ہوا۔ راقم کی گفتگو کاعنوان ’’مسلمانوں کے عروج وزوال کی داستان ،قرآن اورتاریخِ اسلام کی روشنی میں ‘‘تھا۔راقم نے دورانِ گفتگو حاضرین کو اس طرف متوجہ کیاکہ ہمارے زوال کی وجہ سننِ الٰہیہ سے غفلت ہے۔ سننِ الٰہیہ تین قسم کی ہیں:سننِ جاریہ(شریعت)، سننِ عادیہ(حکمت یاسائنس) اور سننِ خارقہ(معجزات وکرامات)
ہمارے اسلاف پہلی دونوں سنتوں کی اہمیت کوجانتے تھے ۔ان میں دونوں میدانوں کے ماہرین بھی موجودتھے۔ اس کے ساتھ ساتھ جب وہ صحیح طریقے سے کام کرتے تھے تو کرامات کاظہور بھی کبھی کبھار ہوجاتاتھا۔ مگر اب ہم سننِ جاریہ سے واقف ہیں نہ سنن عادیہ سے۔ بس سننِ خارقہ کے منتظرہیں اوراسی بل پر ابھرناچاہتے ہیں۔
پروگرام ٹھیک وقت پر ختم ہوااورساڑھے آٹھ بجے نمازِ عشاء اداکرلی گئی۔ مہمانوں کے لیے ضیافت کااہتمام تھا۔اس دوران بھی کئی احباب سے ملاقات ہوئی۔رخصت ہونے سے قبل ادارہ اقراء روضۃ الاطفال کے منتظمِ اعلیٰ مولاناساجد صاحب سے ملاقات ہوئی جس میں تعلیمی نظام کے حوالے سے بعض مشورے ہوئے۔
اسی شب دس بجے لاہور کے گنجان علاقے میں رہائش پذیر مولانااحسن خدامی اوران کے چھوٹے بھائی مولاناحمزہ خدامی سے ملاقا ت ہوئی جس کے لیے وقت پہلے طے کرلیاگیاتھا۔
 یہ دونوں بھائی نجیب الطرفین ہیں ،یعنی ایک طرف حضرت امام اہلِ سنت مولانا سرفرازخان صفدرصاحب رحمہ اللہ کے پوتے ہیں اوردوسری طرف امام اہلِ سنت حضرت مولانا قاضی مظہر حسین صاحب رحمہ اللہ کے نواسے ہیں۔ جدید فتنوں کے مقابلے میں یہ اپنے آباء کی طرح سربکف ہیں اوراکابر واسلاف کے طریقے سے برگشتہ ہر نئی آواز کی تردیدتحریروتقریر سے کرتے رہتے ہیں۔
مولانا احسن خدامی صاحب سے لگ بھگ پون گھنٹہ گفتگوہوئی۔ انہوںنے حضرت قاضی مظہرحسین صاحب رحمہ اللہ اوراپنے والدگرامی حضرت مولاناعبدالحق خان بشیر نقشبندی صاحب کی کئی تصانیف ہدیہ کیں جن میں سے بعض نایاب ہیں ۔
اگلے دن ہم شام تک فارغ تھے ،کوئی پروگرام طے نہیں تھا۔ چنانچہ ہم نے لاہور عجائب گھر کی سیر کی۔  اس دوران مولاناشفیع الرحمن صاحب نے راقم کی درخواست پر حضرت مفتی ڈاکٹر عبدالواحدصاحب سے ملاقات کاوقت لے لیاتھا۔چنانچہ ہم چوبرجی میںمسجدالہلال سے متصل دارالافتاء میں حاضر ہوئے ۔حضرت سے یہ پہلی ملاقات تھی۔ چہرہ پرانوارہیں،سفید ریش اورمعمر ہیں ۔(ان کے رفقاء کے بقول کم وبیش ساٹھ برس کے ہیں)ہاتھوں میںرعشہ بھی ہے۔مگر تندہی سے دینی خدمت میں لگے ہوئے ہیں۔ حضرت سے مختصرملاقات بھی بڑی قیمتی رہی۔ حضرت کے گھر جانے کاوقت ہوچکاتھا۔ان کے بعد دارالافتاء کے مفتی شعیب صاحب سے گفتگو ہوئی اورطے ہواکہ کل بعد ظہر ایک ڈیڑھ گھنٹہ دارالافتاء کے ساتھیوں کوتاریخ پر لیکچر دیاجائے گا۔
یہاں سے فارغ ہوکر ہم جامعہ عبداللہ بن عمر گئے۔ حضر ت شیخ الحدیث مولانا صوفی سرورصاحب کے صاحبزادے مولانا عتیق الرحمن صاحب اس ادارے کوچلارہے ہیں۔بڑی محبت وعنایت کے ساتھ ملے ۔ان سے مل کر بہت فائدہ ہوا۔ انہوںنے مدرسے میں جو انتظامی جدتیں اورخوبیاں پیداکی ہیں وہ تفصیلاً دیکھنے اورجاننے سے تعلق رکھتی ہیں۔مولاناعتیق الرحمن صاحب شبانِ ختم نبوت کے سرپرست ہیں۔ مدرسے میں شبانِ ختم نبوت خط وکتابت کورس کادفتر بھی قائم ہے۔یہاں مولانا منیر احمد صاحب سے بھی ملاقات ہوئی جو شبان کے ایک نہایت متحرک رہنما ہیں ۔ قادیانیوں کو متعددمناظروں میں شکست دے چکے ہیں۔ کتنے ہی لوگ ان کے ہاتھ پر مشرف بااسلام ہوئے ہیں۔الحمدللہ۔
اس شام قصور میں ایک بڑاپروگرام تھا۔شبانِ ختم نبوت قصور کے ساتھی ہر ماہ بڑے اہتمام سے کسی شادی ہال میں یہ پروگرام کراتے ہیں اور ہربار ملک کی کسی اہم علمی شخصیت سے وقت لیتے ہیںکہ وہ حاضرین سے خطاب کرے۔ مگر اس بار قرعہ مجھ طالب علم کے نام پڑا۔
مولاناشفیع الرحمن اوران کے ساتھ لاہورکی کسی یونی ورسٹی کے طالب علم بھائی محسن مجھے لے کر نمازمغرب کے فوراً بعد قصور روانہ ہوگئے۔ تقریباً پچاس منٹ میں ہم تقریب گاہ پہنچ گئے۔ہال تین منزلہ تھاجسے بڑی خوبصورتی سے سجایاگیاتھا۔ گراونڈ فلور پر خواتین کے لیے لگ بھگ سات سوکرسیاں لگی تھیں۔ اوپر مردوں کے لیے کم وبیش آٹھ سو کرسیاں لگائی گئی تھیں۔سامنے اسٹیج بھی بڑی عمدگی سے سجایاگیاتھا۔ نمازِ عشاء کے بعد مہمانوں کی آمدشروع ہوگئی ۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter