Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

12 - 102
اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار 
اورنگ زیب نے نصف صدی سے زائد مدت تک ہندوستان پر حکومت کی۔ اس دوران وہ مغلیہ سلطنت کو عظیم تربنانے اور ان سرکش ہندؤوں راجاؤں کوسرنگوں کرنے کوششوں میں مصروف رہے جو مغل سلطنت کوکمزوراورشکستہ کرنے کی تاک میں تھے۔اس ہدف کوپوراکرنے کے لیے انہیں مسلسل جنگیں لڑنا پڑیںجو ملک کے مختلف گوشوں میں برپاہوئیں۔اگر اورنگ زیب پہلے اپنے باغی بھائیوں کوزیر نہ کرتے توان کا کوئی ہدف پورانہیں ہوسکتاتھابلکہ ان کاعہد خانہ جنگی ہی میں گزر جاتا اوراسے ناکامی کا مرقع اورعبرت کی تصویرسمجھاجاتا۔ 
پس اگرچہ بادشاہت سے پہلے خانہ جنگی کے دورمیں سے ان کا اپنے بھائیوں سے لڑنااوراپنے والد کونظر بند کرنا ایک قبیح واقعہ محسوس ہوتاہے مگردرحقیقت یہ اقدامات خوداورنگ زیب کی نگاہ میں بھی ناپسندیدہ تھے ۔ان کے اپنے مکتوبات کے علاوہ تاریخی واقعات بھی اس کی شہادت دیتے ہیں کہ انہیں ناگزیرحالات میں یہ راستہ اختیار کرنا پڑاجس میں کسی بھی حکمران کو موردِ الزام نہیں ٹہرایاجاسکتا۔
اورنگ زیب کی ولادت ۱۵ذی قعد۱۰۲۸ھ (۱۶۱۹ء)کوگجرات میں ہوئی تھی۔ان کی والدہ ارجمند بانو عرف ممتازمحل بڑی پارساخاتون تھیں جن کی قبر پرشاہ جہاںنے تاج محل بنوایا تھا۔
اورنگ زیب نے بڑے راسخ علماء سے تعلیم حاصل کی تھی اورجید عالم بنے۔صوفیائے کرام سے بھی ان کاگہراتعلق تھا۔صوم و صلوٰۃ ،تلاوتِ قرآن اورذکرومناجات کے پابند، مزاج کے متین، بردبار اورسلیقہ شعارتھے۔ جرأت وشجاعت اورعزم واستقامت ان کے نمایاں اوصاف تھے۔
اس زمانے کے بادشاہ ہاتھیوں کی لڑائی دیکھنے کے بڑ ے شوقین تھے۔شہزاد ے اورامیر زادے اپنے اپنے ہاتھیوں کا مقابلہ کراتے اورجس کاہاتھی جیت جاتا،وہ خوشی سے پھولے نہ سماتا۔لڑائی کاطریقہ یہ ہوتاتھاکہ دونوںہاتھیوں کو شراب پلا کراکھاڑے میں چھوڑ دیا جاتاتھا۔ یہ اسٹیڈیم کی طرح ایک کھلامیدان ہوتاتھاجس کے گرد حفاظتی باڑھ ہوتی تھی۔ بادشاہ جھروکے سے اس کا نظارہ کرتاتھا جبکہ بعض شہزادے گھوڑوں پر سوارہوکراسی میدان میں یہ نظارہ دیکھتے تھے۔
اورنگ زیب کی عمرچودہ سال تھی کہ ایک باراسی طرح ہاتھیوں کی لڑائی کرائی گئی۔شاہ جہاں نے حکم دیاکہ شہزادے گھوڑوں پر بیٹھ کر ہاتھیوں کوقریب سے لڑتاہوادیکھیں۔اورنگ زیب بے خوف وخطر اپنے گھوڑے کو ہاتھیوں کے بہت نزدیک لے گئے۔ ایک مست ہاتھی کی نگاہ ان پر پڑی تو اپنے مدمقابل کو چھوڑکر ادھر کی طرف دوڑپڑا۔شاہ جہاں اورامراء یہ دیکھ کر نہایت خوف زہ ہوگئے۔ ہاتھی کوواپس بھگانے کے لیے اس پر آتش بازی کی گئی مگر وہ آگے بڑھتارہا۔اورنگ زیب نے گھوڑے  بھاگنے کی بجائے نیزہ سنبھالا اور جونہی ہاتھی اس پر حملہ آور ہوا، تاک کراس کی پیشانی پر وار کردیا۔مجمع میں دادوتحسین کاشوروغل اٹھا۔ لوگ شہزادے کی حفاظت کے لیے چاروں قل پڑھ کر دم کرنے لگے۔ اُدھر نیزے کازخم کھاکر بھی ہاتھی پیچھے نہ ہٹابلکہ مزید مشتعل ہوکر دوبارہ لپکااورشہزادے کو گھوڑے سمیت اپنی سونڈ اور دانتوں کے نیچے دبوچنے کی کوشش کی۔اورنگ زیب نے پھرتی کے ساتھ گھوڑے سے نیچے کود کر تلوارسونت لی اورخود کوبچا کر ہاتھی پر تلوار کے پے درپے وارکیے۔
اتنی دیر میںہاتھی کے مہاوت اور گرز بردارپہلوان ایک اور ہاتھی کو دھکیل کر مشتعل ہاتھی کے سامنے لے آئے۔ہاتھی کواپنامدمقابل  دکھائی دیاتووہ اس کی طرف دوڑپڑا۔اس طرح یہ بلاٹلی۔ شاہ جہاںنے اورنگ زیب کوسینے سے لگایا اور وزن کے برابراشرفیاں غریبوں میں تقسیم کرائیں۔اس موقع پر شاہ جہاںنے اورنگ زیب کو کہا ـ : ’’بیٹا!ایسی جگہوں پر اَڑانہیں کرتے۔ پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔‘‘
اورنگ زیب نے عرض کیا:’’جہاں پناہ!غلام کو اللہ نے پیچھے ہٹنے کے لیے پیدانہیں کیا۔‘‘
اورنگ زیب کو باپ کے زمانے میں سخت ترین مہمات پر جاناپڑا۔ پنجاب اور افغانستان کی گورنری ملی توقندہارکے محاذ پرایرانیوں کو اوربدخشاں کی جنگ میں ازبکوں کوناکوں چنے چبوائے۔ان کی عادت تھی کہ جنگ کے دوران بھی نماز کاوقت ہوجاتاتوسواری سے اتر کراطمینان سے نماز ادا کرتے تھے۔بدخشاں کی جنگ کے وقت ان کی عمر ۲۵سال تھی ۔ عین لڑائی کے دوران جبکہ تیروں ، پتھروں اورگولوں کی بارش ہورہی تھی ،ظہر کی نماز کاوقت ہوگیا۔اس وقت بلخ کی ازبک فوج نے مغل لشکر کو گھیرے میں لیاہواتھا۔اس کے باوجوداورنگ زیب نے وہیں گھوڑے سے اترکر نما زکی نیت باندھ لی اورنہ صرف فرض بلکہ سنت اورنوافل کو بھی بڑی دل جمعی سے اداکیا۔ازبک سردارعبدالعزیز خان نے یہ منظر دیکھاتو اپنے سپاہیوں کوجنگ بند کرنے کاحکم دیااورکہا:
’’ایسے شخص سے جنگ ،تقدیر سے جنگ ہے۔جو اللہ سے ڈرتاہے ،وہ کسی سے نہیں ڈرتا۔‘‘
۱۰۴۵ھ میں اورنگ زیب کو دکن کی گورنری دی گئی ۔اس دوران بھی سخت معرکے پیش آئے اورہرجگہ فتوحات نے اس خوش بخت نوجوان کے قدم چومے ،یہاں تک کہ بادشاہت نصیب ہوئی۔
اورنگ زیب نے عمر بھر کبھی شراب نہیں چکھی تھی ۔بالغ ہونے کے بعد کبھی نغمہ وسرود کے قریب نہ گئے۔سونے چاندی کے برتنو ں میں کبھی کھانانہیں کھایا۔
برصغیر کی تاریخ اورخاندانِ مغلیہ میںاورنگ زیب عالمگیرکی وہی حیثیت ہے جو خلفائے بنوامیہ میں عمر بن عبدالعزیز ،بنوعباس میں ہارون الرشید اورسلاطینِ عثمانیہ میں سلیمان عالی شان کی تھی۔ برصغیر کے مسلمان انہیں فقط بادشاہ نہیں بلکہ ایک خدارسیدہ قائد اوراسلام کے مجاہد حیثیت سے دیکھتے ہیں اوربلاشبہ اورنگ زیب عالمگیر کی زندگی گواہ ہے کہ وہ ایک سچے ،متقی اورخدارسیدہ انسان تھے۔اس بات پر مؤرخین کااتفاق ہے کہ ان جیسی بڑی سلطنت ہندوستان میں کسی کونہیں ملی۔
عالمگیر نے پچاس سال دوماہ حکومت کی جس میں بہت کم وقت پایۂ تخت میں گزرا۔داراشکوہ پر قابو پانے کے بعدوہ شمال کی مختلف مہمات میں مصروف رہے۔ان کادربارکبھی آگرہ ، کبھی دہلی اورکبھی لاہور میں لگتا تھا۔ تاریخ کے صفحات پراکثر وبیشتر ہم انہیںلشکر کے ساتھ کہیں نہ کہیں پڑاؤڈالے دیکھتے ہیں۔ اس رجلِ عظیم کو محلات کے عیش وآرام سے خیموں کی زندگی اور شہ سواری پسند تھی۔ ان کی شہزادگی کابیشتر حصہ بھی محاذوں پر گزراتھا۔مرہٹوں کے خلاف مہم جوئی کا سلسلہ تین عشروں تک چلا۔اس کے ساتھ ساتھ بیجاپور اورگولکنڈہ کی ریاستوں پر بھی چڑھائی جاری رہی۔ان دشمنوں سے نمٹنے کے لیے اورنگ زیب کو زندگی کے آخری پچیس برس جنوبی ہندوستان میں گزارنا پڑے۔
مرہٹوں کو شکستِ فاش دینے کے بعد اور نگ زیب عالمگیر کی سلطنت کی حدودماضی کے تمام شاہانِ ہندوستان سے زیادہ وسیع ہوگئیں۔برصغیر میں کوئی خطہ ایسانہ رہا جہاں مغل تاج دارکاحکم نہ چلتاہو۔ کشمیر سے دکن اورافغانستان سے برما تک مغلیہ سلطنت کاسکہ رائج تھا۔ یہ مغلوں کی فتوحات کا نقطۂ عروج تھاجس کی مثال پہلے تھی نہ بعد میں۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter