Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

58 - 102
کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲)
بھارتی افواج جموں وکشمیر پر قبضہ جماکر آگے آزاد کشمیر پر یلغار کرنے کی تیاری کررہی تھی مگر ساتھ ہی دنیا کے سامنے یہ ڈھنڈور اپیٹا جا رہا تھا کہ مسئلہ کشمیر مقامی مسلمانوں کی مرضی اور استصوابِ رائے سے حل کیاجائے گا۔اس وقت سے فائدہ اٹھاکر بھارت پورے کشمیر پر زمینی قبضہ کرلیناچا ہتا تھا۔تاہم کشمیری مجاہدین اورافواجِ پاکستان کے سامنے اس کی پیش نہ گئی بلکہ یہ خطرہ پیداہوگیاکہ سری نگر بھی ہاتھ سے نکل جائے گا۔
یہ دیکھ کر جنوری ۱۹۴۸ء میں بھار ت نے مسئلہ کشمیر کوسلامتی کونسل میں پیش کردیا اورپاکستان پر جارحیت کاالزام لگایا۔ پاکستان نے جواب میں مسئلہ کشمیر کوعوامی استصوابِ رائے سے حل کرانے پر اتفاق ظاہر کیا۔مذاکرات کے کئی ادوار کے بعد ۵جنوری ۱۹۴۹ء کواقوام متحدہ میں یہ قرارداد منظورکرلی گئی کہ مسئلہ کشمیر کوعوامی ریفرنڈم کے ذریعے حل کیاجائے گا۔ یعنی بھارت نے اس وقت یہ مان لیاکہ کشمیر کااس سے الحاق عارضی ہے اورمسئلے کااصل فیصلہ ریفرنڈم سے ہی ہوگا۔
مگریہ محض دفع الوقتی تھی ۔ بھارت نے اس وقت جنگ بندی کواپنی فتح سمجھاکیونکہ مجاہدینِ کشمیر اور پاکستانی افواج کی سرفروشی کے سامنے بھارتی سورماؤں کو جگہ جگہ منہ کی کھانی پڑرہی تھی۔مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بھارت اپنی پوزیشن مضبوط بناتاگیا۔ ۵۰ء کے عشرے میں روس کے ساتھ اس کے بڑھتے ہوئے تعلقات اور روسی اسلحے کی ریل پیل نے اسے یہ یقین دلادیاکہ پاکستان سمیت جنوبی ایشیا میں اس کامدمقابل کوئی نہیں۔ یہی وجہ تھی کہ ۱۹۶۲ء میں بھارت نے سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر ریفرنڈم کے ذریعے کرانے سے صاف انکارکردیااوربڑی ڈھٹائی کے ساتھ کہاکہ کشمیر کااس کے ساتھ الحاق حتمی ہے اوریہ اس کا اٹوٹ انگ ہے۔اس کے ساتھ ہی بھارت نے اپنے آئین کو کشمیر پر نافذ کرنے کابھی فیصلہ کرلیا۔
کشمیری عوام جو اب تک اپنے حق رائے دہی کومحفوظ سمجھ رہے تھے ،ان حالات میں بھار ت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔پاکستان نے بھارت کے اس رویے کے خلاف کنٹرول لائن کااحترام ختم کردیا اورمسلح افواج نے کشمیر ی مسلمانوں کی مددکے لیے کارروائی شروع کردی۔چھمب اور جوڑیاں کاعلاقہ بھارت سے آزاد کرالیاگیا۔ بھارت نے کنڑول لائن اوربین الاقوامی سرحدکویکساں حیثیت دینے کااعلان کرتے ہوئے ۶ستمبر کو لاہور پر حملہ کردیا۔یوں ستمبر ۱۹۶۵ء کی تاریخی جنگ شروع ہوئی ، جس کی اصل وجہ مسئلہ کشمیر تھا۔اسی لیے جب جنگ بندی ہوئی تو۹جنوری ۱۹۶۶ء کو طے پانے والے معاہدۂ تاشقند کی ایک اہم شق یہ تھی کہ دونوں ملکوں کی افواج ۵اگست ۱۹۶۵ء والی پوزیشنوں پرواپس چلی جائیں گی اوراس مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کیاجائے گا۔
۱۹۷۱ء کی جنگ کے بعد پاکستان دولخت ہوگیا مگر ۱۹۷۲ء کے شملہ مذاکرات میں ذوالفقارعلی بھٹونے مسئلہ کشمیر کو دوبارہ اہمیت دلانے میں کامیابی حاصل کرلی۔ ان مذاکرات میں کشمیر کے بھارت کے اٹوٹ انگ ہونے کی نفی ہوگئی اور طے پایاکہ کشمیرکامسئلہ متنازعہ ہے۔تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بھارت نے کشمیر کے اٹوٹ انگ ہونے کادعویٰ پھر دہرانا شروع کردیا۔ 
اس مسئلے نے دنیامیں اس وقت پھرہل چل مچائی جب جہادِ افغانستان کے بعد کشمیر میں جہادی تحریکیں اٹھ کھڑی ہوئیں اوربھارت کولینے کے دینے پڑگئے ۔وادی کوقابومیں رکھنے کے لیے لاکھوں سپاہی تعینات کرنے پڑے۔ وادی میں مجاہدین کی سرگرمیاں لگ بھگ بارہ تیرہ سال تک عروج پر رہیں۔ جنگِ کارگل کو اس کش مکش کی انتہاء کہاجاسکتاہے جس میں دونوں ملکوں کی فوج نے اپنے بہترین افراد جھونک دیے۔ تاہم نائن الیون کے واقعے کے بعد خطے میں امریکا کے مطلوبہ مفادات نے کشمیر کو سردخانے میں ڈال دینے کی پالیسی کوتقویت دی۔ پرویز مشرف کی پالیسیوں نے کشمیرکے قضیے کو سخت نقصان پہنچایا۔
یہ بات توطے ہے کہ کشمیر کی جنگ محض گوریلا کارروائیوں کے ذریعے نہیں جیتی جاسکتی مگر خطے کے حالات یہاں کسی کھلی جنگ کی اجازت بھی نہیں دیتے۔ خصوصاً دونوں ممالک کاایٹمی طاقت ہونا کسی فیصلہ کن معرکے میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔بھارت اگرچہ بڑاملک ہے ۔اقتصادی طورپربھی وہ پاکستان سے مضبوط ہے ۔اس کے عسکری وسائل بھی بے پناہ ہیں مگر وہ بھی پاکستان پر کسی جارحیت کے  ردعمل میں سخت جواب کایقین رکھتاہے۔ اس لیے مذاکرات کادروازہ کھلارکھاگیاہے ۔
بھارت کشمیر کو اپنی ناک سمجھتاہے۔ اس کاخیال ہے کہ کشمیر ہاتھ سے نکلاتوناک کٹ جائے گی۔پاکستان بھی کشمیر سے دست کش ہونے کوتیار نہیں۔ بھارت کی جانب سے یہ کہاجاتاہے کہ جب جناح صاحب نے کشمیری راجاکایہ اختیارتسلیم کرلیاتھاکہ کہ وہ پاکستان یابھارت میں سے جس سے چاہے الحاق کرلے توکشمیری راجا کی طرف سے بھارت سے الحاق کافیصلہ ہوجانے کے بعد پاکستان کا اس مسئلے سے کوئی تعلق نہیں رہ جاتا۔
مگر یہ بات صرف جناح صاحب یا کشمیری مہاراجہ کی نہیں ۔نہ یہ فقط پاکستان اوربھارت کامسئلہ ہے۔ یہ مسئلہ پورے عالم اسلام اورملتِ اسلامیہ کاہے۔یہ المیہ انسانیت اور اخلاق کاہے۔ ان حقوق کا ہے جن سے ہر انسان کوبہرہ ورہوناچاہیے۔ یہ اس آزادی کامسئلہ ہے جو ہر انسان کاپیدائشی حق ہے۔ پھر یہ چند انسان نہیں ۔ایک پوری نسل اور ایک پوری قوم کامعاملہ ہے جوپاکستان اوربھارت کے وجود سے بہت پہلے سے استحصال اور استبدادکے بے رحم پنجوںتلے دبے چلے آرہے ہیں۔دنیا والوں کوافریقہ کے قحط زدگان یاد ہیں ۔سیلاب اورلزلہ متاثرین بھی میڈیاکی نگاہ میں رہتے ہیں ۔ وبائی امراض کے مارے لوگ بھی اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کی نگاہِ کرم کے مستحق بنتے رہتے ہیں۔بلاشبہ یہ انسانی المیے ہیں اوران پر دنیا کو پوری توجہ دینی چاہیے مگر اہلِ کشمیر کیاانسان نہیں ۔کیا ان کی مصیبت ان تمام مصیبتوں سے بڑھ کرنہیں !آخر کوئی توحل ہوناچاہیے ان بے کسوں کاجو دوصدیوں سے ایک ملک کے شہری کہلاکربھی قیدیوں جیسی زندگی گزاررہے ہیں۔ پاکستان اوربھارت نہیں پوری دنیاکوا س مسئلے پر غورکرناچاہیے۔ اس کاحل تلاش کرناچاہیے۔دنیا میں بڑے بڑے مسائل پیداہوچکے ہیں ۔ ان کاحل بھی نکلاہے۔پہلی اوردوسری جنگِ عظیم جیسے حوادث رونما ہوئے ہیں۔ دنیا ایٹمی جنگوں کے دھانے پر کھڑی رہی ہے۔ مگر جب قوم کے سمجھ دارلیڈروںنے دیکھا کہ مسائل کو طول دیناخودکشی ہے توانہوںنے کچھ لے دے کرلچک پیداکرکے معاملات طے کرلیے۔ بڑے بڑے قضیے آخر نمٹ گئے۔ کشمیر کے بحران کاحل بھی عین ممکن ہے۔اسے اتنا نہیں بگڑناچاہیے تھاجس قدریہ بگڑ چکاہے۔ یہ حقیقت ہے کہ اس مسئلے کوخراب کرنے میں دونوں ملکوں کے مختلف لیڈروں کے غیر ذمہ دارانہ طرزِ عمل کابڑاحصہ ہے۔یہ سطحی سوچ ختم ہونی چاہیے۔ کشمیر میں بہت خون بہہ چکاہے۔ لاکھوں مظلوموں کی آہیں اس کی فضا میں مرتعش ہیں۔ مظلوم کی آہ سے عرش ہل جاتاہے۔اس ظلم میں کون کتنا شریک ہے ۔ کوئی لاکھ پردے ڈالے ،اللہ علیم وخبیر سے کچھ پوشید ہ نہیں۔ کشمیر میں جوکچھ ہوااورجوہورہاہے،وہ بے نتیجہ نہیں رہے گا۔ یہ خون کوئی انقلاب لاکررہے گا۔ یہ مظالم کوئی آسمان ڈھا کرچھوڑیں گے۔ پاکستان مطمئن رہے نہ بھارت ۔یہ مسئلہ حل نہ ہواتونہ دونوں ملکوں کوخمیازہ بھگتنا پڑے گابلکہ تماشادیکھنے اوراس الاؤمیں ایندھن ڈالنے والے ممالک بھی اس کے مضرات سے محفوظ نہیں رہیں گے۔ دنیا کو امن چاہیے توکشمیر سمیت استحصال کے شکارتمام خطوں کے مظلوم باشندوں کے حقِ خود ارادیت کی حمایت کرے۔ملتِ اسلامیہ کو بھی اپنے مسائل کے حل کے لییمتحد ہوناہوگا۔اس کے ساتھ معیشت واقتصادیات میں  استحکام،بھرپورسفارتی کوششوں اورعالمی برادری کے دباؤ کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو کسی جنگ کے بغیر حل کیاجاناعین ممکن ہے۔لیکن اگر ہم خودہی باہم سرپٹھول میں مصروف رہیں توپھر ہمیں مارنے کے لیے کسی اورکوہتھیار اٹھانے کی کیا ضرورت!
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter