سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
طرح چوم رہے تھے؟‘‘ عدّاس نے جواب دیا:’’اس وقت تمام روئے زمین پران سے بہتر کوئی اورشخص نہیں ہے…انہوں نے مجھے ایک ایسی بات بتائی ہے جوکہ صرف اللہ کا کوئی نبی ہی بتاسکتاہے‘‘ ۔اپنے غلام کی زبانی یہ بات سن کران دونوں نے اسے جھڑک دیا… اورپھرقدرے توقف کے بعداسے مخاطب کرتے ہوئے کہنے لگے’’تمہارادین اس شخص کے دین سے بہترہے… تم کہیں اس کی باتوں میں آکراپنادین نہ چھوڑبیٹھنا‘‘۔ اُس باغ میں اس مختصرسی راحت کے بعدآپﷺ وہاں سے آگے سوئے منزل یعنی مکہ مکرمہ کی جانب روانہ ہوگئے، راستے میں قرن الثعالب نامی مقام پر(۱)جب آپؐ پہنچے تووہاں جبریل امین علیہ السلام نازل ہوئے اورفرمایا: اِنّ اللّہ قَد سَمِعَ قَولَ قَومِکَ لَکَ وَ مَا رَدُّوا عَلَیکَ یعنی’’ اللہ تعالیٰ نے آپ کی قوم کارویہ دیکھ لیاہے اورآپ کی باتوں کاجوکچھ انہوں نے جواب دیاہے ٗ وہ بھی سن لیاہے‘‘۔ اورپھرمزیدفرمایا : وَ قَد بَعَثَ اللّہُ اِلَیکَ مَلَکَ الجِبَالِ لِتَأمُرَہٗ بِمَا شِئتَ فِیھِم یعنی’’اللہ نے میرے ہمراہ آپ کیلئے پہاڑوں کے فرشتے کوبھی بھیجاہے تاکہ ان اہلِ طائف کے بارے میں آپ اسے جوچاہیں حکم دیں‘‘۔ تب ملک الجبال یعنی پہاڑوں کے فرشتے نے خودآگے بڑھ کرسلام کیا اورکہا: اِن شِئتَ أن أُطْبِقَ عَلَیھِم الأخْشَبَین لَفَعَلْتُ یعنی’’اگرآپ حکم دیں تومیں ابھی ان دونوںپہاڑوں کوآپس میں ملادوں ‘‘(تاکہ یہ اہلِ طائف دونوں پہاڑوں کے درمیان کچلے جائیں اوریوں ان کاخاتمہ ہوجائے) ------------------------------ (۱) یہ مقام طائف سے مکہ جاتے وقت راستے میں آتاہے اورآجکل ’’قرن المنازل ‘‘کے نام سے معروف ہے، ریاض ، دمام، نیزخلیجی ممالک سے حج وعمرہ کیلئے زمینی راستے سے مکہ مکرمہ جانے والوں کیلئے ’’میقات‘‘یہی مقام ہے۔