سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
پریشان کیا ٗ اورہمیں اپنے دین سے برگشتہ کرنے کی ہرممکن کوشش کی، جب ان کاظلم وستم حدسے تجاوزکرگیاتواے بادشاہ ہم نے اپنے وطنِ عزیزکوخیربادکہا،اورپناہ کی تلاش میںہم آپ کے ملک میں چلے آئے ،یہ امیدلئے ہوئے کہ یہاں ہمارے ساتھ انصاف کیاجائے گااوریہ کہ یہاں ہمارے ساتھ کوئی ظلم وزیادتی نہیں ہوگی…‘‘۔ یہ تھااس نبیٔؐ اُمّی کے مکتب کافیض… کہ ایک صحرانشیں … جس نے دنیاکی کسی درسگاہ میں کوئی تعلیم حاصل نہیں کی… جس کے پاس کوئی ڈگری نہیں… جسے دنیاکے کسی شاہی دربارمیں جانے کاکبھی اتفاق ہی نہیں ہوا… شاہی درباروں کے آداب سے یکسر ناواقف… سفارتی آداب سے مکمل بے خبر… مگربادشاہ کے دریافت کرنے پرجوجواب دیا… وہ کس قدرجامع ٗپُرمغز ٗ مدلل ٗاوراثرانگیزتھا… یقینایہ معلّمِ انسانیت رسول اکرم ﷺ کی پاکیزہ تربیت ہی کانتیجہ تھا…!! اس کے بعد نجاشی نے حضرت جعفررضی اللہ عنہ سے کہا’’تمہارے نبی کی جانب اللہ کی طرف سے جوکلام نازل کیاگیاہے ٗکیااس میں سے کچھ تم مجھے سناسکتے ہو؟ اس پرحضرت جعفرؓنے سورۂ مریم کی ابتدائی چندآیات تلاوت کیں، جنہیں سن کرنجاشی زاروقطاررونے لگا،اس کی آنکھوں سے آنسورواں ہوگئے جواس کے رخساروں پربہنے لگے… تب بے اختیار وہ بول اٹھا : اِنّ ھٰذا وَالّذي جَائَ بِہٖ عِیسَیٰ لَیَخرُجُ مِن مِشکَاۃٍ وَاحِدَۃٍ یعنی’’بیشک یہ کلام اوروہ کلام جوکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام لائے ہیں ٗ دونوں ایک ہی چراغ سے نکلے ہوئے نورہیں‘‘۔ نجاشی حضرت جعفرؓکی تقریرسے اورپھران کی زبانی سورۂ مریم کی تلاوت سے اس قدرمتأثر ہواکہ اس نے ان مسلمانوں کومشرکینِ مکہ کے حوالے کرنے سے صاف انکارکردیا،اورپھر