سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ذہانت وفہم وفراست کی وجہ سے اس حقیقت کوخوب جان چکی تھیں کہ ان میں سے کوئی بھی مخلص نہیں ہے،یہ سبھی لوگ لالچی اورمحض مال وجمال کے بھوکے ہیں… اسی لئے وہ ایسے تمام پیغامات کوردکرچکی تھیں۔ ایسے میں رسول اللہﷺجب حضرت خدیجہ ؓکامالِ تجارت لے کرگئے اوراس سفرمیں منافع بہت زیادہ ہوا… اورپھریہ کہ سفرسے واپسی پرآپؐنے حضرت خدیجہؓ کواس تجارت کاحساب وکتاب پیش کیا… اورچپ چاپ چل دئیے…! حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہابس سوچتی ہی رہ گئیں کہ کس قدرعجیب وغریب ہے یہ نوجوان … کس قدرسچااورمخلص ہے یہ انسان… کس قدرسچی اورصاف ستھری ہے اس کی تجارت… کتنی معصومیت ہے اس کی ہرادامیں… دوسروں کی بنسبت منافع کس قدرزیادہ لایاہے… لیکن معاوضے کے معاملے میں کوئی تقاضانہیں… کوئی مطالبہ نہیں… کوئی بحث وتکرارنہیں… معاوضہ جوملابس چپ چاپ قبول کرلیا…! حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکیلئے یہ سب کچھ انتہائی باعثِ حیرت تھا… ایک طرف مسلسل پیغامات بھیجنے والے بڑے بڑے سردارانِ قریش جوکہ دراصل حرص وطمع کے مارے ہوئے اورمال وزرکے پجاری تھے… اوردوسری طرف سیدھاسادھا ٗسچا ٗمخلص اوراس قدرقناعت پسند ٗ متوکل وقانع قسم کایہ نوجوان…! حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکوآپﷺکی یہی ادابھاگئی ،اوروہ سمجھ گئیں کہ یہی توان کی وہ متاعِ گمشدہ ہے جس کی وہ مدت سے متلاشی تھیں…! تب حضرت خدیجہ ؓنے اپنے دل کی بات اپنی ایک خاص رازدارسہیلی نفیسہ بنت مُنَبِّہ سے کہی،اورانہیں آپﷺ کی طرف پیغامِ نکاح لے کرجانے کوکہا۔نفیسہ نے یہ پیغام آپؐ