سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کاکاروبار اس قدروسیع پیمانے پرتھاکہ اہلِ مکہ کاجب کوئی تجارتی قافلہ روانہ ہوتاتواس میں اکثریت حضرت خدیجہؓ کے مال واسباب سے لدے ہوئے اونٹوں کی ہوتی،اپنے کاروباری امورکی انجام دہی ونگرانی کی غرض سے حضرت خدیجہ مختلف اشخاص کی خدمات حاصل کیاکرتی تھیں۔ انہی دنوںحضرت خدیجہؓ کوجب رسول اللہﷺ کی راست بازی اورامانت ودیانت کی خبریں ملیں توانہوں نے آپؐ کویہ پیغام بھجوایاکہ آئندہ جوتجارتی قافلہ مکہ سے ملکِ شام کیلئے روانہ ہوگااس کی نگرانی آپؐکریں،ساتھ ہی معقول معاوضے کابھی وعدہ کیا۔ آپﷺ نے اپنے سرپرست ومشفق چچاابوطالب سے مشورے کے بعداس پیشکش کو قبول فرمایااورسفرِشام کیلئے تیارہوگئے۔ چنانچہ آپﷺ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکامالِ تجارت لے کرملکِ شام کی طرف روانہ ہوئے،توفیقِ الٰہی سے اس سفرمیں بہت زیادہ منافع ہوا۔حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہانے ’’میسرہ‘‘نامی اپناایک غلام بھی اس سفرمیں آپؐکے ہمراہ روانہ کیاتھا،اس نے واپس مکہ پہنچنے پرحضرت خدیجہؓ کے سامنے آنکھوں دیکھاحال بیان کیا، آپؐ کی راست بازی،معاملہ فہمی، پرہیزگاری ،امانت ودیانت،فہم وفراست ،حسنِ تعامل ،ودیگرصفاتِ حمیدہ کاتذکرہ کیا،یہ سب کچھ حضرت خدیجہ کیلئے انتہائی فرحت ومسرت اوراطمینان کاباعث بنا۔ حضرت خدیجہؓ اس سے قبل دوباربیوہ ہوچکی تھیں،ان کاپہلانکاح عتیق مخزومی سے ٗ اورپھراس کی موت کے بعددوسرانکاح ہندتمیمی سے ہواتھا۔ دوسری باربھی جب وہ بیوہ ہوگئیں توان کے مقام ورتبے اورمال ودولت کی وجہ سے بڑے بڑے سردارانِ قریش متعددبارانہیں پیغامِ نکاح بھجواچکے تھے،لیکن حضرت خدیجہؓ اپنی