سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
وجہ سے اپناناقبول نہیں کیاتھاکہ اس یتیم بچے کوگودلے کرشاید کوئی معقول معاوضہ اورمالی فائدہ نہ مل سکے… اورپھریتیم بھی ایساکہ جس نے باپ کانام توسناہو… مگرآنکھیں باپ کی صورت دیکھنے کوترستی ہوں… جس کاباپ اس کی پیدائش سے پہلے ہی اس دنیاسے رخصت ہوچکا…! حلیمہ کوچونکہ کوئی بچہ نہیں مل سکاتھااس لئے سوچاکہ خالی ہاتھ واپس جانے سے بہترہے کہ اس یتیم کوہی قبول کرلیاجائے،چنانچہ بادلِ ناخواستہ اسے گودلے لیا…جس یتیم بچے کوگودلینے پرحلیمہ رنجیدہ ودلبرداشتہ تھیں اوراس چیزکواپنی ناکامی تصورکررہی تھیں… انہیں کیاخبرتھی کہ بظاہرتویہ ناکامی تھی… لیکن ایسی ناکامی پرہزاروں کامیابیاں قربان ہوجائیں… ! حلیمہ خودبھی لاغروفاقہ زدہ تھیں … لہٰذابقول ان کے خودان کے اپنے شیرخواربیٹے کوکبھی پیٹ بھرکردودھ پینانصیب نہیں ہواتھا،لیکن اُس وقت جب انہوں نے بنوہاشم کے اس ’’دُرِّیتیم‘‘کوگودلیااورپہلی باراسے اپنادودھ پلایاتواس نے خوب سیرہوکردودھ پیااوراس کے بعددیرتک سوتارہا،اورتب حلیمہ نے اپنے حقیقی بیٹے کوبھی دودھ پلایاتوپہلی باراس نے بھی خوب پیٹ بھرکردودھ پیااوراس کے بعدوہ بھی دیرتک سوتارہا… یہ بات حلیمہ اوران کے شوہر(حارث بن عبدالعزیٰ)کیلئے انتہائی حیرت انگیزتھی۔ان کی ایک بکری اورایک اونٹنی بھی اس سفرمیں ہمراہ تھی،وہ دونوں بھی فاقہ زدہ تھیں اوران کادودھ نہ ہونے کے برابرتھا،لیکن اس روزان دونوں نے بھی خوب زیادہ دودھ دیا،حلیمہ اوران کے شوہرنے اس روزخوب جی بھرکردودھ پیا۔ گاؤں سے مکہ شہرکی طرف آتے وقت کیفیت یہ تھی کہ حلیمہ کی گدھی کمزوری کی وجہ سے سب