سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
بتایاتوسب ہی بیٹوں نے باپ کے سامنے سرِتسلیم خم کردیا،جس پر قرعہ اندازی کی نوبت آئی،قرعہ کے نتیجے میں سب سے زیادہ لاڈلے اورپیارے بیٹے یعنی عبداللہ کانام نکلا۔ ایک روزعبدالمطلب اپنے اس لاڈلے بیٹے کوقربان کرنے کی غرض سے جب کعبۃ اللہ کی طرف لے جانے لگے توگھرسے روانگی کے وقت عبداللہ کی بہنوں کی حالت بگڑگئی اوروہ زورزورسے رونے لگیں،جس پروہاں لوگوں کامجمع اکٹھاہوگیا،سردارانِ قریش بھی آپہنچے،ان سردارانِ قریش اوربہت سے عزیزواحباب نے اصرارکیاکہ عبداللہ کوقربان کرنے کی بجائے قسم پوری کرنے کاکوئی اورراستہ تلاش کیاجائے،ان لوگوں کے اس اصرارکے نتیجے میں عبداللہ کے بھائیوں میں سے ابوطالب نے بھی ہمت کی اوروالدسے التجاء کی کہ عبداللہ کوقربان نہ کیاجائے … کوئی اورراستہ تلاش کیاجائے… ان سب لوگوں کے شدیداصرارپرعبدالمطلب نے کہاکہ پھرتم ہی لوگ اس مسئلے کاکوئی حل مجھے بتاؤ۔ اس پران سب نے طے کیاکہ یثرب(مدینہ)میں جوایک مشہورکاہنہ رہتی ہے اس سے رجوع کیاجائے وہی اس مسئلے کاکوئی حل بتائیگی۔چنانچہ یہ لوگ طویل سفرطے کرکے مکہ سے مدینہ پہنچے،وہاں پہنچ کرمعلوم ہواکہ وہ کاہنہ توآجکل مدینہ سے مزیدآگے خیبرگئی ہوئی ہے اورکچھ معلوم نہیں کہ وہاں سے اس کی واپسی کب ہوگی۔تب یہ لوگ مدینہ سے خیبرپہنچے،کاہنہ سے ملاقات ہوئی،تمام صورتِ حال بیان کی،جسے سن کراس نے دریافت کیاکہ تمہارے یہاں اگرکوئی کسی کوقتل کردے تواس پرمقتول کے ورثاء کوقاتل بطورِفدیہ (خون بہا) کیاچیزاداء کرتاہے؟انہوں نے جواب دیاکہ ہمارے یہاں خون بہادس اونٹ مقررہے۔ یہ سن کرکاہنہ نے کہاکہ ایک طرف عبداللہ ٗ اوردوسری طرف دس اونٹ رکھے جائیں اورپھر