سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
کے حوالے سے چہارسو آپؐکی امانت ودیانت کے چرچے تھے ، اپنے اورپرائے ٗدوست اور دشمن ٗسب ہی آپؐ کو’’صادق‘‘ و’’امین‘‘ کے لقب سے پکارتے تھے۔ ٭…اگرکوئی مظلوم ومجبورہے تواس کیلئے آپ ﷺکی مکی زندگی کاوہ دورنمونہ ہے جوبے پناہ مصائب ومشکلات سے بھرپورتھا،خصوصاً وہ عرصہ جوآپ ﷺنے کفارِ مکہ کی طرف سے مقاطعہ (سوشل بائیکاٹ) کے دوران شعبِ ابی طالب میں انتہائی بے بسی اورعسرت وتنگی کی کیفیت میں گذارا۔ ٭…اگرکوئی فاتح و غالب ہے تواس کیلئے آپ ﷺکی زندگی کاوہ حصہ نمونہ اورمثال ہے جب آپ ﷺکواللہ نے کفارِ مکہ کے مقابلے میں ہمیشہ کیلئے فتح وغلبہ سے نوازا،اورفتحِ مکہ کے تاریخی اوریادگارموقع پرآپؐ فاتحانہ شان وشوکت یاکبروغرورکی بجائے اپنے رب کی کبریائی اورحمدوثناء بیان کرتے ہوئے انتہائی عاجزی وانکساری کے عالم میں مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے ، اوراس وقت کفارِ مکہ جب آپ ؐکے سامنے عاجزوبے بس تھے اورمکمل طورپر آپ ؐکے رحم وکرم پرتھے، آپؐ نے انتقام کی مکمل قدرت وطاقت کے باوجودکسی سے کوئی انتقام نہیں لیااوراپنے بدترین دشمنوں کوبھی معاف فرمادیا۔ لہٰذااگرکوئی شخص مزدورہویاتاجر ٗکسی سلطنت کافرمانروااورحکمران ہویامسجدکاامام وخطیب ٗ معلم ومربی ہویامنصف وقاضی ٗسپاہی ہویاسپہ سالار ٗغرض یہ کہ رسول اللہ ﷺ کی ہستی میں ہرانسان کیلئے بہترین اُسوہ اورقابلِ تقلیدنمونہ موجودہے ،خواہ اس کاتعلق معاشرے کے کسی بھی طبقہ سے ہو۔ ٭…الغرض رسول اللہﷺکی سیرتِ مبارکہ کاجب بھی تذکرہ ہو ٗ یااس موضوع پرجب بھی کسی کتاب یاکسی مضمون کے مطالعے کااتفاق ہوتو ٗ ایسے میں اصل مقصودیہی ہوناچاہئے