سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
مُطّلِب نے منت سماجت کرتے ہوئے کہاکہ تمہارابیٹاکوئی پردیس نہیں جارہا،بلکہ وہ تواپنے ہی آباؤاجدادکے شہر’’مکہ ‘‘جارہاہے،جہاں یہ کسی اجنبی یاپردیسی کی طرح کسمپرسی کی زندگی نہیں ٗبلکہ اپنے آباؤاجدادکی طرح شان وشوکت کی زندگی بسرکرے گااوراپنے باپ کی طرح اپنی قوم کاسردارہوگا… اس پربھی شیبہ کی ماں راضی نہوئی،تب مُطّلب نے کہاکہ اس سرداری وسربراہی سے بھی بڑھ کریہ کہ تمہارایہ بیٹاوہاں اللہ کے گھرکامتولی ہوگا… اس سے بڑااورکیاشرف ہوسکتاہے…؟تب شیبہ کی ماں اسے اس کے چچاکے ہمراہ مکہ بھیجنے پررضامندہوگئی،یوں مُطّلِب اپنے فوت شدہ بھائی ہاشم کی اس نشانی کوہمراہ لئے ہوئے مدینہ سے مکہ کی جانب روانہ ہوگیا۔ یہ سفرطے کرنے کے بعدمُطّلِب جب اپنے بھتیجے شیبہ کولئے ہوئے مکہ پہنچاتولوگوں نے دیکھاکہ ان کے سردارکے ہمراہ اونٹ پرایک نوجوان بھی سوارہے،تب وہ کہنے لگے کہ دیکھوہماراسرداراپنے لئے ایک نیاغلام خریدلایاہے۔جس پرمطلب نے انہیں تنبیہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ کوئی غلام نہیں،یہ میرابھتیجاہے،اوریہی تمہارامستقبل کاسرداربھی ہے،کیونکہ میں نے اسے اپناجانشیں مقررکیاہے۔ اس کے بعد مکہ میں مُطّلِب نے اپنے اس بھتیجے کے ساتھ ہمیشہ اس قدرشفقت ومحبت اورلاڈ پیارکامعاملہ روارکھاکہ چچاکے اس حسنِ سلوک اورشفقت ومہربانی سے متأثرہوکربھتیجے نے زندگی بھرخودکواپنے اصل نام(شیبہ) کی بجائے’’عبدالمطلب‘‘ہی کہلاناپسندکیا… ! یہی عبدالمطلب ہمارے پیارے نبیﷺ کے دادامحترم ہیں،اورانہوں نے ہی ہمارے نبیﷺکااسمِ گرامی’’محمد‘‘تجویزکیاتھا۔ ٭…مطلب کی وفات کے بعدان کے یہ بھتیجے عبدالمطلب قبیلے کے سرداراورمتولیٔ کعبہ