سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ایک خاتون سلمیٰ بنت عمروسے شادی کرلی تھی،اوراس شادی کے بعدجلدہی وہ اپنی منزل یعنی ملکِ شام کی طرف روانہ ہوگئے ،جہاں فلسطین کے علاقے ’’غزہ‘‘میں پہنچ کربیمار پڑگئے اورپھروہیں ان کی وفات ہوگئی۔ ادھران کی وفات کے بعدمدینہ میں ان کے بیٹے کی ولادت ہوئی جس کانام اس کی ماں نے شیبہ رکھا(اسے شیبۃ الحمدبھی کہاجاتاتھا)۔ہاشم کی اس شادی اورپھراس بیٹے کی پیدائش کے بارے میں مکہ میں ہاشم کے بھائی مُطّلِب کے سواکسی کوعلم نہیں تھا،البتہ مطلب نے بھی کبھی اپنے اس بھتیجے کودیکھانہیں تھا۔ اب مُطّلِب کے دل میں بھائی کیلئے احسان مندی کے جذبے کے تحت جب یہ خواہش پیداہوئی کہ وہ بھائی کے احسان کابدلہ چکائے (کیونکہ بھائی نے اسے اپناجانشیں مقرر کیا تھا) تواس مقصدکیلئے اس نے سوچاکہ بھائی کے اس بیٹے کواپناجانشیں مقررکرے جوکہ پیدائشی طورپرہی باپ کی شفقت ومحبت سے محروم ہے اور مکہ سے بہت دورگمنامی کی زندگی بسرکررہاہے ۔چنانچہ وہ ایک روزاس کی تلاش میں مدینہ جاپہنچا،بھتیجے سے ملاقات ہوئی ، اپنے فوت شدہ پیارے بھائی کی اس یادگارپرجب پہلی نگاہ پڑی تومُطّلِب کی آنکھیں بھرآئیں،اوردیرتک اسے گلے لگائے رکھا… اس کے بعدآمدکامقصدبیان کیااورساتھ چلنے پراصرارکیا۔بھتیجے نے پہلے توانکارکیا،لیکن جب مُطّلِب نے زیادہ اصرارکیاتوبھتیجے نے کہاکہ میری ماں سے پوچھ لیجئے،میرے بارے میں وہ جوفیصلہ کریں گی وہی آخری فیصلہ ہوگا…!نوجوان کے دل میں ماں کیلئے اتنی اہمیت… یہ سوچ کرمُطلب کے دل میں بھتیجے کی قدرمزیدبڑھ گئی اوراس کی ماں سے اس بارے میں بات کی،لیکن وہ اپنے لختِ جگرکو نظروں سے دورکرنے اورپردیس بھیج دینے پرکسی صورت آمادہ نہوئی۔