سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
سب ابھی نمازمیں ہی آپؐکی طرف متوجہ ہوجائیں گے…آپؐکے خادم خاص حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس وقت میری نظرجب اچانک آپؐکے چہرۂ مبارک پرپڑی تومجھے آپؐکاچہرہ بالکل’’قرآن کے ورق‘‘کی طرح محسوس ہوا…(۱) اورپھرتھوڑی دیربعدآپؐنے پردہ گرادیا…اوریہ نمازبھی حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے مکمل فرمائی ۔ اس کے بعد’’نبیٔ رحمتﷺ‘‘پرکسی اورنمازکاوقت ہی نہیں آیا… اورپھرجب صبح کی روشنی پھیلنے لگی ،سورج قدرے بلندہوگیا،توآپؐنے اپنی پیاری بیٹی حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہاکوبلایااوران کے کان میں کچھ سرگوشی فرمائی…جس پروہ رونے لگیں…اورپھرجلدہی ان کے کان میں دوبارہ کچھ سرگوشی فرمائی… تب وہ مسکرانے لگیں…(۲) نیزاسی موقع پرآپﷺنے اپنی پیاری بیٹی حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہاکو’’سیدۃ نساء العالمین‘‘ہونے کی بشارت بھی دی۔ اس کے بعدآپ ﷺنے اپنے کمسن نواسوں حسن اورحسین رضی اللہ عنہماکوبلوایا،دونوں کوپیارسے چوما،اوروہاں موجودسبھی افرادکوان کے ساتھ ہمیشہ احترام سے پیش آنے کی ------------------------------ (۱) یعنی’’قرآن کے ورق‘‘میں بیک وقت حسن وجمال ٗ تقدس ٗاور پاکیزگی …یہ تمام خوبیاں یکجاہواکرتی ہیں…یہی کیفیت انہیں اس موقع پررسول اللہﷺکے رُخِ انورمیں محسوس ہوئی۔ (۲)بعدمیں کسی موقع پرجب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہاسے اس بارے میں دریافت کیاگیاتھاتوانہوں نے یہ جواب دیاتھاکہ میرے والدنے پہلے مجھے اس رازسے مطلع کیاکہ ’’اب اسی تکلیف کے دوران ہی میری روح قبض کرلی جائیگی‘‘جس پرمیں رودی…اورپھرکچھ دیربعدمجھے مطلع کیاکہ’’ اہلِ بیت میں سے سب سے پہلے میں اپنے والدسے جاملوں گی…‘‘جس پرمیں مسکرادی۔