سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
لیکن اس کے بعدجب عشاء کی نمازکاوقت آیا توآپﷺ نے مسجدجانے کی غرض سے وضوء کرناچاہا،مگر…کمزوری اورنقاہت کی شدت کی وجہ سے آپؐپربے ہوشی طاری ہوگئی…تین بارایساہی ہوا…جب آپﷺوضوء کیلئے بیٹھتے توبے ہوشی طاری ہوجاتی…آخرآپ ؐنے حکم دیاکہ’’ مُرُوا أبَابَکر، فَلیُصَلِّ بِالنَّاس‘‘یعنی’’ابوبکرسے کہوکہ وہ لوگوں کونمازپڑھائیں‘‘ اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاچونکہ اپنے والد(حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ) کے مزاج سے بخوبی واقف تھیں ٗلہٰذااس موقع پرانہوںنے اپنے والدکے بارے میںعرض کیاکہ’’یَا رَسُولَ اللّہ! اِنَّہٗ رَجُلٌ رَقِیْق ، ضَعِیفُ الصَّوت ، کَثِیرُ البُکَائِ اِذَا قَرَأ القُرآن‘‘ یعنی’’اے اللہ کے رسول! وہ توبہت ہی کمزوراورنرم دل انسان ہیں ٗ ان کی آوازبھی کافی پست ہے…مزیدیہ کہ…وہ جب بھی قرآن پڑھتے ہیں توبہت زیادہ رونے لگتے ہیں‘‘۔ (۱) تب آپؐ نے اپناوہی حکم دہرایا…اورحضرت عائشہ ؓ نے بھی اپنی وہی گذارش دہرائی ٗ آخر تیسری بارآپؐنے قدرے سختی کے ساتھ یہی حکم دہرایا…اورتب حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے آپؐکی حیاتِ طیبہ کے دوران ہی…اور خودآپؐکے حکم پر… آپؐ کی جگہ مسجدنبوی میں امامت کاآغازکیا۔ ------------------------------ (۱)یعنی میرے والدتوکمزوردل انسان ہیں ، لہٰذااے اللہ کے رسول …وہ آپ کی جگہکھڑے ہونے کی جرأت کس طرح کرسکیں گے؟ مزیدیہ کہ ان کی آوازبھی پست ہے، لہٰذاجب مقتدیوں تک ان کی آوازہی نہیں پہنچ سکے گی تولوگ ان کی اقتداء میں کس طرح نمازپڑھیں گے؟ اورپھریہ کہ قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے ان پرتوہمیشہ بہت زیادہ گریہ طاری ہوجاتاہے ،لہٰذا وہ امامت کرتے ہوئے کس طرح قرآن پڑھ سکیں گے…؟