سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ہے،وہ آئے اورمجھ سے بدلہ چکالے…اگرمیں نے کبھی کسی کوبے عزت کیاہو ٗ تو وہ آئے اورمجھسے اپناانتقام لے لے‘‘۔ اورپھرمزیدیہ بھی فرمایا:’’جس کسی کامیرے ذمے کوئی حق ہو ٗ تووہ آئے اورمجھ سے اپناحق وصول کرلے‘‘۔ رسول اللہﷺ کی زبانِ مبارک سے صحابۂ کرام یہ تمام گفتگوسنتے رہے …اورہچکیاں لے لے کرروتے رہے… غورطلب بات ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنے پیارے نبیﷺکوتمام دنیائے انسانیت کیلئے ’’رحمت‘‘بناکربھیجاتھا،آپ ﷺکے تمام بنی نوعِ انسان پربیشماراحسانات تھے،اور بالخصوص وہ لوگ جوکہ اُس وقت آپؐ کی اُس مجلس میں موجودتھے،جواُس وقت آپؐکے براہِ راست مخاطب تھے،اُن پرتوآپؐ کے بہت ہی زیادہ احسانات تھے…اورپھریہ کہ آپؐ اللہ کے رسول تھے،بلکہ سیدالانبیاء والمرسلین تھے،جبکہ وہ لوگ تومحض آپؐ کے اُمتی تھے…لیکن اس کے باوجود…آپؐ کاتواضع …عجزوانکسار…اورحسنِ اخلاق ملاحظہ ہو…کہ آپؐ اُس موقع پرانہیں مخاطب کرکے یہ تمام باتیں ارشادفرماتے رہے۔ اس کے بعدآپ ﷺمنبرسے نیچے تشریف لائے اورظہرکی نمازپڑھائی،نمازسے فراغت کے بعدآ پ ؐدوبارہ منبرپرجلوہ افروزہوئے،آپؐکااپنے منبرپریہ آخری جلوہ تھا… اوراب آپؐنے انصارِمدینہ کے حق میں چندوصیتیں فرمائیں،اوران کے ساتھ ہمیشہ حسنِ سلوک اوران کے اکرام واحترام کی بہت زیادہ تاکیدفرمائی۔ اس کے بعدآپؐنے ارشادفرمایا(اِنَّ عَبْداً خَیَّرَہُ اللّہُ أن یُؤتِیَہٗ مِن زَھرَۃِ الدُّنیَا مَا شَائَ ، وَبَینَ مَا عِندَہٗ ، فَاختَارَ مَا عِندَہٗ) یعنی’’اللہ کاایک بندہ ہے،