سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ہوئے یہ ارشادفرمایاتھا’’اِنَّ أولیٰ النَّاسِ بِي المُتَّقُونَ ، مَن کَانُوا ، وَ حَیثُ کَانُوا‘‘ (۱) یعنی’’مجھ پرسب سے زیادہ حق ان لوگوں کاہے جو’’متقی‘‘ہوں ٗ خواہ وہ کوئی بھی ہوں ٗاورجہاں کہیں بھی ہوں‘‘(۲) اسی کیفیت میں سن دس ہجری اپنے اختتام کوپہنچا،اوراس کے بعدجب اگلاسال آیا،یعنی سن گیارہ ہجری ، تواس نئے سال کاپہلامہینہ یعنی محرم آیااورگذرگیا،اورپھردوسرامہینہ یعنی صفرشروع ہوا تواس مہینے کے آغازکے ساتھ ہی آپؐنے باقاعدہ اپنے ’’سفرِآخرت‘‘کی تیاری شروع فرمادی،چنانچہ انہی دنوں ایک روزآپؐمیدانِ اُحدکی طرف تشریف لے گئے،اوروہاں شہدائے اُحدکیلئے دعائے مغفرت فرمائی،اورپھروہاں سے واپسی پرآپؐنے لوگوں کے سامنے مختصرخطبہ دیا،جس میں آپؐنے فرمایا: ’’ اِنِّي فَرَطُکُم ، وَاِنِّي شَھِیدٌ عَلَیکُم ، وَاِنِّي وَاللّہِ لَأنظُرُ اِلَیٰ حَوْضِي الآن‘‘ (۳) یعنی’’لوگو! میں تم سے آگے جانے والاہوں ، اورمیں تمہارے بارے میں گواہی دینے والاہوں، اللہ کی قسم!میں اپنے حوض کوابھی سے دیکھ رہاہوں‘‘۔(۴) اورپھرانہی دنوں ایک رات آپﷺنصف شب کے قریب ’’بقیع‘‘(۵)تشریف لے گئے ،اوراہلِ بقیع (۶)کیلئے دعائے خیرفرمائی۔(۷) ------------------------------ (۱) احمد[۲۱۵۴۷] (۲)گویااس طرح رسول اللہﷺ حضرت معاذبن جبل رضی اللہ عنہ کی دلجوئی فرماناچاہتے تھے کہ اب اگرچہ انہیںکبھی آپؐکی زیارت نصیب نہیں ہوسکے گی،لیکن پریشانی کی کوئی بات نہیں ،کیونکہ ’’اہلِ تقویٰ‘‘کاتوآپؐ کے ساتھ ہمیشہ ہی بہت قریبی تعلق رہے گا…خواہ وہ کوئی بھی ہوں ،اورجہاں کہیں بھی ہوں ۔ (۳)بخاری [۶۴۲۶] کتاب الرقاق[۸۱]باب[۷]مایُحذرمن زھرۃ الدنیا… (۴) یعنی ’’حوض کوثر‘‘ (۵) یعنی مدینہ کاقبرستان (۶) یعنی بقیع میںمدفون مسلمانوں کیلئے… (۷)احمد عن أبی مویہبہ ،مولیٰ للنبیﷺ[۱۵۵۶۷]