سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
آمدکامقصدیہی تھاکہ یہ لوگ دینِ اسلام اورپیغمبرِاسلام کی تعلیمات اورطورطریقوں کواپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں،قریب رہ کران تعلیمات کوجان سکیں اورپھرجانچ سکیں… چنانچہ مدینہ میں قیام کے دوران یہ لوگ رسول اللہﷺکی ٗنیزآپؐکے جاں نثارساتھیوں کی سادہ اورپاکیزہ زندگی کااپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرتے،آپؐکے اعلیٰ اخلاق وکردارکو دیکھتے،اوراس حقیقت کودیکھتے کہ اب توآپؐ کوملکِ عرب کی وسیع سلطنت حاصل ہوچکی ہے،یعنی اب آپؐ محض اللہ کے نبی اوردینی رہنماہی نہیں ٗبلکہ اس کے ساتھ ساتھ اب توآپؐاتنی بڑی سلطنت کے حکمران اورفرمانروابھی بن چکے ہیں…مگراس کے باوجودکوئی فخروغرورنہیں ہے…کوئی زیب وزینت نہیں ہے…کوئی عیش وعشرت نہیں ہے…بس وہی سیدھی سادھی زندگی ہے…مسجدکی وہی چٹائی آپؐ کاشاہی تخت ہے…اوروہی پراناعمامہ آج بھی آپؐ کے سرکاتاج ہے…گھرمیں ایک چارپائی ہے جوکہ بان کی رسیوں سے بُنی ہوئی ہے ،جب آپؐ آرام کی غرض سے اس پرلیٹتے ہیں توجسم مبارک پران رسیوں کے نشان پڑجاتے ہیں…آپؐ کے جا ں نثاروں اورفرمانبرداروں کی بہت بڑی فوج موجودہے ٗ جوہردم ہرلمحہ اورہرآن آپؐ کی خدمت کیلئے بیتاب رہتے ہیں ، اورآپؐ کے اشارے کے منتظررہتے ہیں ، مگراس کے باوجودآپؐ اپنے سبھی کام کاج خودہی کرتے ہیں… اپنے کپڑوں میں پیوندخودہی لگاتے ہیں…جوتاپھٹ جاتاہے توخودہی اس کی مرمت کرلیتے ہیں…اپنے کسی کام کیلئے کسی کوتکلیف نہیں دیتے…دوسروں کوبھی یہی تاکیدوتلقین کیاکرتے ہیں کہ کوئی کسی پربوجھ نہ بنے…ہرکوئی اپناکام کاج خودکیا کرے…آپؐ ہرایک کی عزت کرتے ہیں…کبھی کسی کادل نہیں دکھاتے…کسی کوتکلیف نہیں دیتے…اوردوسروں کوبھی یہی تعلیم دیتے ہیں کہ کوئی کسی کادل نہ دکھائے،