سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کیلئے غیبی امداداس شکل میں ظاہرہوئی کہ وہاں رومیوں کے کسی بڑے لشکرکاکوئی وجودہی نظرنہیں آیا…جس کامطلب یہ تھاکہ یاتورومی فوج مدینہ سے اسلامی لشکرکی تبوک کی جانب روانگی کی اطلاع ملنے پر جنگ کاارادہ ملتوی کرتے ہوئے اس سرحدی علاقے سے اب واپس جاچکی تھی …یاپھریہ کہ تبوک میں رومی فوج کے بڑے پیمانے اجتماع کے بارے میں مسلمانوں کوجوخبردی گئی تھی ٗاس میں کوئی صداقت نہیں تھی اوروہ محض منافقین اور خفیہ بدخواہوں کی طرف سے اڑائی ہوئی افواہ تھی… تاکہ اس طرح مسلمانوں کوخوفزدہ اورپریشان کیاجائے،ذہنی ونفسیاتی صدمے سے دوچارکیاجائے ، نیزیہ کہ کسی طرح انہیں بڑی تعدادمیں مدینہ سے باہردوردرازکے مقام پربھیج دیاجائے تاکہ شایدوہاں خودبخودیہ کسی بڑی مصیبت میں پھنس کررہ جائیں اورانہیں مدینہ کی جانب واپسی نصیب ہی نہوسکے۔ بہرحال وجہ جوبھی ہو…غلط خبراُڑائی گئی ہو…یایہ کہ رومی واقعی بڑی تعدامیں وہاں جمع ہوئے تھے اورپھرواپس لوٹ گئے تھے…بہرصورت مسلمانوں کیلئے بہتری ہی بہتری تھی کہ جنگ کی کوئی نوبت ہی نہیں آئی۔ اسی کیفیت میںرسول اللہﷺاپنے لشکرکے ہمراہ بیس روزمسلسل تبوک میں ہی مقیم رہے تاکہ صورتِ حال خوب اچھی طرح واضح ہوجائے…تاہم اس طویل قیام کے باوجود وہاںرومی فوج کاکوئی بڑادستہ نظرنہیں آیااورنہ ہی ان کی جانب سے کوئی ایسی مشکوک نقل وحرکت مشاہدے میں آئی کہ جس سے مسلمانوں کے خلاف ان کے جنگی عزائم کااظہارہوتا ہو…البتہ وقتاًفوقتاًان کے چھوٹے اورمعمولی قسم کے اکادکادستے نظرآتے رہے،لیکن ان کی طرف سے جب کسی شرارت یاجارحیت کے کوئی آثارنظرنہیں آئے توآپﷺنے بھی