سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
کومخاطب کرتے ہوئے فرمایا’’اس بات کاثبوت کیاہے کہ …تم واقعی شیماء ہی ہو…؟‘‘ تب اس عورت نے بہت سی باتیں یاددلائیں، بہت سی نشانیاں بتائیں…جن کے نتیجے میں رسول اللہﷺ نے اسے پہچان لیاکہ واقعی یہ میری رضاعی بہن ’’شیماء‘‘ہی ہے… اورتب آپؐ نے نہایت گرمجوشی کے ساتھ اس کااستقبال کیا، خوب عزت افزائی فرمائی… اوربہت زیادہ احترام کیا…حتیٰ کہ آپؐ نے اپنے کندھے پررکھی ہوئی اپنی چادراتارکر زمین پربچھائی اورشیماء کواس پربٹھایا(۱)نیزعرصۂ درازکے بعدہونے والی اس اچانک ملاقات پرآپؐ نے انتہائی مسرت کااظہارفرمایا۔(۲) جس طرح رسول اللہﷺ اپنی رضاعی بہن کے ساتھ اس ملاقات پربہت زیادہ مسرورتھے ، اسی طرح ’’شیماء‘‘بھی بہت خوش تھی…خصوصاًاس نے جب اپنے بھائی کی یہ اتنی بڑی قدرومنزلت…اوراتناعظیم مقام ومرتبہ دیکھا…تووہ بے حدخوش ہوئی اورانتہائی مسرت کااظہارکیا…اپنے بھائی کواس قدرباعزت دیکھ کروہ مسلمانوں کے ہاتھوں اپنی قوم کی اس بدترین شکست اوراتنے بڑے نقصان کاغم بھی بھول گئی…نیزیہ کہ اس موقع پروہ مسلمان بھی ہوگئی…اورپھرجب وہ وہاں سے رخصت ہونے لگی تورسول اللہﷺنے ------------------------------ (۱)اُس دورمیں معززاورشرفاء قسم کے لوگ اپنے کندھے پرکوئی چادریارومال رکھاکرتے تھے، جس کسی کابہت زیادہ احترام مقصودہوتا…اسے اپنی اس چادرپربٹھایاکرتے تھے۔ (۲) رسول اللہﷺ نے اپنی حیاتِ مبارکہ کے ابتدائی پانچ سال حلیمہ سعدیہ کے یہاں گذارے تھے،جبکہ غزوہ حنین سنہ آٹھ ہجری میں پیش آیاتھا،جبکہ اس کے تقریباًدوسال بعدسنہ گیارہ ہجری کے آغاز(ماہِ ربیع الاول)میں آپؐکاتریسٹھ سال کی عمرمیںانتقال ہوگیاتھا…اس کامطلب یہ ہواکہغزوۂ حنین کے موقع پر آپؐکی عمرمبارک تقریباساٹھ یااکسٹھ برس ہوگی…جبکہ پانچ سال کی عمرمیں آپؐ بادیہ بنی سعدسے واپس مکہ چلے آئے تھے… اوراب اس قدرطویل کے عرصے کے بعد’’شیماء‘‘ سے یہ ملاقات ہوئی تھی۔