سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کے معاملات نمٹانے کی غرض سے رسول اللہﷺاپنے لشکرسمیت چنددن اسی جگہ مقیم رہے۔ اس موقع پریہ بات آپؐکے ذہن میں تھی کہ آپؐ نے اپنے بچپن میں جوپانچ سال کاعرصہ اپنی رضاعی والدہ ’’حلیمہ سعدیہ‘‘کے گھرمیں گذاراتھا…وہ یہی علاقہ تھا…حلیمہ سعدیہ کا گھریہیں کہیں آس پاس ہی تھا…نیزآپؐکویہ بات بھی یادتھی کہ حلیمہ سعدیہ کی ایک بیٹی ہواکرتی تھی جس کانام تھا’’شَیماء‘‘اورجوکہ عمرمیں آپؐ سے کچھ بڑی تھی…اوردن بھراپنے اس چھوٹے بھائی …اس معصوم نونہال…یعنی’’محمد‘‘کوگودمیں لئے ہوئے اپنے محلے کے دیگربچوں کے ہمراہ گلی کوچوں میں کھیلتی رہتی تھی… اس غزوۂ حنین کے موقع پرچونکہ’’ہوازن‘‘والوں کی کیفیت یہ تھی کہ ہرکوئی اپنے اس جوشیلے سپہ سالارمالک بن عوف کے حکم پراپنے بیوی بچوں کوبھی ’’میدانِ جنگ‘‘میں ہمراہ لایاتھا…لہٰذا’’ہوازن‘‘کی شکست وپسپائی کے نتیجے میں مسلمانوں کے ہاتھ جوچھ ہزار قیدی لگے تھے ٗ ان میں بڑی تعدادمیں عورتیں اوربچے بھی شامل تھے۔ ایک روزرسول اللہﷺ جب اپنے چندساتھیوں کے ہمراہ وہیں کسی جگہ تشریف فرماتھے ٗکہ اس دوران ’’بنوسعد‘‘سے تعلق رکھنے والی چندعورتوں کااس جگہ سے گذرہوا…اس موقع پران میں سے ایک عورت کی جب رسول اللہﷺپرنگاہ پڑی تووہ ٹھٹک کررہ گئی،اس کے بڑھتے ہوئے قدم وہیں رک گئے…اورتب وہ آپؐ سے مخاطب ہوکریوں کہنے لگی:’’میں شیماء ہوں…مجھے دیکھئے …میں آپ کی بہن شیماء…حلیمہ سعدیہ کی بیٹی…‘‘ یہ آوازسن کر…اوراس عورت کی زبانی یہ بات سن کر…رسول اللہﷺچونک اٹھے… آپؐ کے رُخِ انورپرخوشی کے آثارنمایاں ہونے لگے…لیکن فوراًہی آپؐ نے اس عورت