سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
پہنچانے کی غرض سے یکہ وتنہا… اپنے اللہ پربھروسہ کئے ہوئے ،مدینہ سے ہزاروں میل کی مسافت پرواقع سلطنتِ فارس کے دارالحکومت ’’مدائن‘‘ کی جانب محوِ سفرہوگئے … اوروہاں پہنچنے کے بعدشاہی دربارمیں جاکرنامۂ مبارک خسروپرویزکے حوالے کیا، جسے پڑھنے کیلئے خسرونے اپنے مترجم کوطلب کیا۔ اُس دورمیں فارس کے شاہی دربارمیں یہ دستورتھاکہ خسروپرویزکے نام جوبھی خط تحریر کیاجاتااُس میں سب سے اوپرخسروکانام لکھاجاتا،جبکہ رسول اللہﷺ کے نامۂ مبارک میں جب خسروکوسب سے اوپراللہ عزوجل کانام نظرآیا… تووہ انتہائی غضبناک اور آگ بگولہ ہوگیا… اور خط پڑھے بغیرہی اسے چاک کرڈالا…اورپھررسول اللہﷺ کے قاصدکی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس نے اپنے درباریوں کوحکم دیاکہ اسے دھکے دے کریہاں سے نکال دیاجائے…نیزاس بدبخت نے اپنے کچھ کارندوں کومدینہ بھی بھیجاتاکہ نعوذباللہ رسول اللہﷺ کوگرفتارکرکے اس کے سامنے پیش کیاجائے(۱) رسول اللہﷺ کے قاصدعبداللہ بن حذافہ السہمی رضی اللہ عنہ سلطنتِ فارس سے واپس سفر کرتے ہوئے مدینہ پہنچے، رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضرہوئے اورتمام صورتِ حال بیان کی،نیزیہ بھی بتایاکہ بدبخت خسروپرویزنے آپؐکانامۂ مبارک پرزے پرزے کرڈالا…محض اس لئے کہ اُس میں سب سے اوپراللہ عزوجل کانام لکھاہواتھا…یہ سن کر آپ ﷺنے فقط اتنافرمایا’’مَزَّقَ اللّہُ مُلْکَہٗ‘‘ یعنی’’ اللہ کرے اس کاملک بھی ٹکڑیٹکڑے ہوجائے‘‘ یعنی جس طرح اس نے اس خط کوپھاڑکرٹکڑے ٹکڑے کردیا… ------------------------------ (۱) ان کارندوں کی مدینہ آمد ٗ اورپھررسول اللہﷺ کے ساتھ گفتگو… اورپھراس کانتیجہ … یہ الگ موضوع ہے ، جوکہ تفصیل طلب ہے۔