سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
رزقِ حلال کی تلاش میں گھرسے نکل سکے گا، محنت مشقت کرسکے گا…یہ ہے دینِ اسلام کی تعلیم، اوریہی چیزرسول اللہ ﷺکی سیرت مبارکہ میں بھی واضح نظرآتی ہے۔ ہاں البتہ جب مخالفین اوردشمنوں کی طرف سے ظلم وستم کے پہاڑتوڑے گئے ، معاملہ حدسے تجاوزکرگیا، زبردستی جنگ مسلط کردی گئی…تب رسول اللہﷺنے بھی اپنی حفاظت اوردفاع کی خاطرجوراستہ مناسب سمجھاوہ اختیارکیا۔ ٭اس سلسلے میں بہت بڑاثبوت یہی ہے کہ دشمنوں کے خلاف مسلح جدوجہدکی سب سے پہلے جس آیت میں اجازت دی گئی اس کااندازہی کچھ اس طرح ہے،چنانچہ ارشادِربانی ہے:{اُذِنَ لِلَّذِینَ یُقَاتَلُونَ بِأَنَّھُم ظُلِمُوا وَ اِنَّ اللّہَ عَلَیٰ نَصْرِھِم لَقَدِیرٌ الَّذِینَ اُخْرِجُوا مِن دِیَارِھِم بِغَیرِ حَقٍّ اِلَّا أَن یَّقُولُوا رَبُّنَا اللّہُ …} (۱) ترجمہ:(جن کے خلاف جنگ لڑی جارہی ہے انہیں مقابلے کی اجازت دی جاتی ہے ٗ کیونکہ ان پرظلم کیاگیاہے،بے شک اللہ ان کی مددپرقادرہے،یہ وہ ہیں جنہیں ناحق ان کے گھروں سے نکال دیاگیا،محض اس وجہ سے کہ انہوں نے یوں کہاکہ ’’ہمارارب صرف اللہ ہے‘‘۔ اس آیت کے مفہوم سے اوراس کے اندازسے یہ بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ مخالفین کی طرف سے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ ہرقسم کی ظلم وزیادتی ٗ جبراورسفاکی کاسلسلہ پہلے سے بلکہ دینِ اسلام کے ظہورکے بعدروزِاول سے ہی چلاآرہاتھا… اوراسی کیفیت میں طویل عرصہ گذرگیا… بلکہ پورامکی دورگذرگیا… اوراب ہجرت کے بعدمسلمانوں کی مدینہ منتقلی کے باوجودیہ مخالفین اپنی حرکتوں سے اورظلم وزیادتی کے اس سلسلے سے بازنہ آئے… تب ------------------------------ (۱) الحج[۳۹۔۴۰]