سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
پانچ وقت کی نمازباجماعت کی ادائیگی کی غرض سے مسجدکی تعمیرکافیصلہ فرمایاٗ تب اس مقصدکیلئے جس جگہ کاانتخاب کیاگیا ٗ اتفاقاً یہ وہی جگہ تھی کہ جہاں آپؐ کی اونٹنی آکررُکی تھی۔ چنانچہ تعمیرِ مسجدکے مبارک کام کاآغازکیاگیا، اس کام میں رسول اللہﷺ اپنے صحابۂ کرام کے شانہ بشانہ مستقل طورپربنفسِ نفیس شریک رہے… آپؐ اس موقع پرلکڑی ٗ پتھر ٗ مٹی وغیرہ ودیگرسامانِ تعمیراپنے کندھوں پراٹھاکراِدھراُدھرلے جاتے رہے… غرضیکہ تعمیرِ مسجد کے اس مشکل اورکٹھن کام میں آپؐ ابتداء سے انتہاء تک خودشریک رہے۔ ٭رسول اللہﷺ کی ہربات میں اس قدرتأثیرکیوں تھی؟ آپؐ کی ہربات فوراًمخاطَب کے دل کی گہرائیوں میں کیوں اُترجاتی تھی؟ اس کی بہت بڑی وجہ یہی تھی کہ آپؐ کے قول وفعل میں کوئی تضادنہیں تھا، آپؐ جب بھی دوسروں کوکسی کام کاحکم دیتے توسب سے پہلے خودوہ کام انجام دیتے … دوسروں سے پیش پیش رہتے…اوریوں آپؐ کے قول وفعل میں مکمل مطابقت کی وجہ سے لوگ آپؐ کی گفتگوسے …آپؐ کی شخصیت سے… اورآپؐ کی تعلیمات سے متأثرہوئے بغیرنہ رہتے…! قول وفعل میں مطابقت کے اسی زریں اصول کاعملی نمونہ ہمیں ’’تعمیرِمسجد‘‘کے موقع پربھی خوب واضح نظرآتاہے کہ آپؐ دوسروں کواس کام میں شرکت کی ترغیب دینے کے بعدخود کسی ایک جگہ آرام سے بیٹھ نہیں گئے… بلکہ آپؐ بنفسِ نفیس اس کام میں شریک رہے… دوسروں سے آگے آگے رہے…یہی وجہ تھی کہ آپؐ کواس طرح محنت ومشقت کرتے ہوئے دیکھ کرصحابۂ کرام کے دلوں میں بھی جذبہ تازہ ہوجاتا… ہمتیںبلند ہوجاتیں… تھکاوٹ سے چورہوجانے کے باوجودوہ خوب ہنسی خوشی اورانتہائی ذوق وشوق اوردلجمعی کے ساتھ اس مقدس کام میں مگن رہتے…اوراسی موقع پران میں سے