سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
رسول اللہﷺ نے اسے مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:’’اے سراقہ ، اُس وقت تمہاری کیا کیفیت ہوگی جب کسریٰ کے کنگن تمہارے ہاتھوں میں ہوں گے؟‘‘ رسول اللہﷺکی زبانِ مبارک سے یہ الفاظ سن کرسراقہ حیرت زدہ رہ گیا…کہ آپؐ جواس وقت خودپناہ کی تلاش میں ہیں…بے گھراوربے وطن ہیں…کس طرح سراقہ کو اتنی بڑی خوشخبری سنارہے ہیں کہ روئے زمین کی سب سے عظیم ترین قوت یعنی سلطنتِ فارس کے فرمانروا ’’کسریٰ‘‘ کے کنگن سراقہ کے ہاتھوں میں آنے والے ہیں…؟؟(۱) مزیدیہ کہ اس موقع پراس نے اظہارِعقیدت کے طورپراپناسامان نیزکچھ اشیائے خوردونوش آپؐ کی خدمت میں پیش کیں، لیکن آپؐ نے معذرت کااظہارکرتے ہوئے فرمایاکہ ’’ہمیں اس کی ضرورت نہیں، ہاں البتہ تم اس ملاقات کومخفی رکھنا‘‘ یعنی یہ جوہماری تمہاری ملاقات ہوئی ہے اس کے بارے میں کسی کوکچھ نہ بتانا،اسے صیغۂ رازمیں ہی رہنے دینا۔اس پراس نے یہ وعدہ کیاکہ وہ کسی کواس ملاقات کے بارے میں کچھ نہیں بتائے گا۔ تب سراقہ وہاں سے واپس روانہ ہوگیا،راستے میں اسے جہاں کہیں بھی کوئی ایساشخص نظر آیا جورسول اللہﷺ کے تعاقب میں سرگرداں تھاٗ سراقہ نے اسے یوں کہاکہ ’’میں آگے بہت دورتک خوب اچھی طرح تلاش کرکے آرہاہوں … یہاں ان کاکوئی نام ونشان نہیں ہے… لہٰذااب تمہیں آگے جانے اورخودکوبلاوجہ ہلکان کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے‘‘ اوریوں وہ ہرتعاقب کرنے والے کوواپس بھیجتاگیا… ------------------------------ (۱) خلیفۂ دوم حضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ کے دورِخلافت میں جب حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی سپہ سالاری میں فارس فتح ہوا اوربہت بڑی مقدارمیں مالِ غنیمت مدینہ پہنچا جس میں کسریٰ کے کنگن بھی تھے، تب حضرت عمرؓنے سراقہ کوبلوایااوروہ کنگن اس کے ہاتھ میں پہنائے۔