سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
تب ہم بیچ بھنورمیں تنِ تنہارہ جائیں گے…اور تب ہماراکیابنے گا…؟؟‘‘ رسول اللہﷺنے اس شخص کی یہ گفتگونہایت توجہ اورتحمل سے سنی،اورپھران سب کومخاطب کرتے ہوئے یہ یادگارالفاظ ارشادفرمائے:’’میراجینااورمیرامرنااب صرف تمہارے ساتھ ہی ہوگا‘‘۔ اوریوں اس موقع پرحضرت عباس رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں مدینہ کے ان باشندوں نے رسول اللہﷺکے دستِ مبارک پربیعت کی۔یہ یادگاربیعت تاریخ میں ہمیشہ کیلئے ’’بیعتِ عقبہ ثانیہ‘‘کے نام سے مشہورہوگئی۔ ٭بیعتِ عقبہ ’’اولیٰ‘‘ اور’’ثانیہ‘‘میں فرق یہ تھاکہ پہلی بیعت کے موقع پرصرف ان چیزوں کی بیعت لی گئی تھی کہ جن کاتعلق’’ عقیدہ وایمان ‘‘اور’’اخلاقیات‘‘سے تھا،مثلاًیہ کہ’’ اللہ کے ساتھ کسی کوشریک نہیں ٹھہرائیں گے …چوری نہیں کریں گے …زناسے بچتے رہیں گے…‘‘ وغیرہ ۔ جبکہ دوسری بیعت کے موقع پران مذکورہ باتوں کے علاوہ مزیداس چیزکی بیعت بھی لی گئی تھی کہ رسول اللہ ﷺکی مدینہ منتقلی کی صورت میں آپؐکی حفاظت اورآپؐکی طرف سے مدافعت وحمایت کی خاطروہ کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے… بڑی سے بڑی جنگ لڑنے …اورسردھڑکی بازی لگادینے کیلئے ہمہ وقت مستعدوآمادہ رہیں گے… آپؐکی حفاظت کی خاطرتن ٗمن ٗدھن سب ہی کچھ قربان کردیں گے۔ یااس حقیقت کویوں سمجھ لیاجائے کہ پہلی بیعت کے موقع پربیعت کے الفاظ بعینہٖ وہی تھے جوکہ ’’بیعت النساء‘‘کے نام سے معروف ہیں اورجن کاتذکرہ سورہ الممتحنہ کی اس آیت میں ہے : { یَا أیُّھَا النَّبِیُّ اِذا جَائَ کَ المُؤمِنَاتُ یُبَایِعنَکَ عَلیٰ أن لا یُشرِکنَ