۵… اگر مرزاقادیانی سچے ہوتے تو ان کی بار بار کی وحی میں کبھی تو جنگ کا نام اور زاروروس کی معزولی کا لفظ آتا۔ یا خود ہی مرزا قادیانی نے خدا سے لفظ زلزلہ کے اصلی معنی کیوں نہ پوچھ لئے اور بے فائدہ تین سال تک لوگوں سے لفظ زلزلہ پر بحث کرتے رہے۔
اب تم ہی انصاف سے کہو کہ مرزا قادیانی تو بار بار یہی کہتے ہیں کہ اس پیش گوئی سے مراد زلزلہ ہے اور وہ زلزلہ میری زندگی اور میرے ہی ملک میں آئے گا اور بہار کے دن اور صبح کے وقت ہوگا اور اس پر میری سچائی کا دارومدار ہے اور تم کہتے ہو کہ اس سے مراد موجودہ جنگ مرزا قادیانی کی زندگی میں شروع ہوئی ہے؟ اور کیا مرزا قادیانی کے ہی ملک میں وہ جنگ چھڑی ہوئی ہے۔ عقل اور کانشنس تمہاری ایم اے کی ڈگری پر نفرت انگیز طمانچے مار رہے ہیں۔ کیوں صاحب بہ کہاں کا انصاف ہے کہ مرزا قادیانی کو کافراور کاذب تو ہندوستان وپنجاب کے لوگ کہیں اور ان کے دعاوی سے انکار کریں۔ مگر اس کی سزا ملے بلجیم والوں کو۔ اس کا خمیازہ اٹھانا پڑے سرویا والوں کو۔ اس کا بدلہ لیا جائے۔ فرانس والوں سے۔ اس کا انتقام لیا جائے زاروروس سے۔
سبحان اﷲ! ایم اے صاحب کے علم وعقل کے کیا کہنے۔ اجی جناب مولانا صاحب مسلم ہائی سکول میں طلباء کو اسی علم وعقل کی تعلیم دو گے؟ واہ صاحب آپ نے تو امیر قوم ہوکر اپنی قوم کی ناک ہی کٹوا دی اور ساتھ ہی ان بھولے بھالے مسلمانوں کی ناک پر کند استرے سے ایک چرکا دے دیا کہ جو آپ کو علم وعقل کا ایک بہت بڑا مجسمہ سمجھتے ہیں۔ آج معلوم ہوگیا کہ آپ درس قرآن مجید میں بھی اسی قسم کے نکات معرفت بیان فرماتے ہوں گے۔ دیکھو دیکھو ہم آپ کو خدا کے عذاب سے ڈراتے ہیں کہ اس کی جھوٹی امارت کو لات مار کر فوراً تائب ہوجائو اور اعلان کردو کہ ان تحریروں سے ثابت ہوگیا ہے کہ مرزا قادیانی ایک راست باز انسان نہیں تھے اور بے شک خدا کی طرف سے نہیں تھے۔ کیونکہ مرزا قادیانی نے خود لکھا ہے کہ: ’’اگر یہ زلزلہ میری زندگی اور میرے ملک میں نہ آئے تو میں خدا کی طرف سے نہیں ہوں۔‘‘ (براہین۵ ص۹۲، خزائن ج۲ ص۲۵۳)
اور اگر تم اپنا تھوکا ہوا چاٹ لو اور یہ کہو کہ اچھا ہم ان اشعار سے مراد موجودہ جنگ اور زاروروس کی معزولی نہیں لیتے اور ہم اسی زلزلہ کے منتظر ہیں کہ جس کی میعاد مرزا قادیانی ۱۶ سال تک مقرر کی ہے تو ہم آپ کو آگاہ کئے دیتے ہیں کہ اس لحاظ سے بھی مرزا قادیانی جھوٹے ہی ثابت ہوتے ہیں کیونکہ شق اول تو یہ ہے کہ یہ واقع مرزا قادیانی کی زندگی ہی میں ظہور میں آئے مگر یہاں تو یہ معاملہ ہے کہ :
آں قدح بشکست وآں ساقی نماند