کے بعد جب پیش گوئی جھوٹی نکلی اور کوئی زلزلہ نہ آیا تو آپ گھر کو واپس آگئے اور دنیا پر آپ کی پیش گوئی کی ساری حقیقت کھل گئی۔ (سراج الاخبار مطبوعہ ۱۷؍جولائی ۱۹۰۵ئ) میں اس …!
صفحہ ۵،۶،۷،۸ نہیں ہیں۔
…یہ مندرجہ بالا الفاظ صاف طور پر ظاہر کررہے ہیں کہ یہ ایک آناً فاناً۔ فوری اور خاص ایک وقت پر آنے والے حادثہ کی خبر دی گئی ہے۔ کیونکہ اک جھپک، ساعت اور گھڑی کے الفاظ مرزا قادیانی اور محمد علی ایم اے کی ڈگری پر زارزاررو رہے ہیںاور زار بھی ہوگا اس گھڑی باحال زار کے یہ معنی ہیں کہ اگر زار جیسا بادشاہ اس گھڑی یعنی زلزلہ کی حالت میں ہوگا تو اس کی حالت بھی زار ہوگی کیونکہ زلزلہ اپنے تاثرات سب لوگوں پر یکساں ڈالتا ہے۔ کیا غریب اور کیا امیر کیا بادشاہ اور کیا فقیر۔ خیال تو فرمائیے کہ اگر زار روس اور ایک فقیر ایک جگہ اکٹھے کھڑے ہوئے ہوں اور زلزلہ وارد ہوجائے تو کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ زلزلہ اس فقیر پر تو اپنا اثر ڈال دے اور زار روس پر اپنا اثر نہ ڈال سکے۔ نہیں دونوںپر یکساں اثر ہوگا۔ اس لئے مرزا قادیانی نے کہا کہ وہ ایسا سخت زلزلہ ہوگا کہ زار بھی ہوگا تو اس گھڑی باحال زار اور پھر مرزا قادیانی کہتے ہیں کہ ’’اس پہ ہے میری سچائی کا سبھی دارومدار‘‘ کیوں صاحب زار کی معزولی سے مرزا قادیانی کی سچائی کا کیا تعلق؟ کیا اس لئے زار معزول ہوا ہے کہ اس نے مرزا قادیانی کو نبی تسلیم نہیں کیا اور پھر بلجیم وغیرہ کی تباہی کو مرزا قادیانی کی سچائی سے کیا تعلق؟ مرزا قادیانی کے اشعار سے صاف ظاہر ہے کہ زلزلہ مرزا قادیانی کے ملک ہی میں آنے والا ہے کیونکہ ازار اتار کر اور برہنہ ہوکر سونا قادیان جیسے گائوں والوں کا ہی کام ہے۔ ورنہ یورپ میں توازار بندی کا رواج ہی نہیں۔
اور پھر ہم نہیں سمجھتے کہ اس مصرع کا موجودہ جنگ سے کیا تعلق ہے کہ بھولیں گے نغموں کو اپنے سب کبوتر اور ہزار۔ اول تو نغمہ کبوتر ہی آج سننے میں آیا ہے اور یہ مرزا صاحب کی شاعری ہے اور پھر سب کبوتر کہاں اپنے نغمے بھول گئے ہیں اور پھر یہ کیا ثبوت ہے کہ بلبل نے اپنی نغمہ سنجی چھوڑ دی ہے اور پھر ہر مسافر اور صبح کا لفظ ظاہر کررہا ہے کہ یہ ایک صبح کے وقت زلزلہ آئے گا جس وقت کہ مسافر چل رہے ہوں گے اور وہ ساعت ان کے لئے سخت ہوگی مگر ہمارے ایم اے صاحب فرماتے ہیں کہ نہیں یہ پیش گوئی موجودہ جنگ اور راز روس کی معزولی کے متعلق ہے۔ شرم شرم۔
اچھا صاحب اب ہم آپ کو یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ ایم اے صاحب نے کس قدر اپنی ایمان اور دیانتداری کا خون کیا ہے یعنی براہین احمدیہ کے صفحہ ۱۲۰ والا نوٹ تو اپنے اشتہار میں لکھ