مرزا کا یہ بھی ارشاد ہے کہ: ’’میں نے جو جہاد کی ممانعت کے بارے میں رسالے وغیرہ لکھے ہیں اگر ان کو جمع کیا جائے تو پچاس الماریاں اس سے بھر جائیں۔‘‘
(تریاق القلوب ص۱۵، خزائن ج۱۵ ص۱۵۵ ملخص)
دوستو! آپ نے مرزا قادیانی کی باتیں سن لیں اب آپ خود بتائیں کیا نبی جہاد کی ممانعت کے لئے آتے ہیں اور وہ اتنے خوف کے پتلے ہوئے جیسے کہ مرزا قادیانی؟
خاتون جنت حضرت فاطمۃ الزہراؓ کی شان میں گستاخی
(آئینہ کمالات ص۵۴۹ ص۵۵۰، خزائن ج۵ ص ایضاً) ’’وکنت ذات یوم فرغت من فریضۃ المساء وسننہا وانا مستقیظ ما اخذ نی نوم ولاسنۃ وما کنت من النائمین فبینما انا کذلک سمعت صوت صک الباب فنظرت فاذا رجال مدر یاتوننی متسار عین فاذا دنو منی عرفت انہم خمسۃ مبارکۃ اعنی علیاً مع ابنیہ وزوجتہ الزہرآء وسید المرسلین… ورایت ان الزاہراء وضعت راسی علیٰ فخذہا ونظرت بنظرات…الخ‘‘
خلاصہ مطلب یہ ہے مرزا کہتا ہے کہ شام کے بعد عین حالت بیداری میں میرے پاس پنج تن آئے اور فاطمۃ الزہرہؓ نے میرے سر کو اپنی ران پر رکھا۔ (معاذ اﷲ منہ)
دوستو! ہماری بدقسمتی سے قادیان میں ایسا نبی مبعوث کیا گیا جو کہ جگر گوشۂ رسول خداﷺ فاطمۃ الزہرہؓ کی شان مبارک میں بھی گستاخی کرنے سے دریغ نہیں کرتا۔ بروز قیامت تمام لوگوں کو حکم ہوگا کہ آنکھیں بند کرلو تاکہ میرے حبیبﷺ کی دختر نیک اختر جنت کی طرف تشریف لے جائے۔ اور یہاں پر نبی قادیان کہتا ہے کہ میں نے ان کی ران مبارک پر سر رکھا یہ مسلمانوں کی دل آزاری نہیں تو اور کیا ہے؟ دور نہ جائیے اگر ایک شخص کہے کہ میں نے رات کو مرزا یا مرزا کے کسی حواری کی بیٹی کے سینہ پر یا ران پر سررکھا تو کیا مرزا کو یا اس کے حواریوں کو یہ بات نہ بری نہ لگے گی؟ حالانکہ ان کی اور ان کی کیا نسبت خاک راچہ نسبت بہ عالم پاک، ان تمام مثالوں سے جو میں نے بحوالہ کتب مرزا ذکر کئے ہیں۔ معلوم ہوا کہ مرزائے قادیانی اگرچہ قادیان میں مبعوث کیا گیا ہے تو صرف توہین سلف صالحین اور لعن طعن اور اتمام اخلاق رذیلہ کے لئے مبعوث کیا گیا ہے۔ (لعنۃ اﷲ علیہ وعلیٰ من تبعہ الی یوم القیامۃ)