M
الحمد اﷲ الذی ابدع الافلاک والارضین والصلوٰۃ والسلام علی من کان نبیاً وآدم بین الماء والطین وعلیٰ آلہ واصحابہ اجمعین
برادران اسلام! آج کل ہمارے مسلمانوں کی حالت نہایت ابتر اور ذلیل ہورہی ہے۔ مذہبی پہلو سے بھی اور اقتصادی پہلو سے بھی، اقصادی پہلو سے تو اس لئے کہ روز روشن کی طرح ظاہر ہے کہ ہم دنیا میں تمام اقوام عالم سے پست ہیں اور ہماری قومی ہستی معرض خطر میں ہے، اور مذہبی پہلو سے اس لئے کہ جس غرض کے واسطے سیدنا حضرت محمد مصطفیﷺ مبعوث ہوئے تھے اس سے ہم غافل ہیں اور حضورﷺ کی تعلیمات کو ہم نے پس پشت ڈال دیا ہے۔ مال دار واسودہ حال حضرات جو کہ قوم کی بہبودی اور ترقی میں کافی سے زیادہ حصہ لے سکتے ہیں اپنے دنیاوی جاہ وجلال اور عیش وعشرت میں مشغول ہیں آخرت کی کچھ پرواہ نہیں اورعوام کا تو کچھ پوچھو ہی نہیں۔ اگر آج ہم رسول خداﷺ کی تعلیمات کو پس پشت نہ ڈالتے اور مغربی تعلیم کو اس پر ترجیح نہ دیتے تو آج ہماری یہ حالت زار نہ ہوتی اور ہم آئے دن کسی کے دام تزویر میں نہ پھنستے اور نہ اتنے فتن برپا ہوتے، ہماری بے علمی کا یہ حال ہے کہ اگر کسی نے عربی کا ایک شعر پڑھا تو ہم کہنے لگے جاتے ہیں کہ واہ واہ کیا خوش آوازی سے قرآن شریف پڑھتا ہے یا کسی نے آیت شریفہ لکھی اور اس کے نیچے غلط ترجمہ لکھ دیا تو ہم کہتے ہیں کہ فلاں آدمی بڑا ماہر اور صاحب علم ہے۔ اس نے اپنے مدعا کے لئے قرآن شریف کا حوالہ پیش کیا ہے۔ جیسا کہ مرزا قادیانی کی یہ عادت ہے جس نے بسبب بے علمی مخلوق کے اسلام اور اہل اسلام کو وہ نقصان پہنچایا ہے۔ اور وہ فتنے برپا کئے ہیں کہ جس کی کوئی حد نہیں اور وہ فتنے آج کل ہمارے لئے وبال جان بن ر ہے ہیں۔
یہ امر اظہر من الشمس ہے کہ جو نقصانات مرزے اور مرزے کے چیلوں نے اسلام اور اہل اسلام کو پہنچائے ہیں وہ اپنی اس حرکت میں اپنی نظیر نہیں رکھتا، اس میں یگانہ روزگار ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ مرزے سے پیشتر بھی بہت سے لوگ گزرے ہیں جو کہ گلشن اسلام کی اصلی تصویر کو بدلانے کے درپے تھے اور بظاہر مدعی نبوت ہوئے تھے مگر مرزا ان سے اس اعتبار سے بڑھ کر ہے کہ اس لعین نے دنیا میں کسی ایسی نیک ہستی کو نہیں چھوڑا جس کی اس نے توہین نہ کی ہو اور اس پر اپنی فضیلت ظاہر نہ کی ہو۔ چنانچہ خدائے تعالیٰ اور سیدنا حضرت خاتم المرسلینﷺ حضرت عیسیٰ علیہ السلام، حضرت مریمؓ، باقی انبیاء علیہم السلام، حضرت علی ؓ، حضرت امام حسینؓ، حضرت