پیش گوئی کی تاریخ مقررہ ۵؍ستمبر ۱۸۹۴ء تھی۔ اس کے بہت عرصہ بعد تک آتھم زندہ رہا۔ مندرجہ بالا خط اس تاریخ کے بعد لاہور کے اخبار وفادار میں اس ماہ چھپوایا۔
۲… اللہ تعالیٰ کا حتمی فیصلہ
ڈاکٹر عبدالحکیم صاحبؒ کے متعلق مرزا قادیانی کی اپنی تحریر
’’میاں عبدالحکیم خاں صاحب اسسٹنٹ سرجن پٹیالہ کی پیش گوئی میری نسبت مرزا کے خلاف ۱۲؍جولائی ۱۹۰۶ء کو یہ الہامات ہوئے ہیں۔ مرزا مسرف کذاب اور عیار سے۔ صادق کے سامنے شریر فنا ہوجائے گا اور اس کی میعاد تین سال بتائی گئی ہے۔‘‘
(کانا دجال ص۵۰، از میاں عبدالحکیم)
’’اس کے مقابل وہ پیش گوئی جو خداتعالیٰ کی طرف سے مجھے ہوئی۔ جس کے الفاظ یہ ہیں۔ خدا کے مقبولوں میں مقبولیت کے نمونے اور علامتیں ہوتی ہیں اور وہ سلامتی کے شہزادے ہوتے ہیں۔ ان پر کوئی غالب نہیں آسکتا۔‘‘
(مرزا غلام احمد کا اشتہار’’خدا سچے کا حامی ہو‘‘ ۱۶؍اگست ۱۹۰۶ئ، حقیقت الوحی)
چنانچہ ڈاکٹر صاحب نے اس اشتہار کے جواب میں اپنی پہلی پیش گوئی کو منسوخ کرتے ہوئے لکھا۔ ’’اللہ نے مرزا کی شوخیوں اور نافرمانیوں کی سزا میں سہ سالہ میعاد میں سے جو گیارہ جولائی ۱۹۰۹ء کو پوری ہوتی تھی۔ ۱۰ مہینے اور ۱۱دن اور کم کر دئیے ہیں اور مجھے یکم جولائی ۱۹۰۷ء کو الہاماً فرمایا کہ مرزا آج سے ۱۴؍ماہ بعد تک بسزائے موت ہاویہ میں گرایا جائے گا۔‘‘
اس کے جواب میں مرزا نے جولائی ۱۹۰۷ء کو ایک اشتہار بعنوان تبصرہ شائع کیا۔ ’’اپنے دشمن سے کہہ دے کہ خدا تجھ سے مواخذہ کرے گا اور تیری عمر کو بھی بڑھا دوں گا تیرے دشمن جو پیش گوئی کرتے ہیں۔ ان سب کو میں جھوٹا کروں گا۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۹۱)
’’آخری دشمن ایک اور پیدا ہوا ہے جس کا نام عبدالحکیم خان ہے اور وہ ڈاکٹر ہے۔ اور وہ ریاست پٹیالہ کا رہنے والا ہے۔ جس کا دعویٰ ہے میں اس کی زندگی میں ۴؍اگست ۱۹۰۸ء کو ہلاک ہوجائوں گا … مگر خدا نے اس کی پیش گوئی کے مقابل پر مجھے خبر دی ہے۔ خدا اس کو ہلاک کرے گا۔ میں اس کے شر سے محفوظ رہوں گا… بلاشبہ یہ سچ بات ہے… جو شخص خدا تعالیٰ کی نظر میں صادق ہے۔ خدا اس کی مدد کرے گا۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۳۲۱، ۳۲۲، خزائن ج۲۳ ص۳۳۷، ۳۳۶)
پھر خدا ئی فیصلہ ظاہر ہوا جائے عبرت ہے۔ متنبی قادیان کے ماننے والوں سنو اور غور سے سنو! خدا کی قدرت اور مقام عبرت ہے کہ مرزا غلام احمد ڈاکٹر صاحبؒ کی پیش گوئی کے عین