نہایت حسرت کے ساتھ لکھتا ہے۔ ’’عیسائیت دن بدن ترقی کررہی ہے۔‘‘
(پیغام صلح ۶؍مارچ ۱۹۲۸ھ)
دور کیوں جائیں مردم شماری کی رپورٹ ہی دیکھ لیں۔ قادیان کے اپنے ضلع گورداسپور کی عیسائی آبادی کا نقشہ یہ ہے۔
سال عیسائیوں کی آبادی
۱۸۹۱ئ ۲۴۰۰
۱۹۰۱ئ ۴۴۷۱
۱۹۱۱ئ ۲۳۳۶۵
۱۹۲۱ء ۳۲۸۳۲
۱۹۳۱ ء ۴۳۲۴۳
جب سے مرزائیت نے جنم لیا ہے عیسائیت روز افروز ترقی کررہی ہے۔ اس قلیل عرصہ میں صرف قادیان کے اپنے ضلع گورداسپور کے عیسائی اٹھارہ گنا بڑھ گئے ہیں۔ اب مرزا قادیانی کے اپنے لفظ غور سے سن کر فیصلہ کرلیں۔ لکھتا ہے کہ اگر میں نے اسلام کی حمایت میں وہ کام کردکھایا جو مسیح موعود کو کرنا چاہئے تھا تو پھر میں سچا ہوں۔ اور اگر کچھ نہ ہوا اور میں مر گیا تو سب گواہ رہیں کہ میں جھوٹا ہوں۔ (بدر۱۹؍جولائی ۱۹۰۶ئ)
کوئی بھی کام سچا تیرا پورا نہ ہوا
نامرادی ہی میں ہوا تیرا آنا جانا
مبارک ہیں وہ لوگ جو مرزا قادیانی کی ناکامی پر گواہی دیتے ہیں اور اس کو جھوٹا سمجھتے ہیں کہ عاقبت انہی کی ہے۔
عدیم الفرصتی کی وجہ سے اتنا ہی کافی سمجھتا ہوں اور سلیم القلب کے لئے تو اتنا بھی کافی ہے۔ اور احقر دعا کرتا ہے کہ رب العزت اس مختصر سے مضمون کو اہل اسلام کی ہدایت کا ذریعہ بنائے اور اسی مختصر سی محنت کو قبول فرمائے۔ آمین۔
احقر محمد شریف فاضل دیوبند
ناظم دارالعلوم الاسلامیہ منڈی بہاء الدین
مدینہ پرنٹنگ ہائوس گنپت روڈ لاہور