M
والیہ قد رفع المسیح بجسمہ
حیاً فینزل یکسر الصلبان
یفنی الدجاجلۃ اللئام بکفہ
فیموت یدفن بالمدینۃ فان
الحمد ﷲ الذی جعل عیسیٰ ابن مریم وامہ آیۃ واواہما الیٰ ربوۃ ذات قرار ومعین۔ والصلوٰۃ والسلام علیٰ آخر نبیہ محمد خاتم المرسلین الذی اخبرنا بنزول عیسیٰ ابن مریم من السماء الی الارض ثم دفنہ معہ فی قبرہ قبل یوم الدین۔ وانبأنا بظہور الائمۃ المضلین وخروج الدجاجلۃ الکذابین۔ فکان کما قال صلی اﷲ علیہ وسلم وعلیٰ الہ واصحابہ وسائر اتباعہ اجمعین۔ اما بعد پچھلے دنوں بنارس کے قادیانیوں نے ایک رسالہ ’’ظہورامام‘‘ شائع کیا تھا، جس سے انہوں نے اپنے زعم فاسد میں قرآن حکیم کی آٹھ آیتوں (بلکہ ضمنی آیات کو ملا کر بارہ آیتوں) سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ حالانکہ وفات مسیح‘ مرزا غلام احمد آنجہانی کے دعوائے نبوت کی صداقت کو مستلزم نہیں ہے۔ اس لئے کہ وفات مسیح فرض بھی کرلی جائے تو بھی مرزا قادیانی کی نبوت کیا، ان کا راست گو ہونا بھی ثابت نہیں ہوتا۔
چونکہ مرزائی ہر جگہ اس مسئلہ پر گفتگو کرنے کو پہلے تیار ہوجاتے ہیں اور صداقت مرزا پر بحث کرنے سے عمداً گریز کرتے ہیں۔ اس لئے مناسب معلوم ہوا کہ ان آیات پر ایک تنقیدی نظر ڈالی جائے۔ ہماری انجمن نے ظہور امام کا مفصل اور مدلل جواب انہیں دنوں تیار کرلیا تھا۔ جس کا ذکر بھی رسالہ ’’دعوت‘‘ میں کیا گیا ہے۔ لیکن جواب مذکور چونکہ طویل اور علمی رنگ میں ہونے کی وجہ سے عام فہم نہ تھا، اس لئے اس کی اشاعت ملتوی کردی گئی۔ اب تو مرزائی دو ن کی لینے لگے اور اپنے ٹریکٹ نمبر۱ کو لاجواب سمجھ لیا۔ بالآخر مقامی مسلمانوں کا سخت اصرار ہوا کہ ٹریکٹ مذکور کا جواب ضرور شائع کیا جائے۔ خواہ مختصر ہی کیوں نہ ہو،تا کہ عوام کے شکوک واوہام دور ہوں اور جو وعدہ رسالہ (نور السلام ص۸۲) میں کیا گیا ہے۔ وہ پورا ہوجائے۔ اس لئے یہ مختصر سا