اللہ تعالیٰ ان کی بدولت دجال اور اس کے لشکر کو شکست دے گا۔ دجال قتل کیا جائے گا…الخ!۔ حاصل کلام یہ کہ جس طرح تمام صحابہ کرامؓ عقیدہ توحید ورسالت، برزخ ومعاد کی تعلیم آنحضرتﷺ سے پاک ذرہ برابر اس میں تبدیلی نہیں کرتے تو کیونکر باور کیا جاسکتا ہے کہ آنحضرتﷺ نے تو ان کو معراج سے واپس تشریف لاکر حضرت عیسیٰ سے آسمان پر ملاقات ہونا اور بزمانہ خروج دجال حضرت عیسیٰ کا آسمان سے اتر کر آنا اور دجال کا قتل کرنا خود حضرت عیسیٰ کی زبان سے سن کر بیان فرمایا (مسند احمد ج۱ ص۳۷۵ وابن ماجہ مصری ج۲ ص۲۶۸) گرہن کے خطبہ مذکور میں سب صحابہ کی موجودگی میں حضرت عیسیٰ کی تشریف آوری کا ذکر فرمایا اور پھر صحابہ کا عقیدہ متبدل ہوجائے اور اپنے نبی کی تعلیم کے برخلاف ان کا مذہب یہ ہوجائے کہ حضرت عیسیٰ مر گئے اور وہ اب نہیں آئیں گے؟ لا یقول بذلک الاجاہل بلید، مفتر عنید، اخزاہم اﷲ وخیبہم، وجعل النار ماواہم۔
حضرت ابو بکر صدیقؓ وعمر فاروقؓ
تقریر بالا کے بعد اس کی ضرورت نہیں رہتی کہ ہم نام بنام صحابہ کے حیات ونزول عیسیٰ کی بابت ثبوت پیش کریں لیکن جن چار صحابیوں کے نام ٹریکٹ نمبر۳ کے ص۳ پر مرقوم ہیں۔ ان کی بابت ہم چند تصریحات ذیل میں پیش کریں گے۔
پہلا نام حضرت ابو بکر صدیقؓ کا اور دوسرا حضرت عمرفاروقؓ کا ہم ایسی ایک حدیث لکھتے ہیں جن میں دونو ں بزرگوں کا نام ایک جگہ موجود ہے اور اس سے معلوم ہوگا کہ ان دونوں خلیفوں کا عقیدہ حضرت عیسیٰ کی بابت کیا ہوسکتا ہے؟ امام احمد بن جنبل (مرزائی ٹریکٹ میں ان کا نام بھی قائلین وفات کی فہرست میں مذکور ہے؟) حضرت جابرؓ سے باسند حدیث نقل کرتے ہیں۔ جاء (رسول اﷲالیٰ ابن صیاد) ومعہ ابو بکر وعمر فی نفر من المہاجرین والانصار وانا معہ (الیٰ قولہ) فقال عمر اجر لی فاقتلہ فقالﷺ ان یکن ہو فلست صاحبہ انما صاحبہ عیسیٰ ابن مریم علیہ الصلوٰۃ والسلام الحدیث (مسند امام احمد ج۳ ص۳۶۸) یعنی آنحضرتﷺ خروج ابن صیاد کی خبر سن کر تحقیق امر وتبلیغ دین کی غرض سے اپنی مسجد سے روانہ ہوتے ہیں۔ آپ کے ساتھ حضرت ابو بکرؓ وعمرؓ اور جابرؓ نیز ایک جم غفیر مہاجرین وانصار کا ، رواں ہے (ابن صیاد سے بہت سی گفتگو اور سوال وجواب کے بعد) حضرت عمرؓ نے اس کے قتل کردینے کی اجازت طلب کی۔ آنحضرتﷺ نے (ابو بکرؓ وجابرؓ ومہاجرینؓ وانصارؓ کے سامنے حضرت عمرؓ سے) فرمایا اگر یہ وہی (دجال معہود) ہے تو تم اس کے قاتل نہیں ہوسکتے۔