البزار والطبرانی (فتح الباری ص۴۵۳)‘‘{آنحضرتﷺ نے شب معراج کی صبح کو قریش سے فرمایا کہ تمہارے بنجاروں کا قافلہ (جو مجھے راستہ میں ملا تھا) فلاں دن مکہ پہنچ جائے گا اس کے آگے فلاں رنگ کا اونٹ ہے۔ آخر وہ قافلہ روز معین پر ظہر کے وقت مکہ پہنچ گیا۔ آگے وہی اونٹ تھا۔ جس کا حلیہ آنحضرتﷺ نے بیان فرمایا تھا۔}
۹… ’’اخبر النّبیﷺ عمہ انہ ارسل علی صحیفتہم الارضۃ فاکلت جمیع ما فیہا الاذکر اﷲ، فاخبر ابو طالب قریشا فانزلوء الصحیفۃ فراؤ الامر کما اخبر بہ النبی ﷺ، آہ ملتقطائ(زاد المعاد ج۱ ص۲۹۹)‘‘ {مکہ معظمہ میں مسلمانوں کی روزانہ ترقی دیکھ کر کفار نے مسلمانوں کا بائیکاٹ کیا چمڑہ پر عہد نامہ لکھا گیا، آنحضرتﷺ نے اپنے چچا اور بیوی بچوں، تم مسلمانوں اور کل بنو ہاشم کے ساتھ دو تین سال تک ایک پہاڑ کی گھاٹی میں نہایت عسرت کے ساتھ دن کاٹے ایک دن آپ نے ابو طالب سے کہا کہ چچا جان! اﷲ کے حکم سے اس عہد نامہ کو دیمک نے چاٹ کر صاف کردیا ہے۔ اس میں بس اﷲ کا نام باقی ہے، ابو طالب نے قریش کو خبر دی۔ انہوں نے خانہ کعبہ کے دروازہ پر سے عہد نامہ کا اتار کر دیکھا، تو اسے ویسا ہی کرم خوردہ پایا جس طرح آنحضرتﷺ نے خبر دی تھی۔}
۱۰… آنحضرتﷺ کی ایک پیش گوئی آئندہ کے متعلق سنئے اور اس کے وقوع کی تصدیق بھی ملاحظہ فرمائیے:’’وعن عدی قال قال النّبیﷺ یا عدی ہل رایت الحیرۃ فان طالت بک حیٰوۃ فلترین الظعینۃ ترتحل من الحیرۃ حتیٰ تطوف بالکعبۃ لا تخاف احدا الا اﷲ ولئن طالت بک حیٰوۃ التفتحن کنوز کسریٰ (الیٰ) قال عدی فرأیت الظعینۃ ترتحل من الحیوٰۃ حتی تطوف بالکعبۃ لا تخاف الا اﷲ وکنت فیمن افتتح کنوز کسریٰ بن ہرمز رواہ البخاری (مشکوٰۃ ص۵۱۶) ‘‘ {آنحضرتﷺ نے عدی بن حاتم سے فرمایا تھا کہ تم کو شہر حیرہ کا جائے وقوع معلوم ہے نا؟ تمہاری زندگی (دراز ہوگی) تم دیکھو گے کہ وہاں سے شتر سوار عورت تن تنہا بلا خوف وخطر آکر طواف کعبہ کرے گی۔ تمہاری عمر زیادہ ہوگی تو خسرو پرویز شاہ فارس کے خزانے فتح ہوتے دیکھو گے۔ عدی کہتے ہیں کہ میں نے اپنی زندگی میں حیرہ کی عورت کو تن تنہا مکہ پہنچ کر طواف کعبہ کرتے دیکھا اور شاہ فارس کے خزانے فتح کرنے والوں میں خود شریک وشامل تھا۔}
دوستو! آپ نے دیکھا کہ سچے پیغمبر کی خبریں اور پیش گوئیاں کیسی ہوبہوپوری ہوئیں اب ذرا جھوٹے نبی کی پیش گوئیوں اور الہامات کے چند نمونے ملاحظہ ہوں۔