(تریاق القلوب ص۳۸، خزائن ج۱۵ ص۲۱۰)‘‘ خدائے تعالیٰ نے فرمایا ہے۔ اے مرزا میں تیری تمام دعائیں قبول کروں گا۔ ان تمام دعائوں میں مرزا قادیانی کی یہ دعا بھی داخل ہے جو حسب وعدہ الٰہی مقبول ہوگئی۔
۲… ریویو آف ریلجنز ج۶ بابت مئی ۱۹۰۷ء کے ص۱۹۲ پر مرقوم ہے:
’’ان (مرزا قادیانی) کے من جانب اﷲ ہونے کا سبب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ ان کی دعائیں قبول کی جاتی ہیں۔‘‘
تو اب مرزائی کیونکر کہہ سکتے ہیں کہ مرزا قادیانی منجانب اﷲ تھے۔ جبکہ ان کی دعائے مذکور بقول مرزائیاں قبول نہیں ہوئی؟ یہ تو اپنے پیغمبر کا صریح انکار ہے۔
۳… مرزا قادیانی نے اپنے اشتہار ۵؍نومبر ۱۸۹۹ء میں صاف صاف لکھا ہے کہ: ’’مجھے بارہا خدا تعالیٰ مخاطب کرچکا ہے کہ جب تو دعا کرے تو میں تیری سنوں گا سو میں نوح نبی کی طرح دونوں ہاتھ پھیلاتا ہوں اور کہتا ہوں (قرآن مجید میں اس دعا میں لفظ رب نہیں ہے) رب انی مغلوب (ضمیمہ تریاق القلوب نمبر۵ ص۴، خزائن ج۱۵ ص۵۱۵)
مرزا قادیانی کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ خدا تعالیٰ نے میرا نام نوح بھی رکھا ہے۔ (براہین احمدیہ ج۵ ص۸۶، خزائن ج۲۱ ص۱۱۳) چونکہ مرزا قادیانی نے دعا کے موقع پر حضرت نوح علیہ السلام سے اپنی مشابہت لکھی ہے۔ لہٰذا قرآن پاک سے حضرت نوح کی دعا اور اس دعا کی قبولیت اور انجام ملاحظہ ہو۔ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’قال نوح رب انہم عصونی (نوح:۲۱) ولا تزد الظالمین الا ضلالا۔ مما خطیئاتہم اغرقوا فادخلو ناراً۔ فلم یجدولہم من دون اﷲ انصاراہ وقال نوح رب لا تذر علی الارض من الکافرین دیارا (نوح:۲۳،۲۶)‘‘یعنی نوح نے (میری جناب میں) عرض کی کہ اے میرے رب ان لوگوں نے میری نافرمانی کی اور (ایسا کرکہ) ان ظالموں کی گمراہی (روز بروز) بڑھتی چلی جائے (تا) اے پروردگار ان کافروں میں سے (کسی متنفس کو بھی زندہ) نہ چھوڑ (کہ ) روئے زمین پر بسا ہوا(نظر آئے) اس دعا کا نتیجہ مما خطیئاتہم سے انصاراً تک مذکور ہے۔ جس کا ترجمہ یہ ہے۔ اپنی شرارتوں کی وجہ سے غرق کردئیے گئے۔ پھر دوزخ میں ڈال دئیے گئے اور خدا کے سوا کوئی مددگار بھی ان کو نہ ملا۔‘‘ اسی طرح حضرت نوح کی دعا انی مغلوب فانتصر۔ قرآن مجیدسورہ قمر میں مذکور ہے سورہ ہود اور سورہ مومنون میں انہم مغرقون موجود ہے۔ پس جس طرح نوح علیہ السلام کی دعا قبول ہوگئی۔ مرزا قادیانی کی دعا بھی اسی طرح قبول ہونی چاہئے۔ ورنہ مشابہت