حق پر نہیں تو میں عاجزی سے تیری جناب میں دعا کرتا ہوں کہ میری زندگی میں ہی ان کو نابود کر مگر نہ انسانی ہاتھوں سے بلکہ طاعون وہیضہ وغیرہ امراض مہلکہ سے بجز اس صورت کہ کھلے طور پر میرے روبرو اور میری جماعت کے سامنے ان تمام گالیوں اور بد زبانیوں سے توبہ کرے جن کو وہ فرض منصبی سمجھ کر ہمیشہ مجھے دکھ دیتا ہے۔ آمین یا رب العالمین۔
میں ان کے ہاتھوں سے بہت ستایا گیا اور صبر کرتا رہامگر اب میں دیکھتا ہوں کہ ان کی بد زبانی حد سے گزر گئی۔ وہ مجھے ان چوروں اور ڈاکوئوں سے بھی بدتر جانتے ہیں۔ جن کا وجود دنیا کے لئے سخت نقصان رساں ہوتا ہے اور انہوں نے ان تہمتوں اور بدزبانیوں میں آیت: لا تقف ما لیس لک بہ علم پر بھی عمل نہیں کیا اور تمام دنیا سے مجھے بدتر سمجھ لیا اور دور دور ملکوں تک میری نسبت یہ پھیلا دیا کہ یہ شخص در حقیقت مفسد اور ٹھگ اور دکاندار اور کذاب اور مفتری اور نہایت درجہ کا بد آدمی ہے، سو اگر ایسے کلمات حق کے طالبوں پر بد اثر نہ ڈالتے ہیں تو میں ان تہمتوں پر صبر کرتا مگر دیکھتا ہوں کہ مولوی ثناء اﷲ انہی تہمتوں کے ذریعے سے میرے سلسلہ کو نابود کرنا چاہتا ہے اور اس عمارت کو منہدم کرنا چاہتا ہے جو تو نے میرے آقا اور میرے بھیجنے والے اپنے ہاتھ سے بنائی ہے۔ اس لئے اب میں تیرے ہی تقدس اور رحمت کا دامن پکڑ کر تیری جناب میں ملتجی ہوں کہ مجھ میں اور ثناء اﷲ میں سچا فیصلہ فرما اور جو تیری نگاہ میں حقیقت میں مفسد اور کذاب ہے اس کو صادق کی زندگی میں ہی دنیا سے اٹھا لے یا کسی اور نہایت سخت آفت میں جو موت کے برابر ہو مبتلا کر۔ اے میرے پیارے مالک تو ایسا ہی کر۔ آمین ثم آمین ۔
ربنا افتح بیننا وبین قومنا بالحق وانت خیر الفاتحین آمین بالآخر مولوی صاحب سے التماس ہے کہ وہ میرے اس مضمون کو اپنے پرچہ میں چھاپ دیں اور جو چاہیں اس کے نیچے لکھ دیں۔ اب فیصلہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔
الراقم عبداﷲ الصمد مرزا غلام احمد مسیح موعود عافاہ اﷲ وایدہ، مرقومہ یکم؍ربیع الاوّل ۱۳۲۵ھ، ۱۵؍اپریل ۱۹۰۷ء
(مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۷۸،۵۷۹)
ناظرین! آپ نے مضمون اشتہار ملاحظہ فرمالیا اب آپ منتظر ہوں گے کہ اس کا انجام