M
الحمد ﷲ وحدہ، والصلوۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ وعلی آلہ واصحابہ الذین صدقوا وعیدہ ووعدہ اما بعد!
مسلمان بھائیو! مرزا قادیانی نے جن امور میں امت مسلمہ سے تفرد کیا ہے انہیں کئی مبحثوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ جو وقتاً فوقتاً مختلف رسالوں (ٹریکٹس) کی صورتوں میں آپ کے سامنے پیش کئے جائیں گے۔ انشاء اﷲ العزیز۔ آج ہم آپ کے سامنے ایک ایسا امر پیش کرتے ہیں جو مؤثر اور فیصلہ کن ہے۔ بقولے!
بس اک نگاہ پہ ٹھہرا ہے فیصلہ دل کا
اور وہ مرزا قادیانی کا وہ آخری فیصلہ ہے۔ جو بصورت اشتہار اخبار الحکم قادیان ۱۷؍اپریل ۱۹۰۷ء واخبار البدر قادیان ۱۸؍اپریل ۱۹۰۷ء میں شائع ہوا جو درج ذیل ہے۔
اعلام… اس سے پیشتر کہ ہم اس اشتہار کو نقل کریں۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ پہلے ہم وہ تعلق بتائیں جو مرزا قادیانی اور مولانا ثناء اﷲ صاحب امرتسری کے مابین تھا، جس سے آپ کو وہ وجہ معلوم ہوجائے گی جس وجہ سے مرزا قادیانی نے بڑے الحاج دزاری سے اپنی آخری دعا شائع کی۔ (مرزا قادیانی تتمہ حقیقت الوحی ص۳۰، خز ائن ج۲۲ ص۴۶۲) میں لکھتے ہیں: ’’مولوی ثناء اﷲ صاحب دوسرے علماء سے توہین میں بڑھے ہوئے ہیں۔‘‘
اس سے معلوم ہوا کہ مرزا قادیانی بہ نسبت دیگر علماء کے مولانا ثناء اﷲ صاحب کو اپنا سب سے زیادہ مخالف اور بڑا دشمن سمجھتے تھے۔ اس لئے مرزا قادیانی مولانا ممدوح کو سب سے زیادہ برائی سے یاد کرتے تھے۔ مرزا قادیانی نے اپنی کتاب (مواہب الرحمن کے ص۱۰۹، خزائن ج۱۹ ص۳۲۹) پر مولانا امرتسری کو دجال کے لفظ سے یاد کیا ہے۔ (ضمیمہ انجام آتھم ص۲۵، خزائن ج۱۱ ص۳۰۹) پر مولانا امرتسری کی شان میں لکھا۔ ’’کتوں کی طرح جھوٹ کا مردار کھا رہے ہیں۔‘‘ پھر خو د ہی جھوٹ کا مرداریوں کھایا کہ (اعجاز احمدی کے ص۲۳،خزائن ج۱۹ ص۱۳۲) پر لکھ مارا۔
’’مولوی ثناء اﷲ دو دو آنے کے لئے دربدر خراب ہوتے پھرتے ہیں اور خدا کا قہر نازل ہے اور مردوں کے کفن یا وعظ کے پیسوں پر گزارہ ہے۔‘‘ حالانکہ مولانا امر تسری کے موافقین