(۶) ۲۱… ’’لیاتین قبری حتی یسلم علی ولا ردن علیہ(مستدرک حاکم ص۹۵)‘‘ حضرت نے فرمایا کہ حضرت عیسیٰ مدینہ آکر میری قبر پر سلام کریں گے اور میں ان کے سلام کا جواب دوں گا۔
(۷)۲۲… ’’ان عیسیٰ لم یمت وانہ راجع الیکم قبل یوم القیامۃ (تفسیر ابن جریر ص۱۸۳)‘‘ حضرت نے فرمایا کہ عیسیٰ علیہ السلام نہیں مرے ہیں اور بے شک وہ قیامت سے پہلے لوٹ کر آنے والے ہیں۔
(۸) ۲۳… ’’ان عیسیٰ یاتی علیہ الفناء (ابن جریر ج۱ ص۱۰۰،۱۰۱ )‘‘ حضرت نے فرمایا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر فنا (موت) بھی آئندہ زمانہ میں آئے گی۔
مولانا ثناء اللہ صاحب امرتسری کے ساتھ مرزا قادیانی کا آخری فیصلہ
مرزا قادیانی نے مولانا امرتسری کے مواخذات سے تنگ آکر اپنی زندگی میں ایک اشتہار آخری فیصلہ کا شائع کیا تھا وہ بالا اختصار درج ذیل ہے: ’’بخدمت مولوی ثناء اللہ صاحب۔ السلام علی من اتبع الہدیٰ!
مدت سے آپ کے پرچہ اہلحدیث میں میری تکذیب اور تفسیق کا سلسلہ جاری ہے۔ میں نے آپ سے بہت دکھ اٹھایا اور صبر کرتا رہا۔ میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ اے مالک بصیروقدیر جو علیم وخبیر ہے جو میرے دل کے حالات سے واقف ہے۔ اگر یہ دعویٰ مسیح موعود ہونے کا محض میرے نفس کا افتراء ہے اور میں تیری نظر میں مفسد اور کذاب ہوں تو اے میرے پیارے مالک میں عاجزی سے تیری جناب میں دعا کرتا ہوں کہ مولوی ثناء اللہ صاحب کی زندگی میں مجھے ہلاک کر اور میری موت سے ان کو اور ان کی جماعت کو خوش کردے تیری جناب میں ملتجی ہوں کہ مجھ میں اور ثناء اللہ میں سچا فیصلہ فرما اور جو تیری نگاہ میں حقیقت میں مفسد اور کذاب ہے اس کو صادق کی زندگی میں ہی دنیا سے اٹھا لے۔ اب فیصلہ خدا کے ہاتھ ہے۔ (مختصراً)
الراقم عبداللہ الصمد میرزا غلام احمد مسیح موعود ۔ عافاہ اﷲ واید
مرقومہ ۱۵؍اپریل ۱۹۰۷ء یکم ربیع الاول ۱۳۲۵ھ
نتیجہ
مرزا قادیانی کی دعا قبول ہوگئی اور آپ اس دنیا سے ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء میں کوچ کرگئے اور مولانا امرتسری اب تک زندہ ہیں۔ متعنا اﷲ بطول حیٰوتہ